ٹرام،سٹاک مارکیٹ اور کسان کے حالات
اللہ کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے 2017 کے بعد اب اچھی خبریں سننے کو ملنا شروع ہوئی ہیں آج پاکستان سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح عبور کر کے بیاسی ہزار انڈیکس پر بند ہوئی امریکی معاشی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان کے اقتصادی اور معاشی اشاریئے مثبت آ رہے ہیں اس رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان سٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین مارکیٹ رہی جو ہر محب وطن کے لیے خوشی کی خبر ہے لیکن اس کے ساتھ پاکستان میں ایک مخصوص سوچ کا حامل طبقہ جو ہر حال میں پاکستان کو ڈیفالٹ سٹیٹ دیکھنے کا خواہش مند تھا کافی پریشان نظر آ رہا ہے اللہ کریم ہمارے حکمرانوں کو اسی طرح لگن اور محنت سے پاکستان کو آگے بڑھانے کی ہمت اور حوصلہ عطا کرے اور دعا ہے کہ دنیا کی بہترین سٹاک مارکیٹ کے اثرات جلد از جلد عام آدمی تک پہنچنا شروع ہو جائیں۔
دوسری طرف حکومت پنجاب ہے جو باقی تمام صوبوں کی نسبت بہتر کارکردگی دکھاتی نظر آ رہی ہے پاکستان کے باقی تینوں صوبوں میں نظر دوڑائیں آپ کو افرا تفری بدامنی خراب انفراسٹرکچر لاقانونیت کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا اور پانچ سال بعد یہ حکومت پنجاب پر کچھ یوں تنقید کرتے نظر آئیں گے جیسے انہیں کام کرنے کی مہلت ہی نہ ملی ہو اپنے اس کالم میں لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں چلنے والی جدید ٹرانسپورٹ سسٹم سے اپنے قارین کو آ گاہ کرنا چاہوں گا سب سے پہلے لاہور کی بات کی جائے تویہاں پہلے ہی میٹروبس، اورنج لائن ٹرین،سپیڈو بس سمیت بہت سے جدید ایئر کنڈیشن بس روٹ موجود ہیں اب اس میں ایک اور اضافہ ہونے جا رہا ہے جسے آپ ٹرام سروس کی شکل میں دیکھیں گے یاد رہے کہ یہ مسلم لیگ حکومت کے 2016 کے منصوبے تھے جو اب دوبارہ سے شروع ہونے جا رہے ہیں جس میں ٹرام سروس کا پہلا روٹ ٹھوکر سے جلو موڑ تک ہوگا میں حکومت پنجاب کو مشورہ دینا چاہوں گا کہ آ پ کہیں بھی چلے جائیں دنیا کے بیشتر ممالک کے ایئرپورٹ سے شہر کے لیے ٹرین یا کوئی ریپڈ بس سروس کا انتظام کیا گیا ہوتا ہے لیکن لاہور ایئرپورٹ سے کوئی ایسی سروس موجود نہیں ہے اگر جلو موڑ والی ٹرام کو کسی بھی مناسب جگہ سے موڑ کر ایئرپورٹ میں داخل کر دیا جائے تو بیرون ملک جانے والے افراد کے لیے بہت آسانی پیدا ہو جائے گی اسی طرح دوسرا روٹ ٹھوکر سندر مانگا ہے جو بلاشبہ بہترین فیصلہ ہونے جا رہا ہے اگر تمام بسوں کے اڈوں کو لاہور کی بجائے مانگا منڈی منتقل کر دیا جائے تو اس سے ملتان روڈ کے رش کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے مانگا منڈی سے ایک لنک روڈ نکال کر لاہور کراچی موٹروے کے ذریعے ایم ٹو سے ملا دیا جائے تو تمام ہیوی ٹریفک لاہور میں داخل ہونے سے پہلے ہی باہر نکل جائے گی اس طرح اگر تیسرا روٹ ٹھوکر سے رائیونڈ تک چلایا جائے تو تقریبا ایک لاکھ مسافروں جن میں کاروباری حضرات نوکری پیشہ اور طلبہ کو سفر میں بہت آسانیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
