فاؤنڈرز کا شاندار گیٹ ٹو گیدر

فاؤنڈرز کا شاندار گیٹ ٹو گیدر
 فاؤنڈرز کا شاندار گیٹ ٹو گیدر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہورچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سالانہ انتخابات اکیس اور بائیس ستمبر کو آ رہے ہیں، اس سلسلے میں لاہور چیمبر کے قدیم ترین اور مضبوط گروپ فاؤنڈر نے مختلف مارکیٹوں کے عہدیداروں کے اعزاز میں سابق صدور ، نائب صدور اور ایگزیکٹو ممبران کی طرف سے ایک پُرتکلف گیٹ ٹو گیدر کا اہتمام کیا۔ اس فنکشن میں فاؤنڈر گروپ نے 800سے زیادہ مارکیٹوں کے عہدیداروں کو اکٹھا کرکے ثابت کر دیا کہ اگر کسی وجہ سے فاؤنڈر پیاف میں علیحدگی ہو جائے تو اس وقت فاؤنڈر گروپ اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ تنہا ہی انتخابات میں میدان مار سکتا ہے۔ تقریب میں سابق صدور میں سے محسن رضا بخاری، میاں اشرف، افتخار علی ملک، طارق حمید، شیخ محمد آصف، فاروق افتخار اور عبدالباسط وغیرہ شریک تھے۔ میاں محمد اشرف نے تقریر کرتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی دلچسپ تاریخ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ 1923ء میں لاہور چیمبر قائم ہوا تھا، لیکن اس وقت اس کا نام لاہور چیمبر نہیں تھا۔1947ء میں اسے ویسٹ پنجاب کا نام دیا گیا اور 1958ء میں اسے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا مکمل نام دیا گیا، ورنہ اس سے پہلے چیمبر کے ساتھ انڈسٹری کا لفظ استعمال نہیں کیا جاتا تھا، شروع میں گورے صدر آئے، لیکن پھر لاہور کی صنعت و تجارت کی شخصیات ان عہدوں پر فائز ہونے لگیں۔


سابق صدر شیخ محمد آصف کا شمار بھی فاؤنڈر گروپ کی اہم شخصیات میں ہوتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ لاہور صنعت و تجارت کے لوگوں کو ٹیکس کے جتنے بھی مسائل پیش آتے ہیں۔ وہ انہیں حل کروانے اور راہنمائی حاصل کرنے کے لئے باقاعدگی سے شیخ محمد آصف کے پاس آتے ہیں۔ کاشف انور نے بھی چیمبر میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اسے تمام رہنمائی باپ کی طرف سے ملی۔ شیخ محمد آصف نے اپنی تقریر میں فاروق افتخار اور اس کی ٹیم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے فاؤنڈر گروپ کی تاریخ کا سب سے بڑا گیٹ ٹو گیدر نئے انداز میں ترتیب دے کر آنکھیں روشن کر دی ہیں اور جس طرح لاہور کی مارکیٹوں کے عہدیدار جوق درجوق شامل ہو رہے ہیں، اس کے بعد انتخابات کے رزلٹ کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں ہے۔ اس کے بعد افتخار علی ملک نے بطور سابق صدر اور بزنس لیڈر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے فاؤنڈر کے گیٹ ٹو گیدر کو دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی ہے، کیونکہ اس مقام تک پہنچنے کے لئے فاؤنڈرز کے سابق صدور اور ممبران نے بہت محنت کی ہے۔ اسی چیمبر آف کامرس سے محمد شہباز شریف، شہزادہ عالم منوں، محمد اسحاق ڈار، نسیم اور طارق سہگل، طارق حمید اور شیخ سلیم جیسے صدور نکلے، جنہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ اندسٹری کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔


موجودہ صدر عبدالباسط نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں فاؤنڈرز گروپ کے ممبران کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے موجودہ سال کے لئے مجھے صدر منتخب کرکے بزنس کمیونٹی کی خدمت کا موقع فراہم کیا۔ میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے معاشی مسائل کے بارے میں لاہور چیمبر کی آواز کو پوری طاقت کے ساتھ حکومت کے ایوانوں تک پہنچایا جس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی کے مسائل حل ہوئے۔ اب لاہور چیمبر میں ممبرشپ آن لائن بھی دستیاب ہے۔

گزشتہ دنوں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جب لاہور چیمبر آف کامرس تشریف لائے تو انہوں نے لاہور چیمبر میں قائم تنازعات کا فیصلہ کرنے کے لئے قائم ڈیسک کو سراہا۔ اپنے تعاون کا مکمل یقین دلایا اور بہت سے کاروباری افراد کے جھگڑے حل کرنے میں عملی طور پر مدد بھی دی۔ امریکی سفارت خانے نے بزنس کمیونٹی کی سہولت اور ویزے وغیرہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لئے اپنا ایک ڈیسک حال ہی میں قائم کر دیا ہے جس سے امریکہ میں بزنس کے خواہش مند فائدے اٹھا رہے ہیں۔ سٹیل مل کے مسئلے کو بھی اس طرح اٹھایا کہ سٹیل انڈسٹری شکرگزار ہوئی۔


یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک نے بتایا کہ آج فاؤنڈر گروپ کو ایک تناور درخت کی شکل میں دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ فاؤنڈر گروپ کی کامیابی کا راز صرف یہی ہے کہ اس نے اپنے کسی بھی ممبر کے مسئلہ کو نہ صرف آگے بڑھایا، بلکہ اسے حل کروانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، جس کی وجہ سے ووٹر آج بھی فاؤنڈر گروپ پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ میں نے آج اپنی تقریر میں یہ تجویز بھی سامنے رکھی ہے کہ قومی اسمبلی میں بھی بزنس کمیونٹی کے نمائندوں کو سامنے آنا چاہیے اور قومی اسمبلی اور سینٹ میں بزنس کمیونٹی اگر آ جائے تو پھر بزنس کمیونٹی کے مسائل زیادہ خوش اسلوبی سے حل ہو سکتے ہیں، لیکن جب تک ایسا نہیں ہوتا، تب تک لاہور چیمبر میں فاؤنڈر گروپ بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کروانے کے لئے موجود ہے۔

مزید :

کالم -