یوم تکبیر اور پاکستان 

     یوم تکبیر اور پاکستان 
     یوم تکبیر اور پاکستان 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  پاکستان کو اسلامی دنیا کی پہلی اور جنوبی ایشیا کی دوسری ایٹمی قوت بنے ہوئے 26 برس کا عرصہ بیت چکا ہے۔ چاغی کے پہاڑ جہاں پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں اپنے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا آج ایک ایسی علامت بن چکے ہیں اور گواہ ہیں کہ پاکستان نے اپنے سے بڑے دشمن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کی بجائے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ بھارت کو بتا دیا کہ اگر اس نے کبھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرائت کی تو اس کو نہ صرف منہ توڑ جواب دیا جائے گا بلکہ اسے صفحہ ہستی سے ہی مٹا دیا جائے گا۔ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے معمار کے طور پر ذوالفقار علی بھٹو، پھر جنرل ضیا ء  الحق، بے نظیر بھٹو اور نوازشریف کا کردار انتہائی اہم ہے جنہوں نے 26 سال قبل لالچ اور دھمکیوں کے باوجود بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا پختہ عزم دنیا کے سامنے ظاہر کیا۔ اس کے ساتھ ڈاکٹر عبد القدیر خان کی محنت جنہوں نے یورپ کی پر سکون نوکری کو چھوڑ کر پاکستان میں ایک مشکل ٹاسک میں ہاتھ ڈالا اور پاکستان کو دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی قوت بنا کر ہی دم لیا۔د نیاخصوصا مغربی دنیا جس کا سرخیل امریکہ ہے اس نے پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں پر ہمیشہ شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ مغربی دنیا پاکستان کو کبھی بھی ایٹمی طاقت کے طور پر قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھی اور نہ ہے اسی لئے ایک عرصے تک اس بات پر کافی پروپیگنڈا کیا گیا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہیں لیکن الحمدللہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے حصار میں ہے اور عالمی ادارے بھی اس بات کی گواہی دے چکے ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے دہشت گردوں یا کسی اور کے ہاتھ لگنے کا امکان ہی نہیں ہے کیوں کہ اس کا میکانزم ایسا ہے کہ آج تک امریکی سی آئی اے جسے دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسی مانا جاتا ہے وہ بھی اس کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔ پاک فوج نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ یہ بات ثابت کی ہے کہ نہ صرف ہم ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے اپنے دفاع کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔جب آج سے26 سال قبل پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان ایک ایٹمی طاقت بن کر خطے میں ایک توازن لانے کا باعث بنا،وگرنہ خطے میں بھارت کا کردار کیا تھا اور ہے یہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت نے ہمیشہ سے اپنے ہمسائیہ ممالک کو اپنے سے کمتر سمجھا ہے اور کوشش کی ہے کہ کسی طرح ان کے وجودکو ختم کیا جائے، کبھی نیپال اور کبھی مالدیپ میں بھارت مداخلت کرتا ہے ،لیکن  پاکستان کی طرف اس لئے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ پاتا کہ اسے پتہ ہے کہ پاک فوج کے جوان ہمہ وقت چوکس ہیں اور اگر کبھی ایسی غلطی کی تو اسے منہ کی کھانا پڑے گی جیسے اسے بالا کوٹ میں کھانا پڑی تھی۔ قوموں پر مشکل معاشی حالات آتے رہتے ہیں، اس وقت پاکستان پر بھی مشکل معاشی حالات ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی گھاس تو کھا سکتے ہیں لیکن  ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی سلامتی، دفاع اور تحفظ کے ساتھ اس کی تعمیر و ترقی و خوشحالی کے لئے ہم سب پُرعزم ہو کر ایک صف میں کھڑے ہوجائیں تاکہ ہمیں اغیار کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا پڑیں۔ اس کے لئے حکومت،اپوزیشن، فوج، عدلیہ اور عوام کو ملک کی ترقی کیلئے ایک ہونا ہو گا اور ایک ہو کر سوچنا ہو گا تا کہ ہم آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ وطن کے ساتھ مضبوط معاشی طاقت والا ملک دے سکیں۔ اگر ہم متحد ہوگئے تو دنیا کی کوئی طاقت ہماری طرف میلی نگاہ سے دیکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ اس بات میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد وجود میں آیا ہے اور اس کی قدر کرنا ہم سب پر لازم ہے۔جس طرح تحریک پاکستان کے دوران لوگوں نے اتفاق پیدا کر کے یہ ملک حاصل کیا اور اس کی معاشی ترقی کیلئے بھی انفرادی سطح سے اجتماعی سطح پر متحد ہو نے میں ہی پاکستان کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔معاشی تنگدستی کے باوجود پاکستان کی اصل طاقت اورفخر عوام کا جذبہ اور پاک افواج کا عزم ہے جس کا شمار دنیا کی چند منظم افوج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج ہماری جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ نظریاتی سرحدوں کی بھی محافظ ہے۔ پاک فوج نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے کام کیا اور ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں سے لیس پاک فوج نے ہمیشہ ہی دشمن کو ہر محاذ پر ناکوں چنے چبوائے ہیں جس کی وجہ سے دشمن اس کے ایٹمی اثاثوں اور میزائل پروگرام سے خائف رہتے ہیں۔یوم تکبیر اس بات کا بھی مظہر ہے کہ اگر قومیں کسی کام کی ٹھان لیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ان کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی۔جس طرح اْس وقت کی حکومت، فوج کی قیادت نے نا مساعد حالات کے باوجود ایٹمی دھماکے کئے، یہ 26 سال بعد آنے والا یوم تکبیر ہم سے مطالبہ کر رہا ہے کہ ایک بار پھر ملک مشکل معاشی حالات سے دوچار ہے جس سے نکلنے کیلئے حکومت، فوج اور عوام کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی تب ہی ہم اس معاشی بحران سے نکل سکیں گے۔ان شاء  اللہ

مزید :

رائے -کالم -