گوشت لے کر جانے کا شبہ، بھارت میں بزرگ مسلمان کوتشدد کا نشانہ بنادیا گیا
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک عمر رسیدہ مسلمان شہری کو ٹرین میں سفر کے دوران دیگر مسافروں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
بھارتی میڈیا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں متعدد دیگر مسافر تماشائیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں جب ایک سفید داڑھی والے عمر رسیدہ شخص کو اس شبے میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ اس کے پاس گائے کا گوشت ہے۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مسلمان شہری کے چہرے پر تھپڑ مارے جا رہے ہیں اور اُن کو گالیاں دی جا رہی ہیں جبکہ دیگر مسافر مسکرا رہے ہیں۔ اور کوئی بھی تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے کی مدد کے لیے سامنے نہیں آ رہا۔
اشرف منیار نامی بزرگ شہری پر تشدد کرتے ہوئے تفتیش کے انداز میں ایک گینگ اُن کے پاس پلاسٹک کے دو تھیلوں کی طرف اشارہ کر کے پوچھتا ہے کہ ’ان میں کیا ہے، کہاں جا رہے ہو، کہاں سے آئے ہو، کیا وہاں بکریاں نہیں، اس کو کتنے لوگ کھاؤ گے؟‘
تشدد سہنے والا بزرگ شہری ایک موقع پر کہتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے خاندان کے گھر والوں کے لیے گوشت لے کر جا رہا ہے۔
جلگاؤن ضلع سے تعلق رکھنے والے بزرگ شہری ٹرین کے ذریعے اپنے بیٹی کے گھر مالیگاؤں جا رہے تھے۔
بزرگ شہری کے جواب سے مطمئن نہ ہونے والے افراد اُن سے گوشت کے بارے میں سوالات کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور اس دوران اپنے فونز سے ویڈیو بھی بناتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایک موقع پر بزرگ شہری کہتے ہیں کہ اُن کے پاس تھیلوں میں بھینس کا گوشت ہے۔
تشدد کرنے والوں میں سے ایک کہتا ہے کہ ’اس کو چکھ کر ہم بتائیں گے کہ یہ کس کا گوشت ہے۔‘ دوسرا کہتا ہے کہ ’یہ ساون کا مہینہ ہے۔ یہ ہمارے مقدس تہوار کے دن ہیں اور تم یہ کر رہے ہو۔‘
مہاراشٹر اینیمل پریزرویشن ایکٹ 1976 گائے اور بیلوں کے ذبیحہ پر پابندی لگاتا ہے۔ تاہم اس قانون کے تحت بھینس پابندی کی زد میں نہیں آتی۔
ریلوے کمشنر نے واقعے کی تصدیق کی ہے اور اس معاملے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ یا ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
کمشنر نے کہا کہ ریلوے پولیس ان مسافروں کو تلاش کر رہی ہے جنہوں نے بزرگ مسافر سے مار پیٹ کی۔