نئی فوجی قیادت کے آنے سے سیاسی بے یقینی کے بادل چھٹ گئے، عمران خان کی شکست کی" ہیٹرک "مکمل ہو گئی
لاہور(تجزیہ: جاوید اقبال) جنرل عاصم منیر کی پاکستان کے سپہ سالار تعینات ہونے کے بعد ملک کے افق پر چھائے بے یقینی کے سیاہ بادل کی صورتحال ختم ہو گئی ہے اور ان کی تعیناتی سے ملک کے اندر ایک نئی امید کا سورج طلوع ہوا ہے کئی ماہ سے پی ٹی آئی اور حکومت میں لانگ مارچ کے نام پر جاری کشمکش اور جنگ بظاہر ختم ہو گئی ہے اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے شکست کی ہیٹرک مکمل کر لی ہے ۔
پہلا میچ عمران خان اپنا تخت الٹ جانے پر ہارے دوسرا اپنے خلاف الیکشن کمیشن سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے پر ہارے اور اب اپنی زندگی کا بڑا اور اہم میچ آرمی چیف کی تعیناتی ہونے پر ہار گئے ہیں۔عمران خان کا لانگ مارچ بظاہر جسے وہ امپورٹیڈ حکومت کے خلاف قرار دیتے تھے مگر حقیقت میں مرضی کا آرمی چیف لانے کے لئے حکومت اور اداروں کو دباؤ میں لا کر من پسند فیصلہ کرانے کے لئے سڑکوں پر تھے سو یہ میچ عمران خان ہار گئے اور نواز شریف میچ جیت گئے ۔نواز شریف نے پہلی مرتبہ اہم ترین ادارے کا سربراہ سنیارٹی اورمیرٹ پر لانے کے لئے میچ شروع کیا اور اس کی کامیابی کے لئے خود بھی ڈٹ گئے اور اپنے بھائی وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی مجبور کر دیا کہ وہ صرف اور صرف جنرل عاصم منیر جو کہ سینئر ترین جرنیل ہیں کو آرمی چیف لانے کے فیصلے پر ڈٹ جائیں اس میں ان کی حکومت جاتی ہے تو جائے اس لئے نواز شریف جیت گئے اور عمران خان ہار گئے ۔
اب نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی تعیناتیوں سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان میں 75سال کے بعد میریٹ اور سنیارٹی کے مطابق فیصلے شروع ہو گئے ہیں اور لگ یہی رہا ہے کہ اب آرمی چیف اور افواج پاکستان ملک کے دفاع کے لئے کام کریں گے اور سیاستدان ملک چلائیں گے جو کہ خوش آئند بات ہے چونکہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ایچ کیو میں جو تقریر کی اس نے افواج پاکستان اور سیاستدان کے لئے ”سمت“ کا تعین کر دیا ہے اور یہی ملک کے مسائل کا حقیقی حل ہے 29 نومبر کو نئے آرمی چیف چارج لیں گے نئی بڑی تعیناتی سے پوری پی ڈی ایم خوش ہے اور صرف پی ٹی آئی کے کیمپوں میں خوف ہے جو کہ اب دور ہو جانا چاہئے سب کو مل کر نئی صبح کا آغاز کرنا چاہئے۔
میرا تجزیہ یہی ہے اور یہی حقیقت ہے کہ آرمی چیف کسی واحد سیاسی جماعت یا کسی سیاستدان کابینہ نہیں ہو تا وہ ملک کا دفاع کو مضبوط بنانے ملکی سالمیت کاتحفظ کرتا ہے اب بات کرنے میں نئے آرمی چیف کی تو جنرل عاصم منیر افواج پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہیں جو حافظ قرآن بھی ہیں ان کے سینے میں قرآن ہے اور وہ کسی سے ظلم زیادتی نہیں کریں گے دوسرا اس کا بھی انہیں اعزاز حاصل ہے کہ وہ ڈی جی ایم آئی بھی رہے اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی اس حوالے سے وہ انتہائی پیشہ وار اور تربیت یافتہ اور ملک کی خارجی داخلہ پالیسی سے انتہائی واقف ہیں وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کا ”گر“ بڑی اچھی طرح جانتے ہیں وہ افواج پاکستان کو سیاست سے باہر رکھنے کا تہیہ کر چکے ہیں اور ایسا کر کے اپنی نیک نامی میں نہ صرف اضافہ کریں گے بلکہ عوام میں افواج پاکستان کا امیج مزید بہتر کرنے کے لئے ”امام“ ثابت ہونگے لیکن انہیں اپنے محسن ثابت ہونے والے نواز شریف کے کردار کو بھی سامنے رکھنا ہو گا۔