مجھے اپنے مؤکل سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے،سپریم کورٹ نے علی ظفر کی استدعا منظور کرلی  

مجھے اپنے مؤکل سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے،سپریم کورٹ نے علی ظفر کی ...
مجھے اپنے مؤکل سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے،سپریم کورٹ نے علی ظفر کی استدعا منظور کرلی  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی کیس میں بیرسٹر علی ظفر کی اپنے مؤکل اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی استدعا  منظور کرلی۔

"سماء ٹی وی" کے مطابق آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ فل کورٹ بلانے سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں،لوگوں کو یہاں مرضی کے بنچ کی عادت ہے،وہ زمانے چلے گئے، اب شفافیت آ چکی ہے،اب ملک میں آمریت ہے اور نہ ہی اداروں میں ہو گی۔

 بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ سر بہت اچھی بات ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اچھی بات نہ کہیں ، پہلے سابقہ کاموں کا کفارہ ادا کریں،اب ہم جو کرتے ہیں بتا دیتے ہیں، سابقہ دور واپس نہیں آنے دیں گے،کیا ہمارے پاس اختیار ہے کہ زبردستی کسی کو پکڑ کر بنچ میں  لائیں۔

علی ظفر نے کہاکہ عدالتی نظیریں ہیں، نظرثانی میں فیصلہ لکھنے والے جج کا ہونا لازم ہے،اس کیس میں اتنی جلدی کیا ہے؟پہلے بیٹھ کجر اپنے رولز بنا لیں،چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے سب نظرثانی کے مقدمات لگا دیئے ہیں۔

علی ظفر نے استدعا کی کہ مجھے اپنے موکل سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے،ملاقات کرنا چاہتا ہوں تاکہ قانونی نکات پر رہنمائی لے سکوں، عدالت نے علی ظفر کی استدعامنظورکرتے ہوئے بانی پی آئی سے فوری ملاقات کرانے کا حکم دیدیا۔