قومی ویمن ٹیم کی آل راﺅنڈر عالیہ ریاض لاک ڈاﺅن میں سب سے زیادہ کس چیز کی کمی محسوس کر رہی ہیں؟ خود ہی بتا دیا

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) عالمی وباءکورونا وائرس کے باعث ان دنوں دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہیں جس کے باعث کھلاڑی گھروں میں محدود ہیں اور فٹنس برقرار رکھنے کیساتھ ساتھ جلد از جلد موذی وباءکے خاتمے اور کھیلوں کے میدان دوبارہ آباد ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم جو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے پوائنٹس تقسیم کرنے کے فیصلے کی وجہ سے براہ راست آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی نہیں کر سکی، اب جولائی میں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلے گی لیکن سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے ویمن کرکٹرز گھروں میں اور خود کو فٹ رکھنے کی انفرادی طور پر کوشش کر رہی ہیں۔
پاکستانی آل راﺅنڈر عالیہ ریاض پاکستان کی چند سینئر کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے 2014ءمیں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور ان دنوں لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ واہ کینٹ میں اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزار رہی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے 27 ون ڈے اور 42 ٹی 20انٹر نیشنل میچز میں نمائندگی کرنے والی عالیہ ریاض کا کہنا ہے کہ میں ان دنوں کرکٹ گراؤنڈ اور ساتھی کھلاڑیوں کو سب سے زیادہ مس کر رہی ہوں، میری دعا ہے کہ جلد اس وبا سے نجات ملے اور کھیلوں کی سرگرمیاں بحال ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ساتھی کھلاڑیوں کو بھی بہت یاد کرتی ہوں اور ان کے ساتھ روزانہ ویڈیو پر بات چیت کرتی رہتی ہوں۔اس لاک ڈاﺅن کی وجہ سے گھر والوں کے ساتھ ایک لمبے عرصے کے بعد وقت گزارنے کا موقع ملا ہے، گھر میں رہتے ہو ئے میں اپنا ناشتہ خود تیار کرتی ہوں، اب جبکہ رمضان شروع ہو گیا ہے تو میں افطاری میں اپنی والدہ اور بہن کی مدد کروں گی، افطاری کے لیے فروٹ چاٹ خود بناؤں گی۔
آل راونڈر نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے گھر کے بیسمنٹ میں ورک آؤٹ کرتی ہوں تاکہ فٹنس برقرا ر رہے اور پھر سہ پہر میں اپنی بہن اور بھائی کے ساتھ گھر کی چھت پر کرکٹ کھیلتی ہوں، بہن کی باﺅلنگ پر ہٹنگ کرتی ہوں جبکہ بھائی بال بوائے کا کام کرتا ہے اور بال لے کر آتا ہے۔
عالیہ ریاض کا کہنا ہے کہ اس مشکل وقت میں کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ گھروں میں رہیں، اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزار کر انجوائے کریں جبکہ طبی ماہرین اور حکومت کی جانب سے جو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے اس پر عمل کریں، ماسک پہنیں، ہینڈ سینی ٹائزر استعمال کریں، اور سب سے بڑھ کر سماجی فاصلے اختیار کریں۔