کورکمانڈ رمنگلا کے نوکری سے برخاست ہونے کی بالآخر اندرونی کہانی سامنے آگئی

کورکمانڈ رمنگلا کے نوکری سے برخاست ہونے کی بالآخر اندرونی کہانی سامنے ...
کورکمانڈ رمنگلا کے نوکری سے برخاست ہونے کی بالآخر اندرونی کہانی سامنے آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک)کور کمانڈر منگلا لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر قبل از وقت ریٹائر ہوگئے تھے اور اب ان کی قبل از وقت برخاستگی کی اندرونی وجہ سامنےآگئی، مقامی ویب سائٹ نے ایک ولاگر کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب  گئے   ایمن صفدر  نےوہاں   آرمی چیف پر تنقید کی   تھی جس کی خفیہ ریکارڈنگ جنرل ہیڈکوارٹرتک پہنچی تواس  کے بعد انہیں   2 آپشن دیئے گئے تھے ۔

مقامی ویب سائٹ ’نیادور‘ نے ولاگر شاہد اسلم کے حوالے سے بتایاکہ  سابق کور کمانڈر منگلا جنرل ایمن صفدر وڑائچ  نے سعودی عرب کے جس ہوٹل میں قیام کیا،   وہ 'بگڈ' تھا، قیام کے دوران ان کا ایک شناسا ان سے ملاقات کے لیے آیا جس سے جنرل ایمن نے موجودہ آرمی چیف سے متعلق کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ان پر شدید تنقید کی۔ اس گفتگو کی خفیہ ریکارڈنگ آرمی چیف تک پہنچ گئی اور  قیاس کیا جا رہا ہے کہ سعودی انٹیلی جنس نے یہ ریکارڈنگ آرمی چیف تک پہنچائی۔

رپورٹ کے مطابق    پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل پھالیہ کے چھوٹے سے گاؤں چھرانوالہ سے تعلق رکھنے والے جنرل ایمن صفدر کے والد   بھی فوج سے بطور میجر ،ایک چچا رینجرز سے ،ایک اور چچا یا تایا فوج سے کرنل ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ جنرل ایمن صفدر جب برگیڈیئر سے میجر جنرل بنے یعنی جب 2 سٹار عہدے پر پروموٹ ہوئے تو انہیں آئی جی ایف سی لگایا گیا۔ آئی جی ایف سی کی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد وہ جی ایچ کیو میں بھی اہم عہدے پر تعینات رہے۔ جب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل تھا تب جی ایچ کیو میں جنرل ایمن صفدر وڑائچ کی سربراہی میں ایک سپیشل سیل بنا تھا، انہوں نے پاکستان کو فیٹف لسٹ سے نکالنے کے لیے بہت کام کیا جس کی وجہ سے ان کے لیے ترقی کی مزید راہیں ہموار ہوتی گئیں۔

شاہد اسلم کے حوالے سے  مزید بتایا گیا  کہ جب (سابق ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نومبر 2022 میں ریٹائر ہو رہے تھے تو ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل اکتوبر 2022 میں انہوں نے 12 میجر جنرلز کو بطور لیفٹننٹ جنرل پروموٹ کیا تھا، ان میں  ایمن صفدر وڑائچ بھی  شامل تھے ، اس ترقی سے ان کا نام بھی ان افسران کی فہرست میں شامل ہو گیا جن کے نام ممکنہ طور پر نومبر 2025 میں آرمی چیف یا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں کے لیے زیر غور آ سکتے تھے، جنرل ایمن سینیارٹی میں پہلے 3 نمبروں میں سے ایک پر موجود تھے۔ ایمن صفدر وڑائچ اکتوبر 2022 میں بطور لیفٹننٹ جنرل 3 سٹار عہدے پر پروموٹ ہوئے تو انہیں کور کمانڈر منگلا تعینات کیا گیا۔ کور کمانڈر منگلا اس لحاظ سے بہت اہم تعیناتی ہے کہ جب بھی بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو سب سے پہلے اسی کور نے جوابی حملہ کرنا ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ سے متعلق ایک خبر یہ ہے کہ چند ماہ قبل جنرل ایمن صفدر عمرے کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے تو اس ہوٹل میں ریکارڈنگز ہو رہی تھیں جن کے بارے میں بعض لوگوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سعودی انٹیلی جنس نے  ریکارڈنگ کی۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا ایک شناسا شخص ان سے ملاقات کے لیے ہوٹل آیا جہاں انہوں نے موجودہ آرمی چیف کے بارے میں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس تمام گفتگو کی آڈیو ریکارڈ ہو گئی۔

