لانگ مارچ ناکام، پی ٹی آئی لاہور کی بڑی قیادت غائب، گرفتاریوں کا ڈھونگ

لانگ مارچ ناکام، پی ٹی آئی لاہور کی بڑی قیادت غائب، گرفتاریوں کا ڈھونگ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ؛۔جاوید اقبال 

   حکومت کی تحریک انصاف کی لانگ مارچ کی آڑ میں اسلام آباد پر چڑھائی کو روکنے کیلئے تیار کی گئی حکمت عملی کامیاب رہی،حکومتی منصوبہ بندی  نے عمران خان کے غبارے سے ہوا نکال دی،حالات و واقعات تحریک انصاف اور عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی توقعات کے برعکس سامنے آئے لانگ مارچ کے دن لوگوں کے طرز عمل سے ایسے لگا جیسے انہوں نے عمران خان کی کال کو مسترد کر دیا ہے،جس کی زندہ مثال منی پاکستان شہر لاہور ہے لاہور جس پر کپتان کو ناز تھا لاہور سے نہ قیادت نکلی نہ لوگ پاکستان کا دل کہلانے والے شہر لاہور کے صدر شیخ امتیاز سڑکوں پر نظر آئے اور نہ ہی دو وزیر میاں اسلم اقبال اور مرادراس نہ ہی کسی ٹاؤن کا صدر نہ رکن قومی اسمبلی کرامت کھوکھر محمود الرشید نے گرفتاری کا ڈھونگ رچایا صرف حماد اظہر یاسمین راشد اور شفقت محمود اور جمشید اقبال نے لانگ مارچ کے لیے باہر نکل کر مارچ میں جان ڈالنی جائیں مگر ان کے ساتھ چند سو لوگ تھے جو شیلنگ شروع ہوتے ہی تربتر ہوگئے اور یہ صورت حال دیکھ کر اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ لاہور کا عمران خان پر عدم اعتماد تھا یا ان کی طرف سے تشکیل دی گئی مقامی قیادت پر لاہور نے عمران خان کے  آزادی مارج میں جان ڈالنا تھی مگر شہر میں صورتحال مایوس کن رہی جس  کا نوٹس کنٹینر پر موجود تحریک کے چیئرمین عمران خان نے بھی لیا انہوں نے لاہور اور پنجاب کی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا لاھورسے باہر نکلیں تو جی ٹی روڈ اور موٹروے پر اسلام آباد کے قریب ترین شہروں اور گزرگاہوں پر آنے والے شہروں کی قیادت نے بھی کپتان کے لانگ مارچ میں اپنا خاطرخواہ حصہ نہیں ڈالا مریدکے گوجرانوالہ سیالکوٹ وزیرآباد کھاریاں لالہ موسی گجرات جیلم دینہ دریا خان تا راولپنڈی مری اٹک قصور شیخوپورہ فیصل آباد میں بھی لانگ مارچ ٹھنڈا ٹھار رہا،لاہور میں اگرچہ مذکورہ تین رہنماؤں نے تھوڑی بہت ہمت کی اور پولیس کے خود گلے پڑکر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ انہوں نے اپنے طرز عمل سے پولیس کو ناکوں چنے چبوانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے مگر لوگوں کی لانگ مارچ میں عدم دلچسپی  نے ایک بات کپتان پر واضح کردی ہے کہ جو لوگ پی ٹی آئی سے پیچھے ہٹ رہے ہیں اس سے ایک اور بات پر مہر تصدیق لگ گئی ہے کہ عمران خان جس شہر میں بھی جلسہ کرتے ہیں وہاں مقامی لوگ کم ہوتے ہیں پنڈال بھرنے کے لئے پورے پنجاب سے لوگ منگواے جاتے ہیں مارچ کی مجموعی صورت حال دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کے غبارے سے ھوانکل رہی ہے اور اگر جنرل انتخابات آگے چلے گئے تو یہی رائے پی ٹی آئی کو ان کی منشا کے مطابق نتائج نہیں مل پائیں گے مسلم لیگ نون اور ان کے اتحادیوں پر مشتمل حکومت عوام کو بڑے ریلیف کی بجائے چھوٹا ریلیف دینے میں کامیاب ہو گئی تو آئندہ انتخابات میں پانسہ پلٹ جائے گا جس کا امکان ہے پی ٹی آئی کو اپنی ذات اور نام قائم رکھنے کے لیے کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔وزیراعظم شہباز شریف،آصف زرداری،رانا ثناء اللہ اور حمزہ شہباز کی لانگ مارچ کی رونقیں ماند کرنے کیلئے حکمت عملی کامیاب رہی،انہوں نے اس قدر لوگوں کو ڈرایا کے ایسے لوگ جو پکنک کیلئے لانگ مارچ میں شریک ہونا چاہتے تھے وہ گھروں سے نہ نکلے اس پر حکومت کو داد دینا ہو گی کیونکہ یہ ان کی پہلی فتح ہے اور پی ٹی آئی پر برتری بھی۔
تجزیہ جاوید اقبال

مزید :

تجزیہ -