قاہرہ اور لندن کے عجائب گھروں میں مقبرے سے نکلنے والے نوادرات موجود ہیں جو اتنی بڑی تعدادمیں ہیں کہ اپنا ایک علیٰحدہ عجائب گھر بن سکتا ہے
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط:71
اس کا مقبرہ ابھی تعمیر کے ابتدائی مراحل میں ہی تھا کہ اس کو اچانک ناگہانی موت نے آلیا جس کے باعث یہ مقبرہ بہت ہی مختصر اورادھورا سا رہ گیا۔ جن دنوں اس کی بعداز مرگ رسومات جاری تھیں تو اسی دوران انتہائی جلد بازی میں اس کے ادھورے مقبرے کی تزین و آرائش کی گئی۔ اس کی دیواروں پر پلاسٹر کر کے ان پر اس کی مختصر سی تاریخ لکھی گئی اور روائتی تصاویر بنا دی گئیں،جس کے ابھی رنگ بھی پوری طرح خشک نہ ہوئے تھے کہ اس کی ممی وہاں مستقل قیام کے لئے آن پہنچی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اتنے کم وقت میں اس مقبرے کے اندر اتنے قیمتی نوادرات اور زیورات رکھ دیئے گئے تھے جس کی نظیر نہیں ملتی۔ کنگ توت کی والدہ ملکہ نفرتیتی بہت طاقتور اور امیر ترین ملکہ تھی اوریہ سارا کچھ غالباً اس نے اپنے لاڈلے بیٹے کی محبت میں کیا تھا، جو عین عالم شباب میں اس کا ساتھ چھوڑ گیا تھا۔
کوئی نوے برس پہلے یہ سارے نوادرات اسی حالت میں باہر نکال لیے گئے۔ اس کی ایک بڑی وجہ غالباً یہ بھی تھی کہ یہ مدفن نامعلوم وجوہات کی بنا ء پر چورں اور لیٹروں کی پہنچ سے دور رہا اور ریت کے ٹیلوں کے نیچے انتہائی محفوظ حالت میں دبا رہنے کی وجہ سے منظر عام پر نہ آیا اور دوسرے مقبروں کی طرح اس کا خزانہ بے رحم لوٹ مار سے بچا رہا۔
1922 ء میں اس مقبرے کا سراغ لگایا گیا۔ جب سائنس اور تاریخ دان مہینوں کی جان توڑ مشقت کے بعد اس کے اندر داخل ہوئے تو اُن کے منھ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ اندر اتنا زیادہ اور قیمتی سامان مقبرے اور ملحقہ کمرے اور راہداری میں پڑا تھا جس کی قیمت کا کوئی اندازہ ہی نہ تھا۔ اس میں سب سے قیمتی چیز جو وہاں برآمد ہوئی وہ کنگ توت کا اپنا سونے کا بنا ہوا تابوت تھا اس تابوت کی کل نو تہیں تھیں اور ہر ایک کے بنانے میں سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں استعمال ہوئی تھیں تاہم جس تابوت کے اندر اس کی اپنی ممی موجود تھی وہ مکمل طور پر ٹھوس سونے سے بنا ہوا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ صرف اس تابوت میں کوئی ایک سو دس کلو گرام سے زیادہ سونا استعمال ہوا تھا۔ اس کے علاوہ اس کے چہرے پر پہنا یاجانے والا نقاب، جسے Death mask یا نقش مرگ کہتے ہیں، کم از کم دس کلو وزنی سونے کا تھا۔ تابوت کی مختلف تہوں میں گل کاری اور نقش نگاری کے لئے سونے اور چاندی کا کثرت سے استعمال ہوا تھا۔ یہ تابوت اور نقش مرگ قاہرہ کے عجائب گھر میں رکھے گئے ہیں جس کا ذکر پہلے باب میں ہوچکا ہے۔میں خود بڑی دیر تک وہاں کھڑا حسرت سے انہیں دیکھتا رہاتھا۔
مقبرے سے نکلنے والا سنہری اور نقرئی فرنیچر، برتن، نہانے کی چوکیاں، پلنگ اور عبادت کرنے والا سنہری کمرہ بھی سینکڑوں کلو سونے سے بنائے گئے ہیں۔ قاہرہ اور لندن کے عجائب گھروں میں ا س مقبرے سے نکلنے والے نوادرات موجود ہیں جو اتنی بڑی تعدادمیں ہیں کہ ان سے اپنا ایک علیٰحدہ عجائب گھر بن سکتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق یہاں سے نکلنے والی قیمتی اشیاء اور نوادرات کی تعداد پانچ ہزار سے اوپر تھی۔
کنگ توت کو محض آٹھ سال کی عمر میں بادشاہت مل گئی تھی تاہم وہ ایک رسمی بادشاہ تھا۔ کاروبار سلطنت تو ظاہر ہے کہ اس کی ماں ملکہ نقرتیتی اور اس کے مشیر ہی چلاتے ہوں گے۔ ویسے بھی تاریخ دان کہتے ہیں کہ یہ بادشاہ دماغی اور جسمانی طور پر بھی کچھ کمزور تھا۔ نوجوانی کے آغاز میں ہی اس نے اس وقت کے رسم و رواج کے مطابق اپنی بہن سے شادی کی،جس سے اس کے دو بیٹیاں پیدا ہوئیں جو پیدا ہونے سے پہلے ہی مر گئی تھیں۔ اس دوران اس کی اپنی موت بھی واقع ہوگئی اور یوں اس خاندان کا قصہ تمام ہوا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں