شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 72
لیاقت حسین نوشاہی چونکہ ایک علمی شخصیت ہیں اور انہوں نے اب تک متعدد کتب تحریر کی ہیں تو اسکی وجہ وہ یہ بیان کرتے ہیں’’قبلہ پیر صاحب کی مجلس و قربت کا اثر یہ ہوا کہ مجھے تحقیق اور تحریر سے دلچسپی پیدا ہوگئی۔پیر صاحب مجھے کتب دیتے اور فرماتے کہ ان کا مطالعہ کرو۔میں سمجھتا ہوں کہ قبلہ پیر صاحب نے امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان فرمایا ہے۔ میں آپ کی خدمات کے دائرے کو دیکھتا ہوں تو فرحت حیرت سے دل جھوم اٹھتا ہے۔ یہ اس قدر وسیع ہے کہ ہر پہلو پر مفصل کتب تحریر کرنے کی ضرورت ہو گی۔ آپ اپنی خدمات ملیہکا چرچا نہیں فرماتے۔ صرف کام پر یقین رکھتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ گزشتہ ساٹھ سال کے دوران آپ نے شریعت و طریقت کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں نشاۃ ثانیہ کی تحریکیں پیدا کی ہیں۔ اگر آپ کو طریقت میں معرفت حق و عارفانہ مقام حاصل ہے تو دوسری جانب تعلیمی حوالے سے آپ امت مسلمہ میں سرسید احمد خان کی طرح اپنی قوم کیلئے تڑپ رکھتے نظر آتیہیں۔ آپ نے علم و عمل کے میدان میں معرفت حق اور بارگاہ الہٰی میں مقبولیت حاصل کی ہے۔ آپ کو علم سیکھنے اور پھیلانے کا ذوق شوق رہاہے۔ لہٰذا اسلامک سنٹرز اور مساجد میں آپ نے جدید تقاضوں کے مطابق تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا۔ آپ نے برطانیہ اور پاکستان میں کتب خانے تعمیر کرائے۔ کتاب سے والہانہ عشق ہے۔ لہٰذا آپ کتب بینی فرماتے ہیں۔ آپ اکثر نصیحت فرماتے ہیں کہ مطالعہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔ آپ نے اپنے بڑے صاحبزادے کو جامعہ ازہر مصر میں تعلیم دلائی۔ آپ نے مذاہب کے تقابلی جائزہ لینے کیلئے بھی اپنے مریدین و عقیدت مندوں اور طالب علموں کا حوصلہ بڑھایا ہے لیکن آپ اپنے مسلک کی ترویج کا خیال ہمیشہ قائم رکھتے ہیں اور عقیدہ اہلسنت کے مطابق امور انجام دیتے ہیں۔ آپ نے اہل سنت کے کئی مصنفین و محققین کی کتب شائع کرائی ہیں۔ یہ کتابیں آپ کے ذاتی کتب خانہ اور دوسرے کتب خانوں میں موجود ہیں۔
شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 71 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
حضرت پیر سید معروف حسین شاہ نوشاہی کا ذاتی کتاب خانہ نادر خزانہ ہے۔اگر آپ جہلم شہر سے راولپنڈی کی طرف روانہ ہوں تو راستے میں ’’دینہ‘‘ سے پہلے ایک گاؤں برلب جی ٹی روڈ راٹھیاں آتا ہے۔ اس کے متصل کشمیر کالونی کے عقب میں ایک نئی بستی نوشہ پور کے نام سے بسائی گئی ہے۔ اسے بسانے کا سہرا شیخ طریقت، رہبر شریعت، عالمی مبلغ اسلام پیر سید معروف حسین شاہ عارف نوشاہی مدظلہ کے سر ہے۔ترویج و اشاعت اسلام کے اسی سلسلے کو آگے بڑھانے کیلئے آپ نے جہلم میں بستی نوشہ پور کو مرکز بنایا ہے جہاں پر ایک عظیم الشان دینی درس گاہ نوشاہیہ قائم کی۔ اس جامعہ میں جدید و قدیم علوم کی تدریس کا انتظام موجود ہے۔ یہاں پر اسلامی علوم و فنون پر مشتمل ایک عظیم الشان لائبریری قائم کی گئی ہے۔ جو کہ جامعہ نوشاہیہ کے دس وسیع کمروں پر مشتمل ہے۔ اس میں رکھی گئی کتابوں کا انتخاب حضرت پیر سید معروف حسین شاہ عارف نوشاہی صاحب مدظلہ العالی نے خود فرمایا ہے۔ پھر اسی جامعہ کے ساتھ پیر صاحب موصوف کی ذاتی رہائش گاہ کا ہر کمرہ کتابوں سے بھرا پڑا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس طرح جہلم میں آپ کی رہائش گاہ کتابوں سے بھری پڑی ہے، اسی طرح انگلینڈ میں بھی ایک عظیم الشان اسلامی علوم و فنون کا ذخیرہ قبلہ پیر صاحب کے گھر میں موجود ہے۔ ان کتابوں کو پیر صاحب موصوف نے شام، عراق، سعودی عرب اور یورپی ممالک سے خریدا ہے۔ بعض کتابوں کی خریداری اور انتخاب میں یہ خاکسار بھی شامل رہا ہے۔ یاد رہے کہ عربی کتابوں کی ایک بڑی مارکیٹ ہالینڈ، بلجیئم، اور فرانس کے شہر پیرس میں ہے۔ جو کتاب آپ کو عرب دنیا میں نہ مل سکتی ہو، وہ باآسانی یورپ کے مذکورہ بالا شہروں سے مل جاتی ہے۔ ہالینڈ میں عرب کی پرانی کتابوں کا ایک عظیم الشان مرکز لیڈن میں ہے جہاں پر دو سال قبل کی شائع شدہ کتابیں بھی قیمتاً میسر ہیں۔ وہاں پر مخطوطات بھی موجود ہیں، جو مہنگے داموں خریدے جا سکتے ہیں۔ یاد رہے آج سے سو سال پہلے لیڈن علوم شرقیہ کا مرکز رہا ہے، اس وجہ سے وہاں کافی تعداد میں اسلامی کتب موجود ہیں۔ میں بارہا حضرت پیر صاحب موصوف کے ساتھ وہاں آ گیا اور کتابوں کی خریداری اور انتخاب میں شامل رہا۔اس علمی ذخیرے کو دیکھ کر ہی پیر صاحب نے بھی جہلم میں بڑا کتب خانہ بنانے کا سوچااور اس پر عمل کیا۔پیر صاحب کا اعلا ظرف دیکھنے کو ملتا ہے جب آپ کسی بھی کتاب کی خریداری کے مجھ سے مشورہ بھی کرتے ہیں۔آپ مشاورت باہمی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔(جاری ہے)
شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 73 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں