انکم ٹیکس کمشنر کو عدالت کا وقت ضائع کرنے پر 10ہزار روپے جرمانہ، سپریم کورٹ کی کیس کے حکمنامے میں اہم آبزرویشنز

انکم ٹیکس کمشنر کو عدالت کا وقت ضائع کرنے پر 10ہزار روپے جرمانہ، سپریم کورٹ کی ...
انکم ٹیکس کمشنر کو عدالت کا وقت ضائع کرنے پر 10ہزار روپے جرمانہ، سپریم کورٹ کی کیس کے حکمنامے میں اہم آبزرویشنز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے انکم ٹیکس کمشنر کو عدالت کا وقت ضائع کرنے پر 10ہزار روپے جرمانہ  کردیا ، عدالت نے کیس کے حکمنامے میں اہم آبزرویشنز دیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں انکم ٹیکس کمشنر کے ٹیکس  کی تشخیص کے اختیار سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور سہیل احمد عدالت میں پیش ہوئے ۔

وکیل نے کہاکہ کمشنر ان لینڈریونیو پشاور نے ٹیکس کی تشخیص کے اختیارات ڈپٹی کمشنر کو دیئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور نے اپنے تمام اختیارات ڈپٹی کمشنر کو کیسے منتقل کردیئے؟انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 122کے تحت کمشنر اپنے اختیارات کسی کو دینے کا مجاز نہیں،اختیارات کی منتقلی کا گزٹ نوٹیفکیشن کہاں ہے؟

وکیل ایف بی آر نے کہاکہ اختیارات منتقلی آرڈر ہوا تھا لیکن اس کو پبلش نہیں کیاگیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ ایف بی آر اپنے آرڈر چھپا کر کیوں رکھتا ہے؟ایف بی آر کیا آرڈر کی اشاعت اس لئے نہیں کرتا کہ مخصوص کیسز میں استعمال کر سکے؟یہ کیس عدالت کا وقت ضائع کرنے کی کلاسک مثال ہے،سپریم کورٹ نے 2022میں فیصلہ دیا کہ کمشنر صرف ٹیکس کا تعین کر سکتا ہے،سپریم کورٹ نے 2022میں فیصلہ دیا کہ کمشنر اختیارات منتقل نہیں کر سکتا ،جب مقننہ قانون سازی کردے تو اس پر عمل کرنا لازم ہوتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدالت اور ہم سب کا کام پارلیمنٹ کے بنائے قانون پر عمل کرنا ہے،سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کاپی کمشنر ایف بی آر کو ارسال کی جائے ، حکم نامہ ایف بی آر کے تمام ڈائریکٹرز اور حکام کو بھی ارسال کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے ایف بی آر کو تمام آرڈز اور نوٹیفکیشنز ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا حکم  دیدیا،سپریم کورٹ نے کیس کے حکم نامے میں اہم آبزرویشنز دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس وصولی کے سب سے بڑے ادارے ایف بی آر کو شفاف ہونا چاہئے،ایف بی آر شفاف نہیں ہو گا تو عوام کا اعتماد کیسے حاصل کرے گا؟ایف بی آر شفاف نہیں ہوگا تو عوام کو ٹیکس ادائیگی پر آمادہ کیسے کرے گا؟

سپریم کورٹ نے انکم ٹیکس کمشنر کو عدالت کا وقت ضائع کرنے پر 10ہزار روپے جرمانہ  کر دیا اور ایک ہفتے میں جرمانہ کسی فلاحی ادارے کو ادا کرکے رسید جمع کرانے کا حکم دیدیا،سپریم کورٹ نے کمشنر ان لینڈ ریونیو ایف بی آر کی نظرثانی درخواست خارج کردی ۔