چوونڈا کی یاد تازہ ہو گئی

   چوونڈا کی یاد تازہ ہو گئی
    چوونڈا کی یاد تازہ ہو گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  معزز قارین کرام آ پ کو یاد تو ہوگا جب ستمبر 1965ء میں بھارت نے پاکستان پر دنیا کا سب سے بڑا ٹینکوں سے کیا جانے والا حملہ کیا اس میں  اس نے چار سو ٹینک، چار ڈویڑن فوج جس کو کالا ہاتھی فورس کا نام دیا گیا میدان جنگ میں اتاری  اس محاذ پر یہ جنگ 14 ستمبر سے 22 ستمبر تک جاری رہی دشمن کی ناپاک خواہش تھی کہ سیالکوٹ پر قبضہ کر کے گجرانوالہ حافظ آ باد تک رسائی کو ممکن بنایا جائے بھارتی فوج اس حملے میں تقریبا پندرہ کلومیٹر اندر تک آ گئی کہ اچانک پاکستان ایئر فورس کے شاہینوں نے ایئر سٹرائک کر دی جس سے دشمن کی پیش قدمی کو بہت سست کر دیا گیا پھر پاکستان کی زمینی فوج نے صرف 44 ٹینکوں سے دشمن پر حملہ کیا یہ حملہ اس قدر شدید تھا کہ دشمن 40 ٹینک اور 600 لاشیں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو گیا اس جنگ میں پاکستان کے 212 شیر جوانوں نے وطن کی حفاظت کے لیے جانوں کا نظرانہ پیش کیا ان آ ٹھ دنوں کو دنیا کی تاریخ میں لکھ دیا گیا چونڈا محاز دنیا میں ٹینکوں کا  قبرستان سب سے بڑا قبرستان ثابت ہوا۔

بالکل اسی طرح آ ج حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی ویڑن سکرین پر آ کر ایسے حقائق پیش کیے کہ اسرائیل کا دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہونے کا غرور خاک میں ملا دیا ابو عبیدہ کہہ رہے تھے کہ ہم نے اس ایک مہینے میں اسرائیل کے 600 ٹینکوں میں سے 186 ٹینک تباہ اور ناکارہ کر دیے ہیں ان کی جاری کردہ ویڈیو میں فلسطین کی گلیوں میں تباہ شدہ ٹینک یوں کھڑے ہیں جیسے چونڈا کے میدان میں کھڑے تھے۔

میرے خیال میں یہ کہانی یہاں پر رکنے والی نہیں ہے جب تک اسرائیل بے گناہ اور نہتے شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنا بند نہیں کرتا حماس کے مجاہدین اسی طرح انہیں عبرت کا نشان بناتے رہیں گے اب تک اسرائیل اس جنگ میں کروڑوں ڈالر کا نقصان کر چکا ہے جو ابھی اور زیادہ ہوگا جبکہ حماس اور فلسطینیوں کے پاس اپنی جانوں کے سواکھونے کو کچھ نہیں اسرائیل شاید بھول گیا ہے کہ اس جنگ میں ڈالروں کے  علاوہ جس طرح حماس نے ان کے تکبر کو خاک میں ملایا یہ نقصان اسرائیل شاید کبھی پورا نہ کر پائے۔

اسرائیلی فوج اس قدر خوف و ہراس کا شکار ہے کہ معمولی جنگی ساز و سامان کے ساتھ میدان میں اترے حماس کے مجاہدین نے انہیں ناکوں چنے چبوا دیے ہیں اگر ان کے پاس آ نے والے وقت میں ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیار آ گئے تو ان کا کیا بنے گا ابھی تو وہ معمولی اور خود ساختہ ہتھیاروں کے ساتھ جنگ میں اترے ہیں اور اسرائیلی فوج میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرتے جا رہے ہیں آپ سوچیں کہ وہاں کے مناظر کیا ہوں گے کہ ایک ہی دن میں اسرائیل کے فوجی اڈوں پر 30 حملے کیے جائیں اور اتنے شدید کہ ان کی بیسز راکھ کا ڈھیر بن جائیں لا تعداد فوجی واصل دوزخ ہو جائیں  راکٹوں کی بارش اور خود کش ڈرونز کے ذریعے تباہی پھیلا دی جائے یقین کریں کہ اگر اسی طرح یہ جنگ چند دن اور جاری رہتی ہے تو میرے خیال میں اسرائیلی فوجی ہزاروں کی تعداد میں ہلاک  معذور اور زخمی ہو جائیں گے۔

