جنرل (ر)راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے: تحریک انصاف

جنرل (ر)راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کا معاملہ پارلیمنٹ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی رہنمائی میں 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور جلد پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے 3 ارکان پارلیمنٹ شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور شفقت محمود کو پارلیمنٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرانے کی حکمت عملی مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے تاکہ قومی اسمبلی میں اس معاملے پر بحث کی جاسکے۔پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ ان کی جماعت اس موقف کی حامی تھی جہاں پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں نے مشرق وسطیٰ کے معاملے پر پاکستان کے غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن جنرل راحیل شریف کو این او سی جاری کرنا پارلیمنٹ کے فیصلے کے برعکس ہے۔ اگر حکومت سابق آرمی چیف کو این او سی جاری کرنے کا فیصلہ کر بھی لیتی ہے پھر بھی اس معاملے کو دوبارہ پارلیمنٹ میں آنا چاہیے اور حکومت کو وجوہات بتانا ہوں گی کہ ایسا کیوں کیا گیا۔39 اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بظاہر ایران کے خلاف تشکیل دیا گیا ہے، اس لیے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ کو اس کا کمانڈر مقرر کرنے سے ایک منفی پیغام جائے گا کہ ہمارا ملک بھی ایران کا مخالف ہے۔ حکومت کا فیصلہ ملک میں پہلے سے موجود شیعہ، سنی تفریق کی خلیج کو مزید گہرا کردے گا۔ پاکستان کے ایران، روس اور ترکی کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ تمام سرکاری اہلکاروں پر لازم ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے 2 سال تک نیا عہدہ نہیں سنبھال سکتے ۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے ایک بیان میں راحیل شریف کو این او سی جاری کرنے کی مخالفت کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت نے اس فیصلے میں کابینہ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا۔

مزید :

صفحہ آخر -