ایک دن  کسان کا!

           ایک دن  کسان کا!
           ایک دن  کسان کا!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 محترمہ وزیراعلی پنجاب آ پ نے پولیس کی وردی پہن کر پولیس ٹریننگ سینٹر کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کی ایک مخصوص طبقے نے سوشل میڈیا پر بے جا تنقید کی لیکن میرے نزدیک آ پ نے بہت اچھا فیصلہ کیا اس سے پولیس کے جوانوں اور خواتین کو بہت حوصلہ ملا ان کے درمیان آپ کے گزارے ایک دن نے انہیں ایک نئی تحریک سے نوازا ایسا ہوتا رہنا چاہیے اس سے نئی نسل کو ایک نیا عزم ملتا ہے۔

اسی طرح آپ نے ایلیٹ فورس کی وردی پہنے ان کی الوداعی تقریب میں شرکت کی بلاشبہ یہ بھی ایک اچھا قدم تھا ٹریننگ حاصل کرنے والے نئے خواتین و حضرات کے لیے یہ بات خوش آئند تھی کہ ان کی وزیراعلی انہی کی وردی میں ان کے درمیان موجود ہیں۔

برائے کرم بالکل اسی طرح ایک دن کسانوں کے ساتھ بھی گزاریں اس کے لیے نہ تو کسی تقریب کے انعقاد کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی کسی وردی کی اس وقت میرے کسانوں کے حوصلے ٹوٹ چکے ہیں مایوسیوں، اداسیوں اور بے چینی کی کیفیت نے ان کے گھروں اور کھیتوں میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں وہ بھی آپ کی راہ تک رہے ہیں انہیں بھی اس مشکل وقت میں سہارے کی ضرورت ہے برائے کرم اپنی بے انتہا مصروفیات سے وقت نکال کر ایک دن کسانوں کے نام کر دیں۔

آپ ایک دن کی کسان بنیں آ پ کی پہلی ملاقات راجن پور کے اللہ دتہ سے ہوگی جس نے گندم فروخت کر کے اپنی گڑیا کے ہاتھ پیلے کرنے تھے اس کی بیٹی بہت دیر سے سسرال جانے کی منتظر بیٹھی ہے جو پہلے سیلاب پھر بے موسمی بارشوں سے فصل تباہ ہونے پھر کاٹن اور مکئی فروخت نہ ہونے اور اب گندم گھر میں پڑی ہونے کی وجہ سے اپنے باپ کے گھر میں بیٹھی ہے اللہ دتہ آ پ کو بتائے گا کہ اس نے اپنی گڑیا کا جہیز کتنے سالوں کی محنت کر کے اکٹھا کیا بارات کو کھانا کھلانے اور باقی رسومات کی ادائیگی کے لیے اس کی گندم کی فروخت  ضروری ہے ورنہ اس سال بھی اس کی بیٹی بن بیاہی گھر میں بیٹھی رہ جائے گی

آ پ کی دوسری ملاقات بہاولپور کے اشرف بلوچ سے ہوگی جس کے دو بچے گھر میں بیٹھے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں ان کے آپریشن کے اخراجات اکٹھے کرنے کے لیے اس نے گندم فروخت کرنے کا سوچا تھا لیکن وہ ایسا نہ کر سکا۔

پھر آپ کی ملاقات بستی ملوک کے حاجی فضل دین سے ہوگی جسے کریانہ سٹور والے نے مزید ادھار دینے سے انکار کر دیا ہے اگر وہ اس کے پیسے نہیں دیتا تو اس کے گھر میں بات فاقوں تک آ جائے گی اس نے دکاندار سے گندم پر ادھار چکانے کا وعدہ کر رکھا تھا۔

پھر آپ کی ملاقات پینسرا کے رفیق پہلوان سے ہوگی جس کو آڑھتی نے اگلی فصل کے لیے کھاد بیچ اور زرعی ادویات دینے سے پہلے اپنی گزشتہ فصل پر دی گئی رقم کا مطالبہ کیا ہے وہ اس قدر بے بس ہے کہ اس کی گندم گھر میں پڑی ہے اور اگلی فصل کی بوائی کا وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔

