امریکی فوجیوں کے قتل پر روس کی جانب سے انعام، امریکا نے ثبوت ملنے کا دعویٰ کردیا

امریکی فوجیوں کے قتل پر روس کی جانب سے انعام، امریکا نے ثبوت ملنے کا دعویٰ ...
 امریکی فوجیوں کے قتل پر روس کی جانب سے انعام، امریکا نے ثبوت ملنے کا دعویٰ کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی فوجیوں کے قتل پر روس کی جانب سے انعام، امریکا نے ثبوت ملنے کا دعویٰ کردیاہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق  امریکی حکام نے ایسے الیکٹرونک ڈیٹا کا پتا لگایا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک بینک اکاؤنٹ سے طالبان سے منسلک ایک اکاؤنٹ میں بھاری رقوم منتقل کی گئی ہیں۔

یہ ان شواہد میں شامل ہے جن سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ روس نے افغانستان میں امریکی اور اتحادی فوجیوں کو قتل کرنے کے لیے خفیہ طور پر انعام کی پیشکش کی تھی۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اسے یہ بات اس خفیہ معلومات سے واقف تین اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہے۔

اگرچہ امریکہ پہلے بھی روس پر طالبان کی مدد کا الزام لگاتا رہا ہے لیکن اس بار تجزیہ کاروں نے خفیہ ذرائع کی معلومات سے نتیجہ اخذ کیا کہ منتقل کی گئی رقوم انعامی پروگرام کا حصہ تھیں۔ گرفتار کیے گئے افراد نے تفتیش میں اس پروگرام کے بارے میں بیان کیا تھا۔

اہلکاروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات کرنے والوں نے متعدد افغان باشندوں کو شناخت کیا ہے جو مشتبہ روسی کارروائی سے منسلک نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ رقوم تقسیم کرنے والے ایک شخص کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اب روس میں ہے۔

افغان حکام نے اس ہفتے کئی واقعات کا ذکر کیا ہے جو اس خفیہ معلومات کا تسلسل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی ایسے کاروباری افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنھوں نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران رقوم کی منتقلی کے غیر رسمی طریقے حوالہ کو استعمال کیا۔ شبہ ہے کہ وہ روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو اور طالبان سے منسلک عسکریت پسندوں کے درمیان رابطے کے نیٹ ورک میں شامل تھے۔

ان کاروباری افراد کو دارالحکومت کابل اور شمالی افغانستان میں کئی چھاپوں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک شخص کے گھر سے 5 لاکھ ڈالر نقد برآمد ہوئے تھے۔

وائٹ ہاؤس، نیشنل سیکورٹی کونسل کے حکام اور ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس جان ریٹکلف کے دفتر نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ انھوں نے گزشتہ پیر کو جان ریٹکلف، قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ سی او برائن اور پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوفمین کے بیانات کی طرف اشارہ کیا۔ ان تمام افراد کا کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق حالیہ خبریں مستند نہیں ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہےانھیں اس بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی تھی۔ انھوں نے خفیہ تجزیے کو نام نہاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں بتایا گیا کہ یہ قابل بھروسہ نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بھی ایسے بیانات جاری کیے جن میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کو اس بارے میں بریف نہیں کیا گیا تھا۔

دوسری جانب روس اور افغان طالبان ان الزامات کی سختی سے تردید کرچکے ہیں۔