مستقبل قریب میں اس جنگ میں ترکی اتر رہا ہے جس کی اطلاع میں نے اپنے گزشتہ کالم میں بھی دی تھی اگر آئندہ چند دنوں میں ترکی اس جنگ میں اپنی فوجیں اتار دیتا ہے تو اس جنگ کا نقشہ یکسر بدل جائے گا جس طرح کل امریکی فوج کے سابق کمانڈر نے ٹیلی ویڑن سکرین پر یہ کہا کہ ترکیہ کی فوج جنگ میں شامل ہونے کے لیے تیار کھڑی ہے اردگان کا ایک اشارہ ہوگا کہ اسرائیل نیست و نابود ہو جائے گا بلا شبہ اس نے سچ کہا ہے کیونکہ سارے مڈل ایسٹ میں فوجی اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے ترکیہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینے کی اہلیت بھی رکھتا ہے اور جرات بھی اللہ کرے کہ اس کا یہ بیان سچ ثابت ہو جائے اور ترکیہ کی افواج فلسطین کی جنگ میں اتر آئیں تو یقین کر لیں کہ اس کے بعد چند دنوں یا پھر صرف ایک ہی دن میں اسرائیل برباد ہو جائے گا

حماس کی جرات اور کوشش بلاشبہ ان کی حیثیت سے بہت زیادہ ہے جس طرح گزشتہ دنوں چیچن کمانڈر کی پیوٹن سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے پھر سے اس عزم کو دہرایا  ہے کہ ہم اپنے 15 ہزار کمانڈوز لے کر اسرائیل کے خلاف فلسطین کی مدد کو پہنچ رہے ہیں میرے خیال میں اب یہ جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہونے جا رہی ہے اگر آئندہ چند دنوں میں روس بھی اس جنگ میں اتر گیا تو اس میں کوئی گمان نہیں کہ چین کا جاری کردہ نقشہ جس میں اسرائیل شامل نہیں ہے دنیا کو دیکھنے کو ملے گا۔

چین روس اور شمالی کوریا ابھی تک صرف بیان بازی تک محدود ہیں لیکن یہ بھی کم نہیں انہی ممالک  کے جنگ میں شامل ہونے کے خدشے نے اب تک امریکہ،یورپ،برطانیہ اور بھارت کی اس جنگ میں شمولیت کو بہت محدود کر دیا ہے،جس طرح اسرائیل نے غز ہ کے گلی کوچوں  میں بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی ہے اس کے بعد اس کا خاتمہ ہی بنتا ہے اب وہ زمینی جنگ تو ہر طرف سے ہار رہا ہے لیکن ابھی تک یہ خدشہ اپنی جگہ قائم ہے کہ کسی بھی وقت اسرائیل اپنی ٹیکنالوجی کی مدد سے سمندر کا پانی بلند و بالا لہروں کی شکل میں غز ہ  میں داخل کر کے سارے شہر کو ملیا میٹ کرنا چاہ رہا ہے اگر وہ ایسا کر گیا تو بہت بڑا جانی اور مالی نقصان ہونے کا اندیشہ موجود ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ ایسا چاہ کر بھی نہیں کر پائے گا اسے بلا شبہ سوئی ہوئی امت مسلمہ کا تو کوئی خوف نہیں لیکن چین روس اور شمالی کوریا کا خوف ضرور ہے اب تو جتنی جلدی ممکن ہو ان تینوں ممالک کو اس جنگ میں شامل ہو کر اسرائیل اور اس نامراد جنگ کا خاتمہ کر دینا چاہیے یہی ساری انسانیت کے لیے نجات کا واحد راستہ ہے۔

مزید :

رائے -کالم -