پھر آپ کی ملاقات چنیوٹ کے اسلم موچی سے ہوگی جس نے اگر زمین کا ٹھیکہ ادا نہ کیا تو زمیندار اس سے زمین چھڑوا لے گا۔

پھر آپ کی ملاقات گجرانوالہ کے اسلم چیمہ سے ہوگی جس نے اپنے بچوں کی چھت کا خواب پورا کرنے کے لیے ایک سوسائٹی میں قسطوں پر پلاٹ لے رکھا تھا سوسائٹی والوں سے کہا تھا کہ گندم پر تمام اقساط یک مشت ادا کر دے گا اگر وہ ایسا نہ کر سکا تو سوسائٹی اس کا پلاٹ کینسل کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے  اگر آپ ایک دن کے لیے کسان بن جائیں تو آپ کی ملاقات بہت سے اللہ دتوں، اشرف بلوچوں،  فضل دینو، رفیقوں، اسلموں سے ہوگی سب کی دکھ بھری داستانوں سے آہوں،سسکیوں دکھ اور کرب کے سوا آپ کو کچھ نہیں ملے گا اور سب کا دکھ ایک ہی ہے کہ ان کی گندم فروخت نہیں ہو رہی۔

آپ ایئر کنڈیشن لائف میں پلی بڑھی ہیں آپ کیا جانیں کہ کسانوں کی فصل کی اچھی قیمت پر فروخت کیا معنی رکھتی ہے آ پ کیا جانیں فصل فروخت کر کے ان بیچاروں نے کتنے خواب اور ان کی تعبیریں خریدنی ہوتی ہیں 

گزشتہ روز آپ نے کسان کارڈ کا اعلان کیا وہ بلا شبہ اس حبس موسم میں خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہوگا براہ کرم اسے آ ج کل میں شروع کر دیں اگر چند دن بھی مزید ضائع ہو گئے تو شاید کسان کارڈ اپنی افادیت کھو دے گا اسی طرح برائے کرم کچھ انویسٹرز کو شامل کر کے بذریعہ پاسکو جلد از جلد گندم خریدنا شروع کر دیں جس طرح وزیراعلی کے پی کے نے اعلان کیا ہے وہ بھی پنجاب کے کسانوں سے سرکاری ریٹ پر گندم خریدنے کے لیے تیار ہیں برائے کرم آپس کے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر وزیراعلی کے پی کو پنجاب میں خوش آمدید کہیں اور گندم کی خریداری میں انہیں تمام سرکاری مشینری دے دیں کے پی کے میں بھی ہمارے ہی بھائی رہتے ہیں اگر یہ گندم ان تک پہنچ جاتی ہے تو اس میں برا ہی کیا ہے بلکہ ایک اور مہربانی فرما دیں وزیراعلی بلوچستان کو بھی دعوت دیں کہ اگر وہ پنجاب سے گندم خریدتے ہیں تو ہم انہیں ہر طرح کی سہولتیں فراہم کریں گے۔

جناب وزیراعلی برائے کرم جو کچھ کرنا ہے جلد از جلد کر گذریں تاکہ میرے کسانوں کی چھ ماہ کی خون پسینے اور محنت کی فصل باعزت طریقے سے فروخت ہو سکے اور وہ پرسکون ہو کر اپنی اگلی فصل کی تیاری کر سکیں اور اس کے ساتھ ہی محکمہ زراعت کے ذریعے کسانوں کو بتا دیں کہ وہ اگلی فصل کون سی کاشت کریں اور ایک ایسا دائمی فارمولا ترتیب دے دیں کہ میرے کسان ہر لحاظ سے محفوظ ہو جائیں اور انہیں یہ فکر نہ ہو کہ ان کی اجناس ضائع ہو جائیں گی۔

جناب وزیر علی آپ پولیس بنیں، ڈاکٹر بنیں، ٹیچر بنیں، جج بنیں، یا فائٹر پائلٹ بن کر ایک دن کے لیے جے ایف تھنڈر 17 اڑائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن برائے کرم ایک دن کا کسان ضرور بنیں اللہ کریم آپ کا مددگار ہو۔

مزید :

رائے -کالم -