امریکی صدر کی کامیاب زندگی کے راز،ٹرمپ کی کہانی ، انہی کی زبانی ... پہلی قسط

امریکی صدر کی کامیاب زندگی کے راز،ٹرمپ کی کہانی ، انہی کی زبانی ... پہلی قسط
امریکی صدر کی کامیاب زندگی کے راز،ٹرمپ کی کہانی ، انہی کی زبانی ... پہلی قسط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کاروباری زندگی میں ہر کوئی خود کو کامیاب ترین انسان سمجھنا چاہتا ہے لیکن اکثر لوگ منزل کے اہداف اور مستقل مزاجی سے محروم ہونے کی وجہ سے اور بہت سے قابل ترین ہوکر بھی اپنا سرمایہ ڈبو دیتے ہیں ۔موجودہ دور میں امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے ایسے افراد کے لئے خود کو بطور مثال پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے اپنی کتاب THE ART OF THE DEAL میں اپنی کاروباری زندگی کے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے کاروباری عزائم رکھنے والوں کونادر تجاویز دی تھیں جنہیں بروئے کار لا کر وہ کاروبار میں ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ کتاب 1987 میں شائع ہوئی اور ریکارڈتوڑ سیل نے ڈونلڈ کو امریکہ میں مقبول ترین کاروباری شخصیت بنادیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے سے پہلے امریکہ کی کاروباری دنیا کو کس طرح مسخر کیا ،اس کتاب کی تلخیص سے آپ بہت کچھ جان جائیں گے۔

قسط نمبر 1
میں اپنے تمام کرم فرماؤں کا خاص طور پر اپنی پیاری بیوی اور تینوں بچوں کا بے حد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے پرسکون ماحول فراہم کیا کہ جس کی بدولت میں یہ شاندار کتاب لکھنے میں کامیاب ہوگیا ہوں ۔بہر حال یہ میری زندگی کے تجربات کا نچوڑ ہے۔اگر آپ چاہیں تو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن کسی ناکامی کی صورت میں مجھے ہر گز مورد الزام نہ ٹھہرائیں کیونکہ میں نے نیک نیتی سے اپنے ان کاروباری رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے جن کی بدولت میں نے کامیابیاں حاصل کیں۔یاد رکھیں،ہر وہ شخص جو کاروبار کرنا یا فنانس کرنا چاہتا ہے اپنی ذمہ داری کو خود محسوس کرے اور اندھا دھند میری تقلید نہ کرے کیونکہ ہر کسی کو اپنے ذہن اور حالات کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔
میں نے اپنے زندگی کا بڑا جامع اصول بنا رکھا ہے۔میں اب پیسہ کمانے کے لئے کام نہیں کرتا ۔بہت پیسہ کماچکا ہوں البتہ مزید پیسہ کمانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں، ہاں مگر اسکا کوئی مقصد ہونا چاہئے اور میرے مقاصد ہمیشہ کلئیر رہے ہیں۔
