جب یہ سمجھیں کہ آپ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق مؤقف اختیار کر رہے ہیں تو فوراً اس روئیے کی اصلاح کریں اور نیا و مختلف رویہ اپنائیں
مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:58
جب کوئی شخص آپ سے اختلاف رائے کا اظہار کرتا ہے تو پھر خود سے یہ سوال پوچھیے: ”اگر وہ میرے مؤقف سے متفق ہوتے تو کیا میں بہتر محسوس کرتا۔“ ظاہر ہے کہ اس کا جواب نفی میں ہے۔ دوسرے لوگ آپ کے متعلق جو کچھ بھی سوچتے ہیں۔ اس کے اثرات آپ پر اس وقت تک مرتب نہیں ہوتے جب تک آپ ان اثرات کو قبول نہیں کرتے۔ مزیدبرآں زیادہ تر امکان یہ ہے کہ دوسرے لوگ اپنے افسر کے مانند آپ کو پسند کریں قطع نظر اس کے کہ آپ بغیر تردد کے ان کے ساتھ اختلاف رائے پر مبنی رویہ اپنائیں۔
یہ حقیقت تسلیم کر لیجیے کہ اکثر لوگ آپ کے مؤقف کے ساتھ متفق نہیں ہوں گے لیکن پھر اس میں آپ کے لیے فکر و پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ اسی طرح آپ اپنے قریبی افرادکے ساتھ بھی اختلاف رائے کا اظہا رکر سکتے ہیں۔ یہ امر ان کے لیے اطمینان بخش ہے کہ آپ ان کے ساتھ اختلاف رائے کرتے ہیں اور سب سے بنیادی چیز آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے نزدیک ان کا مؤقف قابل قبول نہیں۔
”جو لوگ ایک دوسرے کے مؤقف کو نہیں سمجھ سکتے، اگر کم از کم یہی سمجھ لیں کہ وہ ایک دوسرے کا مؤقف نہیں سمجھتے تو پھر وہ ان لوگوں کی نسبت ایک دوسرے کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں جو ایک دوسرے کو نہیں سمجھتے، وہ یہ بھی نہیں سمجھ سکتے کہ وہ ایک دوسرے کا مؤقف نہیں سمجھتے۔“
آپ اپنے درست مؤقف سے دوسروں کو باخبر کرنے کے لیے مکالمہ بازی سے انکار کر سکتے ہیں اور اسے نظراندا زکر سکتے ہیں۔
جب آپ اپنے لیے کوئی چیز خرید رہے ہوتے ہیں تو پھر دوسرے شخص کی رائے کو اپنے سے بہتر جانتے ہوئے بھی آپ اپنی رائے اور مؤقف پر اعتماد اور بھروسا کر سکتے ہیں۔
یہ فقرہ کہتے ہوئے کسی سے اپنے مؤقف کی تصدیق طلب نہ کیجیے: ”کیا یہ ٹھیک ہے؟“‘ ”کیا ایسا ہی ہے؟“ یا ”ا س سے پوچھیے وہ آپ کو بتائے گا۔“
جب آپ یہ سمجھیں کہ آپ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنا مؤقف اختیار کر رہے ہیں تو فوراً اس روئیے کی اصلاح کریں اور نیا و مختلف رویہ اپنائیں۔
جب درحقیقت آپ سے کوئی بھی غلطی سرزد نہیں ہوتی تو پھر بھی آپ دوسروں سے باربار معذرت کرنے اور معافی طلب کرنے کی عادت ترک کر دیں۔ تمام معافیاں اور معذرتیں، معافی کی درخواستیں ہوتی ہیں اور معافی و معذرت کی درخواست سے مراد دوسروں کی مرضی اور خواہش کو اپنانا ہے جس کی صورت یہ ہو سکتی ہے: ”مجھے معلوم ہے کہ اگر میں نے اپنے حقیقی مؤقف کا اظہار کیا تو آپ مجھے پسند نہیں کریں گے لہٰذا براہ کرم مجھ پرنظر التفات کیجیے۔“ معافی کی طلب وقت ضائع کرنے والا کام ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بہتر محسوس کرنے سے قبل ہی دوسرا شخص آپ کو معاف کر دے تو اس سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنے احساسات اس کے حوالے کر رہے ہیں۔معذرت و معافی طلب کرنے پر مبنی رویہ، ایک منفی رویہ اور غیرتعمیری رجحان ہے جس کے باعث آپ کے احساسات دوسرے شخص کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