آپ کا اصلی وجود، دوسروں کی آراء اور نظریات کا مرہون منت ہے لیکن یہ بھی ضروری اور سچ نہیں کہ آپ ان آراء اور نظریات کو زندگی بھر اپنائے رکھیں 

 آپ کا اصلی وجود، دوسروں کی آراء اور نظریات کا مرہون منت ہے لیکن یہ بھی ضروری ...
 آپ کا اصلی وجود، دوسروں کی آراء اور نظریات کا مرہون منت ہے لیکن یہ بھی ضروری اور سچ نہیں کہ آپ ان آراء اور نظریات کو زندگی بھر اپنائے رکھیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:27
ایک انسان میں پہلے اپنی ذات سے محبت کرنے اور پھر دوسروں کے لیے پیار ومحبت کے اظہار کے لیے صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں۔ اپنے لیے دوسروں کے روئیے اور طرزعمل کے باعث اپنی ذات کو بے وقعت اور غیراہم مت سمجھئے اور اس روئیے کی اپنائیت بہت ہی مشکل ہے۔ معاشرے کی طرف سے آپ کوملنے والا پیغام بہت ہی بھونڈا ہے یعنی ”آپ نے برا رویہ اپنایا ہے“ کی بجائے ”تم بہت بڑے لڑکے ہو!“ تمہارے روئیے کی وجہ سے تمہاری ماں تمہیں پسند نہیں کرتی“ کے بجائے ”تم بہت برا رویہ اپناتے ہو اس لیے ماں تمہیں پسند نہیں کرتی۔“ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان پیغامات سے آپ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ”وہ مجھے اس لیے پسند نہیں کرتی کیوں کرمیں احمق ہوں“ لیکن اپ کو چاہیے کہ آپ اس قسم کا رویہ اور طرزعمل اپنائیں یعنی ”وہ مجھے پسند نہیں کرتی، یہ اس کا اپنا فیصلہ ہے اور جبکہ میں یہ فیصلہ پسند نہیں کرتا اس لیے میں ابھی بھی خود کو اہم سمجھتا ہوں۔“ جب ایک شخص خود کو دو سروں کے خیالات کے تابع کر لیتا ہے اور ان خیالات کو اپنی قدروقیمت کے برابر سمجھتا ہے، اسی چیز کو آر ڈی بینگ نے اپنی تصنیف KNOTS میں مختصراً بیان کیا ہے:
میری ماں مجھ سے محبت کرتی ہے
میں خوش ہوتا ہوں 
میں اس لیے خوش ہوتا ہوں کہ میری ماں مجھ سے محبت کرتی ہے
میرے ماں مجھ سے محبت نہیں کرتی
مجھے خوشی نہیں ہوتی
مجھے اس لیے خوشی نہیں ہوتی کہ میری ماں مجھ سے محبت نہیں کرتی۔
میں ناخوش ہوں کیونکہ میں خود کو ناخوش سمجھتا ہوں۔
میں اس لیے ناخوش ہوں کہ میری ماں مجھ سے محبت نہیں کرتی۔
میری ماں مجھ سے محبت نہیں کرتی کیونکہ میں بہت ہی بُرا انسان ہوں۔
بچپن کی عادات اور اندازہائے فکر آسانی سے ترک نہیں کیے جا سکتے۔ آپ کی ذات کا عکس ابھی تک دوسروں کے رویوں ور طرزہائے عمل کا مظہر ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ کا اصلی وجود، دوسروں کی آراء اور نظریات کا مرہون منت ہے لیکن یہ بھی ضروری اور سچ نہیں ہے کہ آپ ان آراء اور نظریات کو زندگی بھر اپنائے رکھیں۔ یہ بات درست ہے کہ ان پرانی زنجیروں کو توڑنا بہت مشکل ہے لیکن جب آپ کو ان زنجیروں اور بیڑیوں میں مقید رہنے کا نتیجہ معلوم ہے تو پھر انہیں اپنے ساتھ بندھا رہنے دینا اور زیادہ مشکل ہے۔ اب آپ ذہنی کوششوں اور مشقوں کے ذریعے ایسے رویے اور عادات اختیار کر سکتے ہیں جن کے ذیعے آپ خود سے محبت و چاہت کا اظہار کر سکیں اوریہ رویے اور عادات آپ کو حیران کر دیں گی۔
وہ کون سے لوگ ہیں جو محبت و چاہت کے اظہار میں مہارت رکھتے ہیں‘ جو دوسروں کے ساتھ محبت و چاہت کا اظہار پسند کرتے ہیں۔ کیا وہ اپنے اس روئیے کے ذریعے خو دکو تیار کر رہے ہیں؟ نہیں! قطعی نہیں کیا وہ شکست تسلیم کر لیتے ہیں اورایک کونے میں جا کر چھپ جاتے ہیں؟ نہیں ایسا بھی نہیں ہے۔ اگر آپ دوسروں کے لیے محبت کا اظہار اور دوسروں کی طرف سے محبت وصول کرنے میں مہارت حاصل کرنا چاہتے تو اس کا آغاز اپنی ذات سے کریں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی ذات کے لیے کسی بھی احساس کمتری پر مبنی رویے اور طرزعمل کو بھی ختم کرنے کا عزم کریں جو آپ کی زندگی کے معمولات میں شامل ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -