گڑھی خیرو میں واش روم بنانے پر تنازعہ 6 افراد قتل، پولیس کیا کرتی رہی؟ افسوسناک تفصیلات

گڑھی خیرو میں واش روم بنانے پر تنازعہ 6 افراد قتل، پولیس کیا کرتی رہی؟ ...
گڑھی خیرو میں واش روم بنانے پر تنازعہ 6 افراد قتل، پولیس کیا کرتی رہی؟ افسوسناک تفصیلات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گڑھی خیرو(ویب ڈیسک)گڑھی خیرو کے قریب واش روم بنانے کے معاملے پر 2 گروپ لڑ پڑے، فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے6 افراد ہلاک،8 زخمی ہوگئے۔

مقامی اخبار روزنامہ" جنگ "کے مطابق واقعہ گڑھی خیرو کے قریب تھانہ دوداپور کے حدود گوٹھ چھٹل آباد میں پیش آیا،مرنے والوں کا تعلق ببر برادری سے ہے۔رپورٹ کے مطابق گڑھی خیرو کے قریب تھانہ دوداپور کے حدود گوٹھ چھٹل آباد میں زمینی تنازع پر واش روم بنانے کے معاملے پر ببر اور تھیم برادری کے دو گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں مبینہ طور پر تھیم برادری کے متعدد مسلح افراد نے گوٹھ پر حملہ کرکے جدید اسلحے سے فائرنگ شروع کردی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ببر برادری کے ایک ہی خاندان کے دائم ببر، خمیسو ببر، نصیر ببر، صاحب ڈنو اور صابل ببر سمیت 6افراد ہلاک اور8زخمی ہوگئے، مقتولین میں ایک ہی گھر کے 2بیٹے اور انکا باپ  شامل ہیں، مسلسل جاری رہنے والی فائرنگ کے دوران مقتولین کی لاشیں اور زخمی افراد کئی گھنٹے تک جائے وقوعہ پر پڑے رہے۔بروقت اطلاع ملنے کے باوجود حد کی پولیس نے حسب روایت وقت پر پہنچنے کی زحمت تک نہ کی، جس کے بعد علاقہ مکینوں اور معززین کی کوششوں سے مقتولین کی لاشوں اور زخمیوں کو تعلقہ ہسپتال گڑھی خیرو پہنچایا گیا، بعد میں دوداپور پولیس نے پہنچ کر علاقے میں کنٹرول سنبھال لیا، 

پولیس کی جانب سے مقتولین کی لاشیں تعلقہ ہسپتال  سے پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں، واقعے کے بعد علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی۔رابطہ کرنے پر ببر برادری کے وزیر ببر نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے نوجوان اپنے گھر سے منسلک پلاٹ پر واش روم بنانے کے لئے کام میں مصروف تھے کہ شیرانپور کے بااثر افراد ناصر تھیم اور فہیم تھیم کے کہنے پر بڑی تعداد میں مسلح افراد نے اچانک حملہ کرکے جدید اسلحے سے فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ہمارے 6 افراد موقع پر ہی جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔

ملزمان کی جانب سے مسلسل اندھا دھند فائرنگ سے زخمیوں کو وہاں سے نکالنا بھی مشکل ہوگیا، جس کی وجہ سے بروقت طبی امداد نہ ملنے سے مزید تین افراد بھی دم توڑ گئے، بروقت اطلاع دینے کے باوجود پولیس فائرنگ رکوانے کی بجائے ایک کلومیٹر دور کھڑے ہوکر تماشا دیکھتی رہی، جس کی وجہ سے اتنا بڑا جانی نقصان ہوا۔

انہوں نے آئی جی اور وزیرِ اعلیٰ سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے انصاف کی فراہمی اور غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، دوسری جانب آخری اطلاعات تک واقعے کا مقدمہ درج ہوسکا تھا نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آسکی تھی۔