تمام تعلیمی ادارے حفاظتی اقدامات مکمل کریں

سوموار کو ملک بھر میں زیادہ تر تعلیمی ادارے کھول دیے گئے البتہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے موسم سرما کی تعطیلات کے بعدمارچ میں کھلیں گے، تاہم مشنری سکولوں کی تعطیلات میں توسیع کر دی گئی ۔حکومت نے سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں تعلیمی ادارے موسم سرما کی تعطیلات کے لئے بند کر دئیے تھے اور سکولوں کو سیکیورٹی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔حکومت پنجاب نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کسی بھی نجی و سرکاری سکول کوسیکیورٹی انتظامات مکمل کئے بغیر کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ ذرائع کے مطابق کئی تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کیے بغیر ہی سکول کھول دیے گئے۔ یہاں تک کہ اے پلس کیٹیگری سے تعلق رکھنے والا لاہورکا نامور تعلیمی ادارہ ’ایچی سن کالج‘ بھی بغیرسیکیورٹی انتظامات مکمل کئے کھولا گیا۔ایچی سن کی جونیئر سکول کی بیرونی دیوارکا کچھ حصہ سرے سے موجود ہی نہیں تھا لیکن اس کے باوجود کالج انتظامیہ نے سکول کھول دیا، دعویٰ تھا کہ ان کے انتظامات مکمل ہیں اور پنجاب حکومت کی جانب سے ان کو کلیرنس سرٹیفکیٹ مل گیا ہے پس والدین کے پُرزور احتجاج کے باوجود سکول کھولنے پر ضد جاری رہی۔ گورنر پنجاب چودھری سرور نے والدین کی شکایت پرسوموار کی صبح انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے سکول کا دورہ کیا ،انہوں نے انتظامات کو ناقص پایا، اس لئے سکول مزید ایک ہفتے تک بندرکھنے کا فیصلہ کیا اور یقین دہانی کرائی کہ اس ایک ہفتے میں انتظامات مکمل کر لئے جائیں گے۔
سانحہ پشاور کے بعد نجی و سرکاری تعلیمی ادارے 19 دسمبرکو ہنگامی طور پر بند کر دئے گئے تھے تاکہ حفاظتی انتظامات مکمل کئے جا سکیں۔ سرکاری سکولوں کے مسائل حکومت حل نہیں کر پائی اور نجی سکول فنڈ نہ ہونے کا رونا رو رہے ہیں، حالانکہ بچوں سے وہ بھاری فیسیں وصول کرتے ہیں۔ بعض سکولوں میں تو سیکیورٹی انتظامات کے اخراجات بھی طلبا ہی سے طلب کئے گئے ہیں۔ سانحہ پشاور کے بعد بچوں کو سکول بھیجنا والدین کے لئے یقیناًآسان نہیں ہے، ان حالات میں اگر ان کو سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات لاحق ہوں گے تو مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ حکومت کو ہر حال میں سکولوں کو پابند کرنا چاہئے کہ وہ انتظامات مکمل کریں، پڑھائی کا نقصان تو پورا ہو جائے گا، لیکن اگر کوئی حادثہ ہو گیا تو اس نقصان کی تلافی ناممکن ہو گی۔ حفاظتی اقدامات کے حوالے سے کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ہم اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔اس وقت ہر شخص کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنا ہو گی اور پوری بھی کرنا ہو گی۔