مزید 4 افراد کے سر قلم، سعودی عرب میں رواں سال سزائے موت پانے والوں کی تعداد 303 ہوگئی
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب نے رواں سال 300 سے زائد افراد کو سزائے موت دی ہے، جو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک نیا ریکارڈ ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق منگل کے روز مزید چار افراد کو موت کی سزا دی گئی۔ سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تین افراد کو منشیات سمگلنگ اور ایک کو قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب میں اس سال اب تک 303 افراد کے سر قلم کیے جاچکے ہیں ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2023 میں سعودی عرب نے چین اور ایران کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ قیدیوں کو سزائے موت دی۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق سعودی عرب نے کسی ایک سال میں پہلے سب سے زیادہ 196 پھانسیاں 2022 میں دی تھیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں سزائے موت کا بڑھتا ہوا رجحان اس کے جدید اور ترقی پسند امیج کے ساتھ واضح تضاد ہے۔ سنہ 2022 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ملک میں صرف سنگین جرائم پر ہی موت کی سزا دی جاتی ہے، لیکن انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار اس کے برعکس ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق اس سال جن افراد کے سر قلم کیے گئے ہیں ان میں سے 103 کو منشیات سمگلنگ اور 45 کو دہشت گردی کے الزامات پر سزا دