وہ وعدے کر تو  لیتے ہیں نبھانا بھول جاتے ہیں۔۔۔

وہ وعدے کر تو  لیتے ہیں نبھانا بھول جاتے ہیں۔۔۔
وہ وعدے کر تو  لیتے ہیں نبھانا بھول جاتے ہیں۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حسینوں کا یہ شیوہ  ہے  کہ  آنا  بھول جاتے ہیں
وہ وعدے کر تو  لیتے ہیں نبھانا بھول جاتے ہیں

کریں  گے  قیدیوں  کی  بھوک   کا  بھی آج اندازہ
اڑیں جو طوطے  مالک کا  وہ  دانا بھول جاتے ہیں

گریباں چاک رہتا ہے مری گردن  میں بھی  یارو
ستم گر  اتنے  ہیں پوشاک  لا نا بھول  جاتے ہیں 

مرا  ہی  حوصلہ  ہے  حوصلے   پر  داد   دیجے   گا 
مجھے معلوم   تھا  قاتل   جلانا   بھول جاتے  ہیں

ابھی اکسیر ٹھہری  ہے  خزاں کی بے وفائی بھی
چمن میں ہر کسی کے گل کھلانا بھول جاتے ہیں

کہیں ظاہر  ہو ہی  جاتی ہے  کمزوری حکیموں کی
ہتھیلی پر  جو سرسوں بھی جمانا بھول جاتے ہیں 

نہ کرنا  دوستی   بھی  ناصبی  لوگوں سے  امبر  جی
کمینوں کی یہ  خصلت ہے گھرانا بھول جاتے ہیں

کلام :ڈاکٹر شہباز امبر رانجھا

مزید :

شاعری -