چینی سفارت کار ”سی پیک“کے خلاف پراپیگنڈے کے مقابلے کیلئے کھل کر میدان میں آگئے،سوشل میڈیا کاسہارا بھی لے لیا

چینی سفارت کار ”سی پیک“کے خلاف پراپیگنڈے کے مقابلے کیلئے کھل کر میدان میں ...
چینی سفارت کار ”سی پیک“کے خلاف پراپیگنڈے کے مقابلے کیلئے کھل کر میدان میں آگئے،سوشل میڈیا کاسہارا بھی لے لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چینی سفارت کار ”سی پیک“کے خلاف پراپیگنڈے کے مقابلے کیلئے کھل کر میدان میں آگئے،سوشل میڈیا کاسہارا بھی لے لیا۔
پاکستان میں تعینات چینی سفارت کار عام طور پر”خاموش“سفارتکاری پر عمل پیرا رہے ہیں لیکن چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل درآمد میں تیزی آنے کے ساتھ ساتھ یہی چینی سفارت کار سوشل میڈیا پر اس کے دفاع کے لیے کافی متحرک ہوئے ہیں،اسلام آباد میں تعینات چین کے سفارت کار محمد لیچیان چاﺅ نے ٹوئٹر پر اپنا تعارف میں لکھا ہے کہ اگر آپ کو چین یا سی پیک سے متعلق معلومات چاہیے تو مجھے فالو کریں،مئی 2010 سے شروع کیے گئے اس چینی اہلکار کے اکاونٹ کی ٹائم لائن اگر دیکھیں تو اس پر بھرپور انداز میں راہداری منصوبے سے متعلق ٹویٹس اور شائع ہونے والی خبروں کی تردید یا وضاحت کی گئی ہے۔
ناصرف سوشل میڈیا بلکہ چینی سفیر سیمینارز اور اسلام آباد میں قائم مختلف تھنک ٹینک کے ذریعے بھی آج کل راہداری کے بارے میں ہونے والے”منفی پروپیگنڈا“کو زائل کرنے کی کوشش میں مصرف دکھائی دیتے ہیں۔

پوری دنیا کو شام میں ہونے والے مظالم سے آگاہ کرنے والی 7سالہ ’’ننھی صحافی ‘‘ حلب سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ،ترک صدر کا اپنے محل میں پرتپاک استقبال

لیچیان چاﺅ ایک اور جگہ پر سی پیک میں پنجاب کو سب منصوبے دینے کے الزام کے بارے میں کہتے ہیں کہ میرے نزدیک بلوچستان کو اس سے زیادہ فائدہ ہوگا تو کیا اس کا نام چین بلوچستان اقتصادی راہداری نہ رکھ لیا جائے۔ بلوچستان کے بارے میں ہی ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی اشرافیہ عام لوگوں کو بےوقوف بنانا چاہتی ہے۔
دوسری طرف چینی سفیر کی اہلیہ ڈیانہ باو بھی اپنے اکاونٹ سے لیجیان کے ٹویٹس کو ری ٹویٹ رہتی ہیں،چھیالیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے والے چین کے لیے سوشل میڈیا پر سی پیک کے حق متحرک ہونا شاید بڑی ضرورت تھی۔