وزیراعظم کا مورال ہائی لگا مگر دال میں کچھ کالا ضرور ہے
وزیراعظم عمران خان سے اینکرز کی ملاقات کا وقت دوپہر دو بجے تھا تاہم ہمیں بتایا گیا کہ وقت تبدیل کرکے تین بجے کردیا گیا ہے،وزیراعظم ہاؤس پہنچ کے پتہ چلا کہ وزیراعظم قوم سے خطاب بھی کرینگے ہمارے سامنے ہی خطاب کی ریکارڈنگ کیلیے سیٹ بنایا جارہا تھا اسی دوران ہمیں بتایا گیا کہ پہلے کابینہ کا اجلاس ہوگا یوں کرتے کرتے پانچ بج گئے اس دوران جیو ٹی وی کے اینکر شہزاد اقبال نے وزیر اطلاعات فواد چودھری کو کہا ٹینکرز چل رہے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور کچھ سینر حکام عمران خان سے ملنے پرائم منسٹر ہاؤس پہنچ گئے تو انہوں نے بتایا کہ ملاقات جاری ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ وزرا کے چہرے سے پریشانی عیاں تھی تاہم اعلی فوجی حکام سے ملاقات کے بعد صورتحال کچھ بدلی نظر آئی،وزیراعظم سے ملاقات کے دوران انہوں نے اپنی گفتگو کے آغاز میں درخواست کی کہ چونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اس لیے کسی ملک کا براہ راست نام نہ لیا جائے،ہم توقع کررہے تھے کہ وہ خط ہمیں دکھایا جائیگا جس کا وعدہ بھی کیا گیا تھا تاہم وزیراعظم نے کہا کہ یہ خط انتہائی سیکرٹ دستاویز ہے سو وہ نہیں دکھا سکتے تاہم وہاں موجود وفاقی وزیر اسد عمر نے شرکا سے خط کے مندرجات شیئر کئے جس کے مطابق ان ممالک نے وزیراعظم کے دورہ روس پر سخت ناپسندیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی بار تنبیہ کی کہ پاکستان کو اسکے نتائج بھگتنے ہونگے۔مندرجات کے مطابق ان ممالک نے پاکستانی سفارتکاروں کو کہا کہ اگر عمران خان رہتے ہیں تو پاکستان کو مشکلات پیش آئینگی،کیونکہ عمران خان ذاتی طور پہ اینٹیامریکہ سوچ رکھتے ہیں،مندرجات کے مطابق اعتماد کا ووٹ انہیں نہ ملنے پر حالات بہتر ہوسکتے ہیں اسد عمر کے مطابق یہ تمام گفتگو جو کہ ریکارڈ پر ہے اور آخری خط جوکہ سات مارچ کو لکھا گیا اس میں تحریک عدم اعتماد کا واضح اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسکی کامیابی کی صورت میں حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔اینکرز سے گفتگو میں عمران خان بار بار درخواست کرتے رہے کہ قومی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے آپ لوگ کسی ملک کا نام نہ لیں ایک موقع پر انہوں ے باقاعدہ ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ مندرجات شیئر کرتے ہوئے ملکی مفاد کو مقدم رکھیں میرے ایک دو سوالوں کے جواب میں انہونے فقط 'پاس' کا لفظ استعمال کیا،وزیراعظم نے کئی اسلامی ممالک کی تباہی کی وجہ وہاں منظم فوج کا نہ ہونا قرار دیا اور کہا کہ شکر ہے ہمارے پاس ایک مضبوط فوج موجود ہے جو ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اگر چین اور مسلم امہ ایک پلیٹ فارم اپنا لیں تو قریبا ساڑھے تین ارب کی آبادی ایک پیج اجائے گی جسکا امریکا اور یورپ کو خوف ہے۔عدم اعتماد کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فتح انہی کی ہوگی انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور اتحادی جارہے ہیں تو واپس بھی آجائیں گے۔بہرحال وزیراعظم ہاؤس کی فضا قدرے غیر پرسکون نظر آئی وزیراعظم کا اعتماد کا لیول اور مورال چاہے ہائی تھا لیکن حالات بتا رہے تھے کہ دال میں کچھ کالا ہے
دال میں کالا