سب سے خوشی کی خبر یہ ہے کہ یہ پروجیکٹ چین کی ایک کمپنی سی آر ایس سی اور چیک ریپبلک کی کمپنی انگون گروپ کی مشترکہ سرمایہ کاری سے بن رہا ہے اور اس پر حکومت پنجاب کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہو رہا اگر ایسی ہی مزید کمپنیاں تلاش کر لی جائیں جو پاکستان میں بلٹ ٹرین، مال بردار گاڑیوں اور موٹر ویز پر انویسٹمنٹ کریں اور بعد میں اپنی اصل رقم اور منافع کما کر پروجیکٹ گورنمنٹ کے حوالے کر کر دیں جس طرح ایم ٹو بنائی گئی تھی تو اس سے بھی ترقی کی رفتار کو مزید تیز کیا جا سکتا ہے حکومت پنجاب فیصل آباد میٹرو،راولپنڈی اسلام آباد میں مزید روٹس چلانے کا بھی ارادہ ہے اگر وہ روٹس بھی ایسی ہی کمپنیوں سے چلوائے جائیں تو زیادہ بہتر ہوگا پبلک ٹرانسپورٹ میں الیکٹرک ڈبل ڈیکر بسیں اور مونو ریل کے پروجیکٹ لاہور فیصل آباد اسلام آباد سمیت دوسرے بڑے شہروں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر دیں گے اسی طرح پنڈی تا مری گلاس ٹرین بھی سیاحوں کو پاکستان کی طرف لانے میں اپنا اہم کردار ادا کرے گی۔
جناب وزیراعلی اگر ممکن ہو تو ایسی ہی اور کمپنیاں تلاش کریں گلبرگ،ایم ایم عالم اور حالی روڈ والے منصوبے پر مونو ریل کے روٹ بنائیں مونو ریل اورنج لائن سے کم قیمت اور خوبصورتی میں اس سے بھی زیادہ ہوگی جناب وزیراعلی جس طرح حکومت پاکستان معاشی میدان میں استحکام لانے کے لیے کوشاں ہے برائے کرم اس کا فائدہ آ پ بھی اٹھائیں اس وقت عالمی اداروں کی توجہ پاکستانی سٹاک مارکیٹ پر ہے لیکن ہماری کہاں ہے؟
ہماری فیکٹریاں تیزی سے بند ہو رہی ہیں ہماری زراعت برے حالات میں ہے اس دفعہ بھی تل مکئی اور کپاس کی فصل مشکلات کا شکار ہے آ ج بھی مافیاز نے منڈیوں پر قبضہ جمایا ہوا ہے کچھ دن پہلے چودہ ہزار روپے فی من فروخت ہونے والے تل آج آٹھ ہزار تک گر گئے ہیں کسان تو ابھی گندم کے صدمے سے باہر نہیں آئے تھے برائے کرم ان کے لیے کوئی مضبوط طریقہ کار بنائیں تاکہ کسان کو یقین ہو کہ جب اس کی فصل آ ئے گی تو کوڑیوں کے مول نہیں جائے گی آ پ کا صحت کارڈ،کسان کارڈ، سولر پروجیکٹ، گرین ٹریکٹر ابھی تک پیپروں پر ہی ہے برائے کرم اسے جلد از جلد آن گراؤنڈ لے آئیں تاکہ آپ کا کسان سکھ کا سانس لے سکے اسی طرح چاول کی فصل آنے کو ہے وہاں بھی حالات تسلی بخش نہیں ہیں برائے کرم جس طرح آ پ نے ٹرام پروجیکٹ کے لیے کمپنیاں تلاش کی ہیں اسی طرح کوئی کمپنی تلاش کریں جو ہمارے کسانوں سے اس کی فصل عزت سے خرید کر لے جائے۔
جناب وزیراعلی میرے کسانوں کو کوئی غرض نہیں کہ تحریک انصاف کے جلسے میں پچاس ہزار لوگ تھے یا پانچ لاکھ وہ جلسہ گاہ پہنچے نہیں یا انہیں پہنچنے نہیں دیا گیا وہ تو صرف یہ جانتے ہیں کہ اگر ان کی کپاس تل اور مکئی اچھے مول نہ بکی تو اس کا انجام کیا ہوگا وہ آڑھتی کا قرض کیسے اتارے گا اگر اس کا چاول اچھا کاروبار نہ کر سکا تو وہ گندم کی بوائی، زمین کا ٹھیکہ، ٹیوب ویل کا بل کھاد اور ادویات کے پیسے کہاں سے لائے گا آ پ کا کسان آپ سے امید لگائے بیٹھا ہے وہ آ پ کی توجہ کا منتظر ہے اور انہیں پورا یقین ہے کہ اس بار ان کی وزیراعلی انہیں ڈوبنے نہیں دے گی۔