فیض آباددھرنے کے بارے میں آئی ایس آئی کی رپورٹ عدالت منظر عام پر لے آئی ،اس میں کسے ذمہ دار ٹھہرا یا گیا ؟انتہائی حیران کن انکشاف سامنے آگیا

فیض آباددھرنے کے بارے میں آئی ایس آئی کی رپورٹ عدالت منظر عام پر لے آئی ،اس ...
فیض آباددھرنے کے بارے میں آئی ایس آئی کی رپورٹ عدالت منظر عام پر لے آئی ،اس میں کسے ذمہ دار ٹھہرا یا گیا ؟انتہائی حیران کن انکشاف سامنے آگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائی کورٹ فیض آباد دھرنے سے متعلق آئی ایس آئی کی رپورٹ سامنے لے آئی۔درخواست گزار کی استدعا پر سامنے لائی جانے والی رپورٹ میں سارا ملبہ وفاقی حکومت ،پولیس اور سوشل میڈ یا پر ڈالا گیا جبکہ دھرنے والوں کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا گیا ، اس کے علاوہ جسٹس شوکت صدیقی پر بھی تنقید کی گئی ۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس میں طویل میٹنگ کے بعد آئی ایس آئی کو دھرنا ختم کرانے کیلئے مذاکرات کا مکمل اختیار دیا گیا اور دھرنے کے پیچھے آئی ایس آئی کے ہونے سے متعلق غلط کہانیاں بنائی گئیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سیاسی رہنماوں کی بیان بازی سے معاملے کو ہوا ملی، حقیقت میں معاملے کے پرامن حل کیلئے آئی ایس آئی نے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا، سیاسی قیادت اور دھرنا قیادت کے درمیان کئی مذاکرات کے دور کرائے گئے جو ناکام ہوئے، مذاکرات کی ناکامی کی وجہ حکومت کی طرف سے وزیر قانون کے استعفے کے معاملے پر موقف تھا،آپریشن کی ناکامی کے بعد دھرنا قائدین کے انتہائی جذبات کے باوجود آئی ایس آئی نے انہیں مذاکرات کیلئے راضی کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک بھر سے حمایت ملنے کے بعد دھرنا قائدین نے پوری حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیاجس کے بعد آئی ایس آئی کی طرف سے دھرنا قائدین کو اپنے اصل مطالبات تک محدود رہنے پر راضی کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 25نومبر کے پولیس آپریشن کی تحقیقات کا دھرنا قائدین کا مطالبہ بھی تسلیم کیاگیا ،دھرنا قائدین کے عمل اور تقاریر سے متعلق انہیں بلا کر وضاحت لی جاسکتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مظاہرین کیخلاف آپریشن اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے درمیان موثر کوآرڈینشن نہ ہونے کے باعث ناکام ہوا،دھرنے کو ختم کرانے کیلئے سیاسی پلیٹ فارم کے استعمال کی آئی ایس آئی کی سفارشات کے باوجود آپریشن کیا گیا۔سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹرار آفس کو رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -