ہماری تتلی ، ہمارا جگنو ، لہو لہو ہے چمن میں دیکھو۔۔۔
مرے وطن میں عذاب اپنی جو زندگی ہے ، ہمیں پتہ ہے
عمل میں اپنے ہماری قسمت جو سو گئی ہے ، ہمیں پتہ ہے
کسے بتائیں کسے دکھائیں عظیم ملت کی زندگی میں
جو ہم پہ گذری گذر رہی ہے، ہمیں پتہ ہے
ہماری تتلی ، ہمارا جگنو ، لہو لہو ہے چمن میں دیکھو
منافقوں کی منافقت میں جو بندگی ہے، ہمیں پتہ ہے
عمل میں اپنے ہی ہم نہا کر خود اپنے رب کو بھی کھو گئے ہیں
شبِ سیہ میں نہ کوئی جگنو ، نہ روشنی ہے ، ہمیں پتہ ہے
وطن کی عظمت سے بے خبر ہیں نہیں امامت نہیں قیادت
نہ فکرِ ملت غرض میں اندھا ہر آدمی ہے، ہمیں پتہ ہے
منافقوں کی ہے خود پرستی جو رہنما ہیں جو ہے قیادت
یزید فطرت لہو میں ان کی جو بے حسی ہے، ہمیں پتہ ہے
کلام :گل بخشالوی (کھاریاں )