الیکشن کمیشن پارلیمانی پارٹی مان کر سنی اتحاد کونسل کو سیاسی جماعت کیسے نہیں مان رہا؟ جسٹس عائشہ ملک کا استفسار

الیکشن کمیشن پارلیمانی پارٹی مان کر سنی اتحاد کونسل کو سیاسی جماعت کیسے نہیں ...
الیکشن کمیشن پارلیمانی پارٹی مان کر سنی اتحاد کونسل کو سیاسی جماعت کیسے نہیں مان رہا؟ جسٹس عائشہ ملک کا استفسار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ الیکشن کمیشن پارلیمانی پارٹی مان کر سنی اتحاد کونسل کو سیاسی جماعت کیسے نہیں مان رہا؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ انتخابات ہی تعین کریں گے کہ پارلیمانی پارٹی کون ہوگی، آزاد امیدوار اگر ہوں تو پارلیمانی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ آزاد امیدوار کے بارے نہیں پوچھ رہی ، انتخابات میں حصہ لینے کے حق کے حوالے سے پوچھ رہی ۔

دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے مطابق سیاسی جماعت ہی پارلیمانی پارٹی بنے گی، جسٹس اطہر من اللہ نےکہاکہ الیکشن کمیشن نے فیصلے کی غلط تشریح کر کے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی،کیا ایک آئینی ادارے کی جانب سے فیصلے کی غیر آئینی تشریح کی توثیق کرنا چاہتے ہیں؟کیا الیکشن کمیشن کے غلط فیصلے کی توثیق نظریہ ضرورت نہیں ہوگا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ آپ کے مطابق آرٹیکل 51 کے تحت سنی اتحاد کونسل سیاسی جماعت نہیں،کیا سنی اتحاد کونسل ضمنی الیکشن جیتنے کے بعد پارلیمانی پارٹی بن جائے گی؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگر سنی اتحاد ضمنی انتخابات میں جیتتی ہے تو پارلیمانی پارٹی بن سکتی ہے، جسٹس عرفان سعادت نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب اگر آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل کے نہ ہوئے تو کہاں جائیں گے،آزاد ارکان کسی جماعت میں نہ گئے تو کہاں جائیں گے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ آزاد ارکان پھر آزاد ہی رہیں گے۔