نواز شریف کی واپسی

نواز شریف کی واپسی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نواز شریف کی وطن واپسی کے ساتھ ہی ملکی سیاست تیز اور سارا منظر دل آویز ہو گیا ہے ، ان کی واپسی دو آتشی نشے کی طرح پاکستانی سیاست میں گھل گئی ہے اور وہ یہ سوچ کر نیب میں پیش ہوگئے کہ جے آئی ٹی والے جتنے بھی شواہد لائیں گے کچا تو نہ کھائیں گے ، ادھر آرمی چیف نے کھل کر کہہ دیا کہ فوج غیر جانبدار ہے اور ان کا کہا خود آپ اپنا معیار ہے!


عمران خان نے قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ ایسے کیا جیسے قبل از وقت سلیکشن مانگ رہے ہوں ، ان کا مطالبہ ان کی دانش ہے نہ ان کی جانب سے کوئی سازش بلکہ اگر کچھ ہے تو ایک معصوم سی خواہش۔۔۔جیسے دھرنے کے دنوں میں انہوں نے کی تھی وہ اس لئے دھرنا جلد ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی شادی ہو جائے، ہو سکتا ہے وہ جلد الیکشن کرواکر دوبارہ سے کوئی آرزو پوری کرنا چاہتے ہوں!۔۔۔ان کی بے تابی کے پیچھے لگی چابی کی اصلیت تو وہی جانتے ہوں گے وگرنہ آزاد تجزیہ کاروں کا اتفاق ہے کہ ابھی تک مسلم لیگ(ن)کی دھاک ہے ۔


یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں ہے کہ آخر نواز شریف وطن واپس کیسے آگئے ، اکثر کو تو اب بھی یہی لگتا ہے کہ وہ خود آئے نہیں لائے گئے ہیں، لگتا ہے کہ چھوٹے میاں صاحب انہیں اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اسحٰق ڈار کو آگے لگا کر لائے ہیں، خبر نہیں ڈار کی اڈاری ساری لانڈری سمیت ہوئی ہے یا ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں، جہاں تک حسن اور حسین کا تعلق ہے تو لگتا ہے کہ مریم نے انہیں ڈرادیا ہے کہ جو بھی لاہور واپس جائے گا، اسے نیب کا کالا کوا کھائے گا!۔۔۔تبھی تو نواز شریف کی واپسی پر بہت سے ٹی وی چینلوں نے انہیں یوں دیکھا جیسے کسی دوسرے سیارے کی مخلوق زمین پر اتر آئی ہو!
نیب میں نواز شریف کی حاضری لمحوں کی تھی لیکن یہ گھڑی حاصل جمع دھرنو ں کی تھی، ایسا لگا جیسے امتحاں یہی مقصود ہو کہ عدلیہ کے سامنے اک بندہ بے زباں مقصود ہو ، جنرل مشرف کی فوج سے نالاں اور جنرل باجوہ کی فوج پہ نازاں نوا زشریف اپنے آپ کو مجرم مان کر نیب سے گھؤ بچہ گھان کروانے چل پڑا!
اپنی پوری پریس کانفرنس میں نواز شریف نے اپنے آپ کو مظلومیت و معصومیت کا شاہکار بنا کر پیش کیا، ان کے منہ سے آمرانہ عدل کے تذکرے ہوئے تو کبھی مسلم لیگی حلقوں کو کھرکھرے ہوئے، وہ کئی بار تمہید باندھ باندھ عوام کو تاکید کرتے رہے کہ ان کے ساتھ رہنا وگرنہ دونوں رل جائیں گے !۔۔۔لیکن ایسا نہیں کہ انہوں نے صرف زنجیر عدل کو کھینچ کھینچ کر توڑنے کی ناکام کوشش کی ہو، بلکہ لمحہ بھر کے لئے ہواؤں میں چھپی ان بلاؤں سے بھی مخاطب ہوئے جو ان کے بقول مُلک کو عدم استحکام سے دوچار کئے ہوئے ہیں ، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف خود بھی اسی نظام خام کا حصہ رہے ہیں ۔


نیب میں پیشی کے بعد پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف نے خوب سیاست کی اور خود اپنے حق میں آپ وکالت کی، یہی نہیں وہ عدالت کو اہانت کی حد تک پڑتے رہے، اس دوران وہ کھیلتے رہے سیاسی شاٹ پہ شاٹ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ابھی تک انتخابی سیاست میں ہیں ہاٹ آف دی ہاٹ، یہی نہیں انہوں نے عوامی حمائت کی عنائت سمیٹنے کی بھی بھرپور کوشش کی اور پینترے بدل بدل سیاست کرتے اپوزیشن کی حجامت بھی کرتے رہے، ایسا لگا کہ انہیں میڈیا سے نہ میڈیا کے کیمروں سے کام تھا، ان کا مقصد تو خطاب عام تھا، ان کے اچانک اٹھ کر چلے جانے پر میڈیا والے ایک دوسرے سے پوچھتے تو ہوں گے کہ’ اسیں ایتھے کی لین آئے سی!‘


یہ پریس کانفرنس کم اور کیمرہ کانفرنس زیادہ تھی ، اس دوران انہوں نے پرانی ہانکنے اور ستارے ٹانکنے کے ہنر دکھائے ، ان کی باتوں سے لگا کہ وہ جانتے ہیں کہ ان کی طاقت بھی لوگ ہیں اور اب ان کی سیاست بھی لوگ ہیں اورعدلیہ کی جانب سے جنرل مشرف کے ساتھ ہونے والے نرم سلوک کی وجہ سے وہ سیاست میں جگہ لے رہے ہیں ، اب ان کا حال اس عوامی آدمی کا ہے جو ہر گلی کا مقامی آدمی بن جاتا ہے اور دلوں پہ راج کرتا ہے !

مزید :

کالم -