’وہ عرب ملک جہاں سے دھڑا دھڑ غیر ملکیوں کو نکالا جاچکا ہے، ہر ماہ ہزاروں تارکین وطن کی واپسی کیونکہ۔۔۔‘ پاکستانیوں کیلئے انتہائی پریشان کن خبر آگئی

’وہ عرب ملک جہاں سے دھڑا دھڑ غیر ملکیوں کو نکالا جاچکا ہے، ہر ماہ ہزاروں ...
’وہ عرب ملک جہاں سے دھڑا دھڑ غیر ملکیوں کو نکالا جاچکا ہے، ہر ماہ ہزاروں تارکین وطن کی واپسی کیونکہ۔۔۔‘ پاکستانیوں کیلئے انتہائی پریشان کن خبر آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دوحہ (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دو سال کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں ہونے والی بھاری کمی نے دیگر عرب ممالک کی طرح قطر کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ ایل این جی برآمد کرنے والے دنیا کے سرفہرست ممالک میں شمار ہونے والے ملک قطر میں اس بحران نے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے لاکھوں غیر ملکیوں کو روزگار سے محروم کر دیا ہے۔ سرکاری ٹھیکوں پر انحصار کرنے والی قطری کمپنیاں پاکستان اور بھارت جیسے ایشیائی ممالک کے علاوہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ سے آنے والے غیر ملکی ملازمین کو بھی فارغ کررہی ہیں۔ تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور نوکریوں سے محرومی کا نشانہ بننے والوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئر، وکیل اور کنسلٹنٹ بھی شامل ہیں۔ غیر ملکی ریستورانوں، پرائیویٹ سکولوں اور کار ڈیلر شپس کے لئے بھی منافع بخش کاروبار انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔

ایک بات سے منع کرنے پر سعودی بھائیوں نے اپنی والدہ کو ہی خنجروں سے مار ڈالا، کس چیز سے منع کیا تھا؟ جان کر آپ کا بھی دل بھر آئے گا
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق قطر کی سرکاری پٹرولیم کمپنی گزشتہ سال ایک ہزار غیر ملکی ملازمین کو نوکری سے سبکدوش کرچکی ہے۔ قطری نیوز چینل الجزیرہ بھی اپریل میں اپنے امریکی دفتر کو بند کرنے پر مجبور ہوگیا اور اس کے 500 ملازمین بے روزگار ہوگئے۔ ووڈافون کی قطری سبسڈی کی طرف سے بھی یہ بیان سامنے آیا کہ کمپنی اپنے ملازمین میں 10 فیصد کمی کردے گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قطر کے تقریباً 16 لاکھ غیر ملکی ملازمین میں سے بھاری اکثریت اپنے ممالک کو واپس لوٹ رہی ہے اور گزشتہ دو سال کے دوران لاکھوں غیر ملکی قطر چھوڑچکے ہیں۔ غیر ملکی ملازمین کی قطر سے رخصتی کی رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مارچ میں فیس بک پر ایک خصوصی گروپ قائم کردیا گیا جس کا مقصد قطر سے رخصت ہونے والے غیر ملکیوں کو اپنا فرنیچر اور گاڑیاں فروخت کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔ محض تین ماہ کے دوران اس گروپ کے اراکین کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
قطر کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے لیکن توانائی کی برآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھاری کمی کے باعث اسے بھی 12.8 ارب ڈالر (تقریباً 12.8 کھرب پاکستانی روپے) بجٹ خسارے کا سامنا ہے، جس کا نتیجہ غیر ملکی ملازمین کی مشکلات میں مزید اضافے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