رقہ کے سقوط کے بعد داعش کی ’’سلطنت‘‘ عملاً ختم

رقہ کے سقوط کے بعد داعش کی ’’سلطنت‘‘ عملاً ختم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) شام میں داعش کے مرکزی قلعے کے سقوط کے بعد اب اس کی ’’سلطنت‘‘ عملاً ختم ہوگئی ہے، شام اور عراق میں پسپائی کے بعد یہ دہشت گرد تنظیم اب لیبیا، افغانستان اور فلپائن میں اپنے بچے کھچے ٹھکانوں پر توجہ دے گی، داعش کو مانیٹر کرنے والے انٹیلی جنس ادارے اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ داعش کے سابقہ علاقوں میں عراق اور شام کی حکومتوں سے زیادہ ان اپوزیشن گروھوں کی عمل داری ہے جنہیں امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے، عراق میں امریکہ کے اعلیٰ فوجی ترجمان کرنل رائن ڈلون نے واشنگٹن کے نواح میں پینٹاگون کے ہیڈ کوارٹرز میں منگل کی شام صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بھی تصدیق کی ہے کہ رقہ کے گرنے کے بعد داعش کی رضا کار بھرتی کرنے اور فنڈ جمع کرنے کی صلاحیت کو زبردست نقصان پہنچا ہے، رواں ماہ کے دوران کوئی بیرونی جنگجو جنگی تھیٹر میں داعش کی مدد کے لئے نہیں آیا، جن کی قبل ازیں فی ماہ تعداد اوسطاً ڈیڑھ ہزار تھی۔ کرنل ڈلوں کے مطابق تیل کے کنوؤں کے ہاتھ سے نکلنے کے بعد اب داعش کی تیل سے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدن نوے فیصد کم ہوگئی ہے، عربوں اور کردوں پر مشتمل شام کے اپوزیشن اتحاد نے رقہ مں داعش کی حکومت کی مرکزی عمارتوں میونسپل سٹیڈیم اور تمام اہم علاقوں اور اس چوک پر قبضہ کرلیا ہے جہاں داعش سرعام پھانسی دیتا تھا۔ ترجمان کے مطابق رقہ سے داعش کے بیشتر جنگجو بھاگ گئے ہیں اور چند ایک ادھر ادھر چھپے بیٹھے ہیں، امریکی فوجی ترجمان نے خبر دار کیا کہ جنگی ناکامیوں کے باوجود داعش عراق اور شام کے علاوہ دوسرے ممالک مںی ابھی نظریاتی اعتبار سے پوری طرح شکست سے دوچار نہیں ہوا۔ رقہ اور موصل میں داعش کے لیڈر ابو بکر بغدادی نے اپنی نام نہاڈ اسلامی ریاست کے مراکز قائم کئے تھے جن کا شیرازہ بکھر چکا ہے، اب اس کی کوشش ہوگی کہ وہ اس مرکز سے نقل کر افغانستان، لیبیا اور فلپائن جیسے دوسرے مقامات پر قدم جمائے لیکن اس کی کامیابی کا امکان بہت کم ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -