شہباز شریف کے سعودی حکمرانوں سے مثالی تعلقات،بیل آؤٹ پیکج پر راضی کر لینگے
تجزیہ: ایثار رانا
وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری وفد کے ہمراہ تین روزہ دورہ پر مدینہ منورہ پہنچ گئے ہیں۔ وفد میں ان کے ہمراہ بلاول بھٹو زرداری، مفتاح اسماعیل، خالد مقبول صدیقی، شاہ زین بگٹی، مریم اورنگ زیب، خواجہ آصف، چودھری سالک، طاہر اشرفی اور محسن داوڑ شامل ہیں۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں یہ دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے گوماضی میں بھی پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مثالی رہے ہیں اور دونوں ممالک سفارتی تعلقات سے ہٹ کر ایک خاص جذباتی اور روحانی بندھن میں بندھے ہیں۔ یہ امر ہے تو بہت افسوسناک کہ پاکستان اپنے وجود میں آنے کے کچھ عرصہ بعد سے ہی مشکلات کا شکار ہوتا رہا یا شکار کیا جاتا رہا۔ تاہم سعودی عرب نے ایک بڑے بھائی کے طور پر ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ اس طرح پاکستان نے بھی دامے دامے سخنے سعودی عرب کی مدد کی۔ خصوصاً سعودی عرب کی حفاظت کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پاکستان اور پاکستانی عوام کی اس مقدس سر زمین سے محبت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کل عالم واقف ہے۔ سعودی حکومت نے پاکستان میں بننے والی ہر حکومت کو کھلے دل سے خوش آمدید کہا اور کسی سیاسی پسند نہ پسند سے ہٹ کر پاکستان سے محبت نبھائی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ شریف خاندان کے سعودی شاہی خاندان سے خصوصی تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ گہرے ہوتے چلے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ میاں شہباز شریف نے وزیر اعظم بنتے ہی سب سے پہلے سعودی عرب جانے کو ترجیح دی۔ ان کا یہ دورہ پاکستان کے مزید خراب ہوتے ہوئے حالات میں نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی وفد دورہ سعودیہ میں 7ارب ڈالر کے پیکیج پر بات کرے گا۔ اس کے ساتھ رواں سال میں 4ارب ڈالر کی ادائیگیاں موخر کرنے کی درخواست بھی کرے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی حکمرانوں کو اس بات پر بھی راضی کریں گے کہ وہ مزید دو ارب ڈالر سیف ڈیپازٹ کے طور پر پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھیں تاکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مضبوط رہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر 2ارب ڈالر کرنے کی درخواست بھی کرے گا۔ اگر وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورہ میں اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کر لیں گے جو یقینا حاصل کر لیں گے تو پاکستان کے معاشی نظام کو ایک تازہ آکسیجن مل جائے گی۔ جس کی اس وقت اشد ضرورت ہے۔ سعودی عرب نے پہلے ہی تین ارب ڈالر پاکستان کے سیف ڈیپازٹ اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم تازہ ملنے والی مالی مدد اور تیل کی ادائیگیوں میں چھوٹ سے گرتی ہوئی معیشت کو ایک سہارا ملے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف ا ور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کیلئے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ سعودی عرب سے ایک ایسا بیل آؤٹ پیکیج لے آئیں جس سے پاکستان میں کچھ استحکام آ سکے۔ اگر وہ یہ کام کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو نہ صرف پاکستان میں صرف معاشی بلکہ سیاسی استحکام بھی آئے گا ایک تجزیہ نگار کے طور پر میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم میں صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے کہ وہ سعودی شاہی خاندان کو بیل آؤٹ پیکیج کے ساتھ پاکستانی افرادی قوت کے لئے روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کے ساتھ نئے تجارتی معاہدوں اور سرمایہ کاری پر راضی کر لیں گے۔
تجزیہ ایثار رانا