روایتی  خارجہ پالیسی کے تحت انسانی حقوق کی سفارتکاری میں کامیابی ناممکن: شیریں مزاری 

      روایتی  خارجہ پالیسی کے تحت انسانی حقوق کی سفارتکاری میں کامیابی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاہے روایتی خارجہ پالیسی کے ہوتے ہوئے عالمی فورمز پر انسانی حقوق سفارتکاری میں کامیا بی ممکن نہیں،بھارت کیساتھ عالمی سطح پر جواب کیلئے انسانی حقوق ڈپلومیسی ضروری ہے،وزیر اعظم نے عالمی سطح پر ہندو توا پالیسی کو بے نقاب کیا،کشمیر پر وزیر اعظم کا موقف کلیئر ہے، اسلامو فوبیا پر موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جمعہ کو سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پاکستان کیلئے انسانی حقوق سفارتکاری میں چیلنجز اور مواقعوں پر وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بریفنگ دی اور کہااندسٹریل سیکٹر میں انسانی حقوق پر عملدرآمد کیلئے جامع ایکشن پلان بنا رہے ہیں، پانچ اگست کے بھارت کے بیانیہ کو عالمی سطح پر شکست،پاکستان کا بیانہ کامیاب رہا، بھارت مخالف بیانیہ کو تقویت پہنچانے کیلئے روایتی سفارتکاری کافی نہیں۔ کشمیر میں ادویات و خوارک کی قلت کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن، آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں پر عالمی کو برادری کو خطوط لکھے،کشمیر میں عورتوں بچوں سے زیادتی کے معاملے کو اقوام متحدہ میں موثر طر یقے سے نہیں اٹھایا گیا۔وزارت خارجہ انسانی حقوق کی پامالیوں کو موثر طریقے سے اٹھائے،خارجہ پالیسی کے اسٹریکچرکو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ روایتی سفارتکاری سے ہٹ کر پالیسی بنانا ہوگی،نئی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کے نمائندوں،میڈیا اور دیگر شراکت داروں کو شامل کیا جائے۔ جی ایس پی پلس کے بہت سے ایکشن پر عمل کرنا باقی ہے۔ اجلاس کے دور ان ایمنسٹی انٹرنیشنل ہیڈ جنوبی ایشیا عمر وڑائچ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت، فلسطین اور روہنگیا میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے قتل میں ملوث ہے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کشمیر کے معاملے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کردار سے مطمئن نہیں، 456 دن ہوگئے کشمیر سے کرفیو ختم نہیں ہوا۔ پاکستان معاملے پر سکیورٹی کونسل میں جائے، چیئر مین کمیٹی نے کہا کشمیر اور گلگت بلتستان کے ایشو پر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بات ہوگی، وزیر خارجہ خود کمیٹی کو اس معاملے پر بریفنگ دیں گے۔شیریں مزاری نے کہااسلامو فوبیا پر موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، یورپ کہتا ہے ماسک پہن لیں مگر نقاب نہیں کرنا، کشمیر کے معاملے پر سال میں ایک تقریر کافی نہیں، ہمیں مزید موثر کردار ادا کرنا ہوگا، دفاعی سے نکل کر جارحانہ خارجہ پالیسی پر جانا ہوگا۔ کشمیر پر وزیر اعظم کا موقف کلیئر ہے۔ وزیر خارجہ نے فارن ایڈوائزری بورڈ میں مجھے شامل نہیں کیا۔سیکرٹری خارجہ نے کہا ہم شیریں مزاری کی تجاویز کو مثبت لیتے ہیں۔قبل ازیں اپنے ایک بیان میں 
 وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے جنسی بداخلاقی کے ملزمان کو عوامی مقامات پر لٹکانے کے بارے میں کوئی قانون نہیں لایا جارہا۔ کابینہ میں بداخلاقی سے متعلق قانو ن سازی کا فیصلہ ہوگیا ہے،حکومت کی طرف سے عورتوں، بچوں، خواجہ سراؤں پر جنسی تشدد سے متعلق بل جلد آرہا ہے۔ ریپ کرنیوالے کی سزا کا تعین ابھی نہیں ہوسکا ہے، میڈیا سمیت کسی کو بھی متاثرہ فرد کا نام افشا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، جو بھی ریپ کا شکار ہونیوالے کی شناخت ظاہرکرے گا اسے سخت سزا دی جائیگی۔ پولیس میں بھی خواتین کو بڑی تعداد میں بھرتی کیا جائے گا۔
شیری مزاری

مزید :

صفحہ آخر -