میں کیا کرتا ہوں ؟ کاروباری معاملات طے کراتا ہوں یعنی Deals کرنا پیشہ ہے اور یہ ایک فن ہے جس کی بدولت میں نے پیسہ کمایا ہے۔ یہ پیسہ بہت زیادہ محنت سے حاصل کرنا پڑتا ہے۔دوسرے لوگ تو اپنے ہفتہ بھر کی مصروفیت میں سے وقت نکال کر شاعری یا پینٹنگ میں کرتے ہوں گے لیکن میں صبح سے رات گئے تک لوگوں سے براہ راست ملتا ،انکی فون کالز سنتا اور انکے کاروباری معاملات طے کرتااور کراتا ہوں۔میں چھوٹی نہیں بڑی ڈیلز میں وقت صرف کرتا ہوں ۔میرے آئیڈیاز بڑے ہوتے ہیں ۔معمولی باتوں میں وقت برباد نہیں کرتا ۔اور یہی بات آپ کو بھی سمجھانا چاہتا ہوں ۔ظاہر ہے جب لوگوں کی جمع پونجی کے تحفظ اور اسکی بڑھوتری کا معاملہ ہو تو آرام کیسا؟ لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں عام کاروباری لوگوں کی طرح سنکی ہوجاتا ہوں ۔میں آزاد منش ہوں ۔نہ لمبی چوڑی میٹنگز کا شیڈول بناتا ہوں نہ ہاتھ میں بریف کیس لیکر چلتا ہوں،میرے دروازے ہر ایک کے لئے ہر وقت کھلے ہوتے ہیں اور لوگ حیران ہوتے ہیں کہ ڈونلڈ کا اتنا ری لیکس کیوں ہے؟میں ہر روز کام کا نتیجہ دیکھنے کا عادی ہوں ۔روائتی دفتری امور انجام دینے کا عادی نہیں ہوں ۔روزانہ کی پراگرس سے بہتر کام لیا جاسکتا ہے۔
میں روزانہ صبح چھ بجے اٹھ جاتا ہوں اور پہلا ایک گھنٹہ اخبار بینی میں گزارتا ہوں ۔ نوبجے دفتر پہنچ جاتا ہوں اور جاتے ہی بس کام کام اورکام۔فون کی گھنٹیاں نوبجتے ہی بجنا شروع ہوجاتی ہیں ۔پچاس کے قریب روزانہ فون سنتا ہوں ،کبھی یہ ایک سو سے زیادہ بھی ہوجاتے ہیں۔لیکن میں ناک بھنوئیں چڑھائے بغیر فون سنتا ہوں ۔اس دوران ایک درجن کے قریب میٹنگز بھی بھگتاتا ہوں ۔کچھ تو چند منٹ کی اور کچھ میٹنگز میں پندرہ منٹ لگ جاتے ہیں ۔اس دوران لنچ کا وقت ہوجاتا ہے لیکن میں لنچ کے لئے کام ملتوی نہیں کرتا۔جب ساڑھے چھ بج جاتے ہیں تو میں دفتر کو خیر باد کہہ دیتا ہوں البتہ میرا موبائل فون مسلسل بج رہا ہوتااور میں گاڑی میں ،چلتے ہوئے اور گھر پہنچ کر بھی فون سن رہا ہوتا ہوں اور یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہتا ہے۔سارا ہفتہ میرا یہی معمول ہوتا ہے اور اس میں کوئی تعطل نہیں آتا۔اسکے سوا میرے پاس کوئی چارہ نہیں کیونکہ میں اپنے مستقبل میں آرام کرنے کے لئے اپنے حال کو مشقت میں گزارنا چاہتا ہوں۔اسکا مطلب تو یہ ہوا کہ میری زندگی تفریح سے خالی ہوگئی ہوگی،نہیں ۔۔۔ میرا کام ہی تفریح کا حصہ ہے ۔میں کام کرتے ہوئے انجوائے کرتا ہوں ،اور اسکی اگر عادت ہوجائے تو پھر بے وجہ قیمتی وقت کیونکر ضائع کیا جائے؟؟
میں آپ کو اب اپنے روزانہ کے معمولات کی ایک جھلک دکھاتا ہوں ۔یہ پیر کا دن ہے۔میں دفتر پہنچتے ہی ٹھیک نو بجے ایلن کو فون کرتا ہوں ۔وہ وال سٹریٹ انویسٹمنٹ بینکنگ کا چیف ایگزیکٹو ہے ۔میں گزشتہ پانچ سال سے اسکے ساتھ منسلک ہوں ۔ شئیرز کی خریدوفروخت کے لئے یہ فرم میرا قابل اعتماد ادارہ ہے۔
ایلن ایک ماہر ترین بینکر اور شئیرزکی دنیا پر گہری نظر رکھنے والا انسان ہے۔دوہفتے پہلے ہم نے ہالی ڈے انز میں سٹاک خریدنے کا ارادہ کیا تھا ۔اس صبح ایلن نے مجھے بتایا کہ ہم نے ایک ملین شئیر خرید لئے ہیں ۔ جبکہ سٹاک جمعہ کے دن پینسٹھ ڈالر فی شئیر پر بند ہوگا ۔مارکیٹ میں یہ بات عام ہوچکی تھی کہ ڈونلڈ اس سودے میں کوئی خاص قدم اٹھانے والاہے۔اس میں کوئی شک بھی نہیں تھا ۔ میں نے اپنے آپشن کھول کر رکھے ہوئے تھے۔
جاری ہے۔ دوسری قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں