وہاڑی ‘ آتشبازی کیس ‘ 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل‘ سکولوں میں حاضری کم ‘ خوف و ہراس
وہاڑی(بیورو رپورٹ+نمائندہ خصوصی)بلدیہ آتش بازی کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی پی اونے تین ڈی ایس پیز اور ایک انسپکٹر پرمشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈی ایس پی صدرظفراقبال ڈوگر،ڈی ایس پی لیگل میڈم روبینہ،ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر محمد شبیر وڑائچ ، انسپکٹر نجابت حسین پرمشتمل(بقیہ نمبر50صفحہ7پر )
ہے۔یہ بات کمیٹی کے سربراہ ڈی ایس پی صدر سردارظفراقبال ڈوگرنے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے بتائی اس موقع پرایس ایچ اوتھانہ دانیوال ناصرتبسم اور انسپکٹر رانامنورحسین بھی موجودتھے۔سردارظفراقبال ڈوگرکاکہناتھاکہ آتش بازی کیس کی ازسر نو تحقیقات کی جارہی ہیں۔ایف آئی آر میں موجود خامیوں کودورکرکے ملزمان کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں۔ان کایہ بھی کہناتھاکہ ایف آئی آر میں موجود خامیاں کلریکل مسٹیک ہیں تمام خامیاں دور کرکے کاروائی کی جائے کی جائے گی اس کے علاوہ نامزدملزمان کے علاوہ واقعہ میں ملوث دیگرملزمان کے خلاف بھی کاروائی کریں گے۔آتش بازی اور دھماکوں سے47طالبات متاثر ہوئیں تھیں جن میں سے دوطالبات کی حالت اس وقت تک بہترنہیں ہوپارہی۔دوسری طرف آتش بازی سے خوف وہراس کی وجہ سے شہربھرکے سکولوں میں طالبات کی حاضری کم رہی شہروگردونواح میں سارادن آتش بازی کیس موضوع بحث بنارہا۔نومنتخب چیئرمین بلدیہ نادرعلی بھٹی نے کہاہے کہ آتش بازی کے واقعہ کوچندعناصرنے سیاسی رنگ دے دیاہے اور واقعہ کوجان بوجھ کراچھالاگیاہے۔چندکارکنان کی طرف سے آتش بازی کی گئی اس کے ساتھ ہماراکوئی تعلق نہیں ہے۔اپنے آفس میں پریس کانفرنس کررہے تھے اس موقع پرکونسلرزشاہدنیاز،مقصودبٹ،چودھری عماراعجاز،حکیم محمدسعید،راناعمران ریاست ، حاجی حنیف سندھی، ندیم شیروانی،راناوحیدپپو،طارق گرامی،سجادگجرودیگربھی موجودتھے۔نادرعلی بھٹی اور کونسلر شاہد نیاز بھٹو کا کہنا تھا کہ آتش بازی ایک معمولی واقعہ تھالیکن طالبات کی بیہوشی پری پلان منصوبہ کے تحت کرائی گئی گورنمنٹ گرلزہائی سکول میں بعض عناصرنے اپنی رشتہ دار ٹیچرز کے ذریعے خودساختہ واقعہ بنایاگیا۔ان کاکہناتھاکہ پی ٹی آئی کے ایم این اے اوراس کے بھائی نے طالبات کے گھروں میں جاکرطالبات کے والدین کواکسانے کی کوشش کی لیکن طالبات کے والدین نے ان کی بات ماننے سے انکارکردیا۔ان کایہ بھی کہناتھاکہ پی ٹی آئی کے ایم این اے طاہراقبال چودھری اوران کاگروپ بلدیہ میں اپنی شکست برداشت نہیں کرسکا۔جس کی وجہ الزام تراشی کرکے منفی پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔لیکن ہارجیت زندگی کاحصہ ہے اس کوبرداشت کرناچاہئے۔انہوں نے یہ الزام بھی عائدکیاکہ ایم این اے نے وزیراعلی ہاؤس سے فون کراکے ضلعی پولیس کوایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرانے کی کوشش کی۔اور شہریوں کو ہمارے خلاف مدعی بنانے کی ہرممکن کوشش کی گئی اس کے علاوہ ایف آئی آرمیں ایم این اے کی طرف سے7ATAایکٹ لگوانے کی کوششیں بھی کی گئیں۔سی ایم اے آفس سے ایم پی اے میاں ثاقب خورشیدکوفون کرکے شاہدنیازاورجاویدانورکوگرفتارکرانے کامطالبہ کیاگیا۔لیکن ایم پی اے میاں ثاقب خورشیدنے وضاحت کردی کہ یہ دونوں واقعہ میں ملوث نہیں ہیں۔انہوں نے پریس کانفرنس میں اس بات کااقرارکیاکہ وزیراعلیٰ عثمان بزداراور گورنرچودھری محمدسرور ہمارے سربراہ ہیں کیونکہ بلدیہ ادارہ ان کے ماتحت ہے۔
آتشبازی کیس