مزید بتایاگیا کہ عمرے سے واپسی پر جنرل ایمن کو جی ایچ کیو طلب کیا گیاتو  انہیں وہ ریکارڈنگ سنائی گئی،  سوال جواب ہوئے، ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ   جنرل صاحب کو یہ واضح پیغام دیا گیا کہ اب آپ کے پاس دو آپشن ہیں؛ ایک یہ کہ آپ نے جو بھی باتیں کی ہیں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے، اس کے لیے ہم آپ کا کورٹ مارشل کریں۔ دوسرا یہ کہ آپ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر گھر چلے جائیں۔اس کے بعد خبر آئی کہ وفاقی کابینہ نے جنرل ایمن صفدر وڑائچ کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست منظور کر لی مگر اس سے دو ہفتے قبل ہی انہیں کام سے روک دیا گیا تھا۔

ان کے مستعفی ہونے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عمر ایوب خان اور جنرل ایمن کے گھرانوں کا قریبی تعلق تھا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عمر ایوب کی والدہ نے ہی جنرل ایمن کو پالا ہے۔ جنرل ایمن اور عمر ایوب سکول سے کالج تک ایک ساتھ پڑھے۔ بچپن، لڑکپن سب ساتھ گزارا۔ جب 9 مئی کے واقعات کے بعد عمر ایوب منظر سے غائب ہوئے تو ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ جنرل ایمن نے ہی عمر ایوب کو تحفظ دیا تھا۔ اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ حماد اظہر کو بچانے میں بھی مبینہ طور پر جنرل ایمن نے کردار ادا کیا۔

رپورٹ کے مطابق جنرل ایمن کے ساتھ ایک اور معاملے کو بھی جوڑا گیا اور کہا گیا کہ انہوں نے گھر کی تعمیر میں مبینہ طور پر کرپشن کی ہے، کور کمانڈر منگلا کے گھر کی تعمیر کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر 24، 25 کروڑ کا غبن کیا ہے۔ ان الزامات پر جنرل صاحب نے وضاحت دی تھی کہ پہلی بات تو یہ کہ وہ میرا ذاتی گھر نہیں ہے اور میرے بعد جو بھی وہاں تعینات ہو گا اس نے اس رہائش کو استعمال کرنا ہے، دوسری بات یہ کہ گھر کی تعمیر پر 24، 25 نہیں بلکہ 5 یا 6 کروڑ روپے کی لاگت آئی تو اس معاملے میں کرپشن یا کک بیک کے الزامات غلط ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ  مین سٹریم میڈیا پر اس خبر کو بہت کم کوریج دی گئی یا یہ خبر ملی ہی نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے بڑی بحث کا آغاز ہو رہا تھا۔ آخرایسے کیا حالات بنے کہ انہیں جلد ریٹائرمنٹ لینی پڑی جبکہ وہ اگلے سال آرمی چیف کے عہدے کے لیے سرفہرست امیدواروں میں سے ایک تھے، اس بحث کو ختم کرنے اور اس کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے اس خبر کی کوریج کرنے پر پابندی لگائی گئی اور کہا گیا کہ کوئی حکومتی افسر بھی اس پر گفتگو نہیں کرے گا۔

مزید :

قومی -