آئی جی پنجاب پرسوں ریکارڈ سمیت یہاں ہوں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ 

آئی جی پنجاب پرسوں ریکارڈ سمیت یہاں ہوں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ 
آئی جی پنجاب پرسوں ریکارڈ سمیت یہاں ہوں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے چالان جمع نہ ہونے والے 3لاکھ 62ہزار مقدمات کی تفصیلات پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو پرسوں ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں منشیات کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ آئی جی پنجاب کہاں ہیں؟جب پوچھیں تو جواب آتا ہے کہ وہ کچے کے علاقے میں ہیں،آئی جی پنجاب پرسوں ریکارڈ سمیت یہاں ہوں۔

چالان جمع نہ ہونے والے 3لاکھ 62ہزار مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش کردی گئی،عدالت نے آئی جی پنجاب کی جانب سےدی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کااظہار کیا۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہاکہ ریکارڈ پہلے مینوئل تھا، اب کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے،ایک لاکھ 35ہزار چالان ٹرائل کورٹس کو بھیجے ہیں،چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہاکہ ہم فیک نمبرز کے ساتھ دنیا کو بتا رہے تھے کہ اتنے مقدمات زیرالتوا ہیں،پراسیکیوٹر جنرل نے کہاکہ کمپیوٹرائزڈ، سکروٹنی کے بعدزیرالتوا مقدمات کے اعدادوشمار بدل جائیں گے،1470پراسیکیوٹر چاہئیں لیکن 812کے ساتھ کام کررہے ہیں،مزید 20ہزار کیسز اب آئے ہیں جن کی سکروٹنی کی جارہی ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ ایمرجنسی کی سطح پر کام کریں،جن مقدمات کے چالان جمع نہیں ہوئے کس نوعیت کے کیسز تھے؟رپورٹ میں کیسز کی نوعیت سے متعلق لکھا ہی نہیں گیا، اہم کیس ہے لیکن کوئی پولیس افسر عدالت نہیں آیا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ایس ایچ او کے ایس او پیز کیا ہیں؟اگر کوئی تفتیشی تبدیل ہواوروہ فائل ساتھ لے جائے تو یہ بھی جرم ہے،آئی جی پنجاب سے حوالے سے ریکارڈ جمع کروائیں،وہ آئی جی بن گے ہیں تو انہیں سابقہ چالانوں کا بھی حساب دینا ہوگا،  لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو 4ستمبر کو طلب کیس کی سماعت ملتوی کردی۔