صدارتی انتخاب کا طریقہ کار کیا ہے ؟
اسلام آ با د (مانیٹر نگ ڈیسک)چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا صدارتی انتخاب کے لیے ریٹرنگ آفیسر ہیں جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری سر انجام دیں گے۔سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ میں حصہ لیں گے۔واضح رہے کہ خالی نشستوں کے علاوہ قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے کْل ممبران کی تعداد 706 ہے، اس طرح قومی اسمبلی، سینٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ممبر کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوگا۔سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد 65 ہے، یوں دیگر تینوں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی تعداد کو 65 پر تقسیم کرنے سے جو نمبر نکلتا ہے، ان اسمبلیوں کے اتنے اتنے ارکان مل کر ایک ووٹ رکھتے ہیں۔یعنی اس طرح پنجاب کے 5.7 ممبران ، سندھ اسمبلی کے 2.58 ممبران اور خیبر پختونخواہ کے 1.9 ممبران اسمبلی کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔قومی اسمبلی کے 342، سینیٹ کے 104 اور چار صوبائی اسمبلیوں کے 652354 ارکان کا مجموعہ 706 نکلتا ہے جو کہ الیکٹورل کالج کا مجموعی نمبر ہے۔قومی اسمبلی میں اس وقت 342 میں سے 330 ارکان موجود ہیں اور 12 سیٹیں خالی ہیں، اس طرح 330 میں 176 ارکان پی ٹی آئی اتحاد، 150 اپوزیشن اتحاد اور 4 آزاد ارکان ہیں۔سینٹ میں 68 ارکان کا تعلق اپوزیشن اتحاد سے ہے، 25 کا تعلق پی ٹی آئی اتحاد سے جبکہ 11 ارکان آزاد ہیں۔یوں وفاقی پارلیمان میں پی ٹی آئی اتحاد کو 201 اور اپوزیشن اتحاد کو 218 ووٹ حاصل ہیں جبکہ 15 ارکان آزاد ہیں۔
صدارتی انتخاب