’’ ہم ان چار صحافیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیں گے اگر۔ ۔ ۔‘‘سابق طالبان کمانڈر کے والد نے دھمکی دیدی
ٹانک (ویب ڈیسک) سابق طالبان کمانڈر کے والد نے جنوبی وزیرستا ن کے قبائلی صحافیوں کو قتل کی دھمکیاں دے دیں۔سابق طالبان کمانڈر ظفر علی کے والد نور علی خان لوہار نے جنوبی وزیرستان کے قبائلی جرگہ سے خطاب کے دوران خطاب کرتے ہوئے دھمکیاں دیں، چار قبائلی صحافیوں کو قتل کردوں گا۔
یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
روزنامہ جنگ کے مطابق کے مطابق سابق طالبان کمانڈ ر ظفر علی لوہار کے والد نورعلی لوہار نے جنوبی وزیرستان کے چار قبائلی صحافیوں کو قتل کی دھکمیاں د یں۔ یہ دھمکیاں جنوبی وزیرستان کے قبائلی جرگہ سے خطاب کے دوران دی گئیں۔جو کہ محلہ برکی آباد کے جامع مسجد میں دیگر مسائل کے سلسلے میں منعقدکی گئی تھی۔جس میں تاج محمد برکی عرف ملی سمیت درجنوں عمائدین شامل تھےجن صحافیوں کوقتل کی دھمکیاں دی گئیں ان میں سینئر صحافی ملک عرفان برکی ،انضمام برکی ،رفیع برکی اور کاشف برکی شامل ہیں۔جو مختلف قومی اخبارات و الیکٹرانکس میڈیا سے منسلک ہیں۔
کانی کرم پریس کلب کے صحافیوں نے سابق طالبان کمانڈر ظفر کے والد نورعلی لوہار کی جانب سے چار قبائلی صحافیوں کو قتل کی دھمکیوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سابق طالبان کمانڈر کے والد نور علی نے قبائلی صحافیوں کو قتل کی دھمکیاں دیکر آزادی صحافت پر وار کیا ہے۔ان کا کہناتھا کہ آپریشن راہ نجات سے قبل سابق طالبان کمانڈر ظفر کانی گرم کے ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ بن رہے تھے۔جس کی قبائلی صحافی مخالفت کررہے تھے۔مگر جب آپریشن راہ نجات شروع ہو اتو سابق طالبان کمانڈر کچھ عرصہ بعد د بئی بھاگ گئے۔اور اس کی جگہ اس کے والد نور علی لوہار سے سنبھالی۔
نور علی لوہار بھی اپنے بیٹے کمانڈر ظفر کی طرح ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹیں ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہوگئے اور ہر ترقیاتی منصوبے میں تنازعہ بناکر رقم بٹور رہے تھے۔مگر انھوں نے جب سام ٹو قریب کورونہ سڑک میں تنازعہ بنانے کی کوشش کی اور رقم بٹورنے کے لئے تنازعہ بنادیا تو قبائلی صحافیوں نے نور علی لوہار کے اس قدام کی مخالفت کی۔ جس پر نور علی سیخ پا ہوگئے۔اور انھوں نے جامع مسجد محلہ برکی آباد ٹانک میں منعقدہ قبائلی جرگہ کے سامنے اٹھ کر اعلان کرتے ہوئے چار قبائلی صحافیوں کو قتل کرنے کا اعلان کیا۔
کانی گرم پریس کلب جنوبی وزیرستان کے صحافیوں نے ایک قرار داد کے ذریعے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ،ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور ،کور کمانڈر پشاور ،گورنر صوبہ خیبرپختون خوا ،آئی جی ایف سی ساﺅتھ میجر جنرل عابد لطیف،آئی جی پی کے پی ،کمشنر ڈیرہ اسمعیل خان ،جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ سہیل خان،ایس پی ٹانک اور دیگر سیاسی و صحافتی تنظیوں سے اپیل کی کہ وہ قبائلی صحافیوں کو قتل کی دھکمیاں دینے والے سابق کمانڈر کے والد کے خلاف ایکشن لیں۔