وزیراعلیٰ مریم نواز کے ایک سال میں تعمیری کام

وزیراعلیٰ مریم نواز کی حکومت کا ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔گزرے ایک سال میں انہوں نے لاتعداد سلگتے مسائل پر توجہ دی، ان کا حل نکالنے کی کوشش کی اور متعدد مسائل سے پنجاب کو نکالا۔ان کی اچھی کارکردگی سب کو نظر آ رہی ہے، جنہیں نظر نہیں آ رہی اُنہیں دکھانے کے لئے اچھی کارکردگی کا ڈھول میڈیا پر بہت اچھی طرح سے پیٹا جا رہا ہے ویسے آپس کی بات ہے کہ ان کے مخالفین کے پاس ان کے خلاف بات کرنے کے لئے صرف ان کی تشہیر کا عذر ہی رہ گیا ہے لیکن اِس پر تنقید کرنے والوں کو یہ بتانا ضروری سمجھتی ہوں کہ تصویریں چھپوانے اور اپنی کارکردگی کا ڈھول پیٹنے کا رواج اب تو بہت پرانا ہو گیا ہے یہ کام تب سے شروع ہے جب پرویزالٰہی وزیراعلیٰ پنجاب تھے اور ٹی وی پر چلنے والے اشتہاروں میں انہوں نے خود ماڈلنگ کی تھی اور اپنے منہ سے اپنی کارکردگی کی تعریفیں کی تھیں۔اس کے بعد دس سال شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے انہوں نے بھی دِل کھول کر اپنی تصویریں چھپوائیں تو پھر صرف مریم نواز ہی کو الزام کیوں دیا جائے۔
یہ بات بہرحال ماننی پڑے گی کہ مریم نواز جن منصوبوں والی کارکردگی کی تشہیر کی وہ سب کچھ پہلے کر کے دکھایا انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ہم یہ کر دیں گے، بلکہ وہ تو یہ بتا رہی ہیں کہ دیکھو ہم نے یہ سب کچھ کر دکھایا۔عام اشیائے ضرورت کی قیمتیں جو آسمان سے باتیں کر رہی تھیں وہ اعتدال پر آ گئیں اور عام آدمی کو بہتر ریلیف ملا۔ لوکل ٹرانسپورٹ کی صورتحال پہلے سے بہتر ہو گئی جو کام سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پچھلے20سال سے نہیں ہو رہا تھا وہ تجاوزات کا خاتمہ تھا لیکن مریم نواز نے یہ بھی کر دکھایا اور شہر کو تجاوزات سے پاک کرنے کا عمل جاری ہے۔ تجاوزات ختم ہونے سے گلیاں اور بازار حیران کن حد تک کھلے نظر آ رہے ہیں،ریڑھیاں ختم کر دی گئیں اور ریڑھی والوں کو ایک جیسی نئی ریڑھیاں فراہم کی گئیں اور ان کے لئے جگہ بھی مخصوص کر دی گئی تاکہ وہ ٹریفک میں رکاوٹ نہ ڈال سکیں۔اب میں ایک نظر ان کارناموں پر ڈالوں گی جو مریم نواز نے انجام دیئے یا پھر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر اِس کی تشہیر کی گئی۔ شعبہ صحت میں اصلاحات،ہر شہر میں بہترین ہسپتال بنانے کا ہدف، مریضوں کی ایمرجنسی میں منتقلی کے لئے ایئر ایمبولینس کو استعمال کرنے کی اجازت، طلباء کے لئے عید گفت، 20ہزار موٹر سائیکلیں بانٹنے کے منصوبے کا آغاز،ایئر ایمبولینس، ہونہار سکالر شپ، زرعی پیکیج، اپنا گھر اپنی چھت پروگرام، الیکٹرو بس، مینارٹی کارڈز، نگہبان رمضان پیکیج، مفت علاج کے لئے کینسر ہسپتال بنانے کا منصوبہ، اگلے 90 دن میں 40ہزار طلباء کو لیپ ٹاپ اور40ہزار سکالر شپ دینے کا اعلان، چیف منسٹر ڈائیلسز کارڈ کی منظوری، فی مریض علاج کے لئے فنڈ10لاکھ تک بڑھانا۔ چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام میں 530 بچوں کی کامیاب سرجری، شوگر کے پیدائشی مریض، بچوں کے لئے مفت انسولین کی فراہمی کا آغاز، سی ایم پنجاب فری سولر پینل سکیم شروع،کسانوں کے لئے400 ارب کے وزیراعلیٰ پیکیج کا آغاز، پانچ لاکھ کاشتکاروں کے لئے بلاسود قرضے سمیت متعدد اقدامات ایسے ہیں جن کی تعریف نہ کرنا ناانصافی ہو گی،اِس کے علاوہ آرگن ٹرانسپلانٹ مفت کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔محترمہ وزیراعلیٰ آپ بلاشبہ بہت اچھے کام کر رہی ہیں، لیکن کچھ شعبے آپ کی خصوصی توجہ چاہتے ہیں جیسے سرکاری سکولوں، کالجوں میں تعلیم کا معیار اور اساتذہ کی اپنے کام میں دلچسپی، جدید نصاب کی تیاری اور پرائیویٹ سکولوں کی بے انتہاء فیسیں آپ ہی کم کرا سکتی ہیں۔متعدد سابق حکمرانوں نے انصاف آپ کی دہلیز پر،کا نعرہ لگایا لیکن دہلیز پر تو کیا غریب آدمی عدالتوں میں بھی انصاف کے لئے برسوں دھکے کھاتا رہتا ہے آپ ایسی قانون سازی کریں کہ غریب آدمی کو فوری انصاف مل سکے تاکہ جرائم کو کم کیا جا سکے۔میں آپ کی توجہ جیلوں میں قید بچوں والی خواتین کی طرف بھی دلانا چاہوں گی انہیں ریلیف دینے اور ان کے ساتھ جیل میں رہنے والے بچوں کی مناسب تعلیم اور دیکھ بھال کے لئے بھی کام کریں۔ ایک اور سلگتا مسئلہ جسے سب جانتے ہیں، لیکن کسی نے اِس پر سنجیدگی سے کام نہیں کیا وہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل جرائم کی طرف مائل ہو رہی ہے۔تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کرنے اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لانا ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