الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کے ممبران کو تسلیم کر رہا ہے،مخصوص نشستوں کے معاملے پر مؤقف کیسے بدل سکتا ہے؟جسٹس منیب اختر 

الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کے ممبران کو تسلیم کر رہا ہے،مخصوص نشستوں کے ...
الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کے ممبران کو تسلیم کر رہا ہے،مخصوص نشستوں کے معاملے پر مؤقف کیسے بدل سکتا ہے؟جسٹس منیب اختر 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس منیب اختر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ امیدوار سنی اتحاد کونسل کے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ڈپٹی رجسٹرار یا رجسٹرار کے خط کو سپریم کورٹ کا مؤقف کیسے تسلیم کیا جا سکتا؟

جسٹس منیب اختر نے کہاکہ ایک طرف کہا جا رہا الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جو سب کچھ کر سکتا ، اسمبلی سیکرٹریٹ کیساتھ الیکشن کمیشن کی آفیشل خط و کتابت ہے،الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کے ممبران کو تسلیم کر رہا ہے،مخصوص نشستوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن مؤقف کیسے بدل سکتا ہے؟

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہاکہ ایک آئینی شق کو تنہائی میں نہیں پڑھا جا سکتا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پارلیمانی پارٹی نہیں تو کیا منحرف والی شق نہیں لگے گی۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ پولیٹیکل پارٹی ہی پارلیمانی پارٹی بن سکتی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ آرٹیکل 63 اے سے ان نوٹیفکیشنز کا تعلق نہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ کی تشریح مان لیں تو پارلیمان میں بیٹھے اتنے لوگوں کا کوئی پارلیمانی لیڈر نہیں ہوگا؟ مؤقف مان لیا تو کسی کیخلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت منحرف ہونے پر کارروائی ممکن نہیں ہوگی۔

جسٹس منیب اختر نے کہاکہ بتائیں کہ الیکشن کمیشن انہیں پارلیمانی پارٹی مان کر کیسے نشستوں سے محروم کر رہا ہے ؟ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کو بتا رہا  ہےکہ ریکارڈ میں یہ پارلیمانی جماعت ہے،ریکارڈ کسی وجہ سے ہی رکھا جاتا ہے ناں؟