وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور قافلے کیساتھ اسلام آباد کیلئے روانہ، بشریٰ بی بی بھی ہمراہ ہیں
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور قافلے کے ساتھ اسلام آباد کیلئے روانہ ہو گئے، قافلے کا پہلا پڑاو صوابی میں ہو گا جبکہ سابق صدر عارف علوی اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی قافلے کے ہمراہ ہیں تاہم علی امین گنڈا پور قافلے کی قیادت کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں صوابی کیلئے رواں دواں ہے جبکہ ان کے ہمراہ کنٹینرز ہٹانے کیلئے مشینری بھی موجود ہے اور ایمولینس بھی قافلے کا حصہ ہیں ۔ گزشتہ روز تک بشریٰ بی بی کے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کی خبریں تھیں تاہم آج صبح وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کے درمیان قافلے کی قیادت پر مبینہ تلخ کلامی بھی رپورٹ کی گئی لیکن پی ٹی آئی اس کی تردید کرتی دکھائی دی ۔
قافلے کی روانگی پر معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی احتجاج کیلئے قافلے کے ہمراہ ہیں اور ان کی گاڑی علی امین گنڈا پور کے پیچھے پیچھے ہے ، وہ صوابی میں کارکنوں سے خطاب بھی کریں گی۔
اس وقت وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کا قافلہ چارسدہ انٹرچینج پہنچ گیا،صوبائی وزیر پختون یار کاکہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور قافلے کو لیڈ کررہے ہیں،بشریٰ بی بی کی قافلے میں موجود ہیں، بشریٰ بی بی کی گاڑی وزیراعلیٰ سے پیچھے ہے۔
فیض آباد انٹرچینج
فیض آباد پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے 16 کارکنان کو گرفتار کر لیاہے جبکہ مطاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور مبینہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
وفاقی حکومت نے اسلام آباد کو کنٹینرز لگا کر مکمل سیل کر دیا ہے جبکہ سیکیورٹی پر تیس ہزار اہلکار تعینات کیئے گئے ہیں ، فیض آباد پر رینجرز کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کا کہناتھا کہ کسی کو بھی اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
لاہور کی صورتحال اور گرفتاریاں
لاہورکے علاقے لٹن روڈ پر پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج شروع کر دیا ہے ، اچھرہ کے ارد گرد بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ پولیس نے پی ٹی آئی انفارمیشن سیکریٹری حافظ ذیشان کو حراست میں لے لیاہے ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے لبرٹی اور اس سے محلقہ علاقوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا ہے جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں آنسو گیس کے شیلز فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔
گوجرانوالہ میں کارکنان اسلام آباد کیلئے نکل پڑے
گوجرانوالہ کے علاقہ تتلے عالی میں تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی ، ضلعی صدر میاں ارقم کو حراست میں لیئے جانے پر کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، پی ٹی آئی کارکنان نے ایس ایچ او کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے میاں ارقم کو چھڑوا لیا ، میاں ارقم موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو گئے تاہم تحریک انصاف کے چھ کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ۔
فیصل آباد
فیصل آباد کے کمال پور انٹرچینج کے قریب پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج جاری ہے جس دوران پولیس کے ساتھ آمنا سامنا بھی ہوا، پولیس نے کارکنان کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر شدید پتھراو جاری ہے ۔
عامر ڈوگر اور زین قریشی گرفتار
پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر اور رہنما زین قریشی کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا۔ دونوں رہنماؤں کو قادرپوراں ٹول پلازہ ملتان سے حراست میں لیا گیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی بہن کا بیان
بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی قافلے میں ہیں لیکن قافلے کو لیڈ پارٹی قیادت کرے گی۔
مریم ریاض وٹو کا کہنا تھا سب کو بشریٰ بی بی کی فکر تھی، لوگ انہیں منا رہے تھےکہ وہ نہ نکلیں، لوگ بشریٰ بی بی کو منارہے تھےکہ وہ نہ نکلیں ان کی جان کو خطرہ ہے، رب کے راستے پہ چلنے والوں کو ان چیزوں کی کہاں فکر ہوتی ہے۔
سابق صدر عارف علوی قافلے کے ہمراہ ، گفتگو میں واضح اعلان
سابق صدر مملکت عارف علوی کا کہناتھا کہ عوام نے آج اپنا فیصلہ سنا دیا، مذاکرات کا وقت گزر گیا، اب فیصلہ سڑکوں پر ہوگا۔عارف علوی کاکہناتھا کہ ملک اور عدلیہ کو آزاد کرنا ہوگا، بانی پی ٹی آئی نے ڈیل نہیں کی، میں بانی پی ٹی آئی کیلئے جان دینے کو تیار ہوں۔ان کاکہناتھا کہ میں جب تک زندہ ہوں، تب تک فائنل کال ہے،عمران خان کی کوئی کال ناکام نہیں ہوئی ،الیکشن کے دن 70فیصد پاکستان بانی پی ٹی آئی کے ساتھ تھا تو آج 90،95فیصد ان کے ساتھ ہے،ان کی ساری کالیں کامیاب ہوں گی،لوگوں کا دل ہمارے ساتھ ہے،لوگ نکل چکے ہیں،سابق صدر کا کہناتھا کہ ساری دنیا دیکھ رہی ہے، مذمت کررہی ہے تم کر کیا رہے ہو، عمران خان کو رہا کرنا پڑے گا، کوئی منطق نہیں قانون نہیں ،ان کاکہناتھا کہ میرا لیڈر ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹا،میرے لیڈر نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، میں بانی پی ٹی آئی کیلئے جان دینے کو تیار ہوں۔
اسلام آباد کے حالات اور حکومتی تیاریاں
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند کر دیے گئے ۔
اس کے علاوہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروس بھی متاثر ہے، اس حوالے سے وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا، وائی فائی سروس بندش کا تعین کیا جائے گا۔
اسلام آباد کے راستے بند کر دیے ہیں اور دارالحکومت کو جانے والے زيادہ تر راستوں پر کنٹیرز لگا دیئے گئے ہیں ، چھبیس نمبر چُنگی کنٹینر لگا کر مکمل سیل کر دی گئی ہے اور وہاں رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ سری نگر ہائی وے بھی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند کر دی گئی ہے۔ائیر پورٹ جانے والے راستے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ فیض آباد سے اسلام آباد کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل کی طرف جانے والے راستوں مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے جبکہ جیل جانے والی مرکزی شاہراہ کو ہر طرح کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل روڈ پر جگہ جگہ پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور جیل جانے والے راستے پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں، اڈیالہ روڈ بند ہونے سے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل کی طرف کسی بھی مظاہرے کی اجازت نہیں ہے۔
مظاہرین کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کیلئے مختلف انٹری پوائنٹس پر 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے 70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی، کسی کو بھی مظاہرے، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جبکہ پمز سے بارہ کہو تک گرین لائن سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔
پنجاب کے پی سرحد مکمل سیل، چیک پوسٹیں قائم
خیبر پختونخوا سے آنے والے قافلوں کو روکنے کے لیے اٹک خورد کے مقام پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سرحد مکمل بند کر دی گئی ہے، اٹک میں چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں، سکیورٹی اہلکاروں کو بھاری نفری کو تعینات کر کے شیلنگ کے لیے ہزاروں گولے، جیکٹس، ہیلمنٹ اور ڈنڈوں سے لیس کر دیا گیا ہے۔جہلم کی اہم شاہراہوں پر بھی کنٹینر کھڑے کر دیے گئے ہیں اور فیصل آباد کے داخلی راستے بھی بند ہیں۔ لاہور، پشاور اور فیصل آباد سے اسلام آباد کے لیے جانے والی موٹر ویز بھی بند کردی گئيں۔
احتجاج کیلئے پی ٹی آئی کی حکمت عملی
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے بھی آج کے احتجاج کے لیے حکمت عملی فائنل کر لی ہے، وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور آج سہ پہر 3 بجے صوابی پہنچیں گے، دیگر قافلوں کو بھی 3 بجے پہنچنے کی ہدایات کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کارکنان، قائدین، ایم این ایز اور ایم پی ایز الگ الگ پہنچنےکی کوشش کریں گے۔
حکومت سے بات چیت نہیں کی جائے گی بلکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی پر احتجاج سے واپسی ہو گی، وائر لیس سمیت دیگر ضروری اشیا ساتھ لے کر جانے کی ہدایات کی گئی ہے۔دوسری جانب حکومت نے بھی پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ خان صاحب (عمران خان) ہمارے باس ہیں، ان کی کال فائنل کال ہے، کال صرف بانی پی ٹی آئی ہی واپس لے سکتے ہیں۔