لاہور چیمبر کے باوقار انتخابات

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ چیمبر نہ صرف پاکستان کا پہلا چیمبر آف کامرس ہے، بلکہ یہاں جمہوریت تمام اداروں سے زیادہ مضبوط ہے اور اس کا بنیادی سبب انتخابات کا تسلسل ہے۔ اس مرتبہ بھی لاہور چیمبر کے انتخابات میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ امیدواروں نے زبردست انتخابی جلسے کئے۔ انتخابات کا افتتاح فاؤنڈر گروپ نے ایک ڈنر پارٹی سے کیا۔
حقیقت یہ ہے کہ فاؤنڈر گروپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ گزشتہ چالیس سال سے لاہورچیمبر کی قیادت کامیابی سے سنبھالے ہوئے ہے اور چودہ سال سے یہ قیادت مشترکہ طور پر پیام اور فاؤنڈر الائنس کے پاس ہے اور وہ کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔ بزنس گروپ نے بھی اپنے طور پر بہت اچھی انتخابی مہم چلائی، لیکن علامہ اقبال لاؤنج (لاہور چیمبر) میں ہی بیٹھے بزنس مین پیاف اورفاؤنڈر الائنس اور بزنس گروپ کی انتخابی مہم کا تجزیہ کرتے ہوئے بتارہے تھے کہ بزنس گروپ کے پاس صلاحیت ہے کہ وہ زیادہ ووٹ حاصل کرسکتا ہے، لیکن اس کے پاس قیادت کا فقدان ہے۔
دوسری طرف یونائٹیڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک اپنے فاؤنڈر کے سابق صدور کے ساتھ حسبِ روایت بیٹھے ہوئے آنے والے ووٹروں کا استقبال کررہے تھے۔افتخار ملک نے بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ فاؤنڈر کی تیسری نسل اب ووٹ دینے آرہی ہے اور صاف ظاہر ہے کہ قیادت بھی نوجوانوں اور کام کرنے والوں کو سونپی جارہی ہے، کیونکہ علامہ اقبالؒ نے بالکل صحیح کہا تھا:
جوانوں کو پیروں کا استاد کر
لاہورچیمبر کے گزشتہ انتخابات میں کچھ ناخوشگوار واقعات ہوئے تھے، جن کی وجہ سے اس سال انتخابات کے موقع پر کچھ حیرت انگیز اقدام کئے گئے، جن کے بہت مثبت نتائج سامنے آئے۔ لاہورچیمبر ایک خاص سسٹم کے تحت کام کرتا ہے اور انتخابات کے موقع پر لاہورچیمبر کی طرف سے دو کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں جو چیمبر کی قیادت سے مشاورت کرکے خوب سے خوب ترکی طرف اپنا سفر جاری رکھتی ہیں۔ اس مرتبہ پہلی کمیٹی میں میاں زاہد محمود اورمدثر محمود وغیرہ شامل تھے، جن کے ذمہ فوڈ وغیرہ کے انتظامات تھے اور دوسری کمیٹی میں رضوان اختر، ابراہیم شیخ، عبدالرزاق اور شیخ تنویر وغیرہ شامل تھے، جنہوں نے سیکیورٹی اور ووٹنگ کے کامیاب انتظامات اتنے اچھے انداز میں کئے تھے کہ ووٹروں کے منہ سے بے ساختہ نکلا کہ پہلی بار لگا ہے، جیسے ماضی کے فاؤنڈر والے انتخابات ہورہے ہیں۔ اس زمانے میں سب کچھ بہت باوقار انداز میں ہوتا تھا، لیکن گزشتہ چند سال سے یہ چیمبر کے انتخابات بزنس کمیونٹی کی جگہ کونسلرز کے انتخابات زیادہ لگتے تھے۔ دونوں کمیٹیوں نے اپنے امور بہت ذمہ داری سے انجام دیئے۔
دوسری کمیٹی نے اتنے اچھے انتظامات کئے کہ انہیں شاباش دینے کو جی چاہتا ہے۔ پہلے ووٹرز ووٹ دینے کے بعد کرسیوں پر براجمان ہو جاتے تھے، نعرے لگاتے تھے، لیکن اس مرتبہ ان اورآؤٹ کے راستے بالکل الگ رکھے گئے۔ لاہورچیمبر میں صرف ووٹر کو اندر داخل ہونے کی اجازت تھی۔ جب ووٹر نے اپنا ووٹ ڈال لیا تو پھر وہ دوسرے راستے سے باہر نکل جاتا جس کی وجہ سے بلا وجہ ہجوم اکٹھا نہ ہو سکا۔
اس مرتبہ کرسیاں بھی دور رکھی گئیں جس کی وجہ سے ووٹ ڈالنے والی عمارت کے سامنے سے راستہ صاف رہا۔ شام پانچ بجے کے بعد دروازے بند کر دیئے گئے اور کسی بھی ووٹر کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سب سے حیرت انگیز انتظام ووٹوں کی گنتی کے وقت دیکھنے میں آیا۔ پہلے لاہور چیمبر کے امین ہال میں گنتی کے وقت ایک ہجوم اکٹھا ہو جاتا تھا، اس مرتبہ صرف ان لوگوں کو وہاں جانے کی اجازت دی گئی جن کی ڈیوٹی تھی کہ وہ ووٹوں کی گنتی کریں گے۔ جہاں کرسیاں بچھا کر پنڈال بنائے گئے تھے وہاں پر بڑی بڑی ایل ای ڈی سکرینیں لگی ہوئی تھیں جو ووٹوں کی گنتی کے عمل کو براہِ راست دکھا رہی تھیں۔ ان انتظامات کی وجہ سے بہت جلد ووٹنگ کے نتائج سامنے آئے جس میں فاؤنڈر پیاف الائنس نے تمام سیٹیں جیت کر میدان مار لیا، پھر بعد میں انفرادی ووٹوں کی گنتی ہوئی جس میں فہیم سہگل نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین اور فاؤنڈر گروپ کے لیڈر افتخار علی ملک نے کامیابی کے بعد بتایا کہ اب لاہور چیمبر سمیت کسی بھی چیمبر کا انتخاب جیتنا آسان نہیں رہا۔ ووٹر صرف اسی امیدوار اور گروپ کو ووٹ دیتا ہے جو کام کر کے دکھاتا ہے۔
لاہور چیمبر کیونکہ پاکستان کا ایک بڑا چیمبر ہے، اس لئے یہاں پر جو بھی منتخب ہو کر آتا ہے، ووٹروں کی خدمت کرتا ہے تو دوبارہ ووٹ حاصل کرتا ہے ورنہ چھٹی کر جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ایسے امیدواروں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو ووٹروں کی توقعات پر پورا اتریں۔ بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل حل کروانے میں ہمارا مکمل تعاون لاہور چیمبر کو حاصل ہے جو مسئلہ ان کی سطح پر حل نہیں ہوتا وہ پھر فیڈریشن کی سطح پر اٹھایا جاتا ہے اور حکومت سے تمام مطالبات منوا لئے جاتے ہیں۔ تمام چیمبروں میں یونائیٹڈ بزنس گروپ کے امیدوار کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں جس سے ثابت ہو رہا ہے کہ دسمبر میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرمس میں یونائیٹڈ بزنس گروپ پہلے سے زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوگا۔