پاکستان کی وجہ سے دنیا بھر میں عزت اور شہرت ملی،معروف گلوکار خلیل حیدر کی گفتگو
حسن عباس زیدی
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ہمارے گئیکوں نے دنیا بھر میں اپنی بے مثل صلاحیوں کا لوہا منوایا ہے ۔ہمارے گلوکاروں کی صلاحیتوں کا اعتراف غیر بھی کرتے ہیں۔خلیل حیدر کا شمار منفرد گائیکوں میں کیا جاتا ہے وہ سر اور سنگیت سے بخوبی آگاہی رکھتے ہیں۔’’پاکستان‘‘کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے معروف گلوکار خلیل حیدر نے بتایا کہ میرا آبائی گاؤں لکھن وال تحصیل جلال پور جٹاں ہے۔اس گاؤں میں واقع اسلامیہ ہائی سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی دوران تعلیم ہی گائیکی کا شوق پیدا ہوا جس کی تکمیل کے لئے سکول میں قوالی سے آغاز کیا اور آہستہ آہستہ یہ شوق میرا پروفیشن بن گیا۔میری ڈیٹ آف برتھ 4مئی 1965ہے اس اعتبار سے میرا سٹار ثورtaurus)) بنتا ہے اس سٹار کے حامل لوگ انتھک محنت پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنا ہر کام انتہائی محنت اور لگن سے انجام دیتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں خلیل حیدر نے بتایا کہ میں 1980میں اپنا آبائی شہر جلال پور جٹاں چھوڑ کر اپنی تشنگی کو مٹانے کے لئے لاہور منتقل ہوگیا ۔لاہور میں استاد صادق حسین کی سرپرستی میں گائیکی کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ۔اس شہر میں میری پہلی پرفارمنس باغ جناح اوپن ائیر میں ہونے والی ’’شام قلندر ‘‘میں تھی۔میں اپنے فنّی کیرئیر کی ابتداء میں شوز کے دوران ایک دو آئٹم پیش کیا کرتا تھا ۔وہ دن میرے لئے بے پناہ خوشی کا تھا جب مجھے پہلی بار غلام علی کے ساتھ پرفارم کرنے کا موقع ملا ۔ پی ٹی وی کے پروگرام’’میلہ‘‘ میں متعدد بار پرفارم کرنے کا موقع ملااس شہرہ آفاق پروگرام کے میزبان دلدار پرویز بھٹی مرحوم ہوا کرتے تھے ۔سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے خلیل حیدر نے کہا کہ میں نے بہت سارے شعراء کا کلام گایا ہے مجھے سب سے زیادہ محسن نقوی کے کلام کو گانے کا اتفاق ہواہے میں ناصر کاظمی کی شاعری کا مداح ہوں ناصر کاظمی کی لکھی ہوئی تمام غزلیں پسند ہیں۔مجھے حقیقی شہرت غزل ’’نئے کپڑے پہن کر جاؤں کہاں‘‘سے ملی اس کے بعد شروع ہونے والا کامیاب فنّی سفر تاحال جاری ہے۔اس غزل کو کئی گلوکاروں نے گایا مگر شہرت میرا مقدر ٹھہری۔میری صلاحیتوں کا اعتراف شیر پنجاب شوکت علی بھی کرچکے ہیں جو کہ کہ میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔مہدی حسن اور محمد رفیع کا بہت بڑا پرستار ہوں یہ دونوں لیجنڈز ہیں جن کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ڈائریکٹررضا میر مرحوم کی فلم’’انہونی‘‘میں پہلی مرتبہ حمیرا چنا کے ساتھ پلے بیک سنگنگ کا موقع ملا۔اس کے بعد فیصل اعجاز کی ’’ماروی‘‘اور کیفی مرحوم کی’’میدان‘‘کے لئے پلے بیک سنگنگ کی۔میں یہ بات بے حد افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہمارے ملک مین فن کی کوئی قدر نہیں ہے جس کی وجہ سے گلوکار بھارتی فلموں میں گانے پر مجبور ہیں۔ہماری فلموں میں سونو نگھہم،کمار سانو،سکھوندر،شیریہ گوشال سمیت دیگر گلوکاروں سے پلے بیک سنگنگ کروائی گئی ہے مگر ہم لوگوں نے اپنے ٹیلنٹ سے کبھی کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔اس کے مقابلہ میں بھارت نے ہمارے گلوکاروں سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ بھارتی فلموں کی نمائش نے پاکستان فلم انڈسٹری کو نقصان پہنچایا ہے لیکن دوسری جانب بھارتی فلموں کی وجہ سے ہی سنیما انڈسٹری بچی ہے۔میں بھارتی فلموں کی نمائش کا ا8کالف ہوں مگر پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے کا حامی ہوں۔ہمارا خطے موسیقی کے اعتبار سے بڑا ذرخیز ہے اس کی بہترین مثالیں استاد بڑے غلام علی خاں اور محمد رفیع ہیں ۔استاد بڑے غلام علی خاں فن کی ناقدری کے باعث پاکستان سے بھارت منتقل ہوئے تھے ۔استاد حامد علی خاں ،حمیرا چنا،ترنم ناز اور غلام عباس کے ساتھ میری ایک کامیاب ترین آڈیو البم ریلیز ہوچکی ہے ۔اس آڈیو شاعر اسد رضوی ،موسیقار وزیر افضلاور پروڈیوسر اسد عباس پھرتیلا مرحوم تھے۔حال ہی میں میری ایک اور غزلوں کی آڈیو البم ریلیز ہوئی ہے اس آڈیو البم کو ٹی پی گولڈ نے ریلیز کیا ہے اس کا کمپوزر میں خود ہوں۔خلیل حیدر نے مزید بتایا کہ میں برطانیہ،کنیڈا،امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک میں پرفارم کرچکا ہوں اس کے باوجود مجھے پاکستانی کہلوانے میں فخر محسوس ہوتا ہے۔مجھے اسی ملک کی وجہ سے عزت،دولت اور شہرت ملی ہے ۔میں خوشگوار ازدواجی زندگی گذار رہا ہوں مجھے بہت پیار کرنے والی شریک حیات ملی ہے اس کے علاوہ اللہ نے مجھے دو بیٹوں حسن حیدر اور حسنین حیدر سے نوازا ہے میرے دونوں بیٹے اس وقت زیر تعلیم ہیں۔میں بس اتنا کہتا ہوں کہ سچ کی فتح اور جھوٹ کی رسوائی ہوتی ہے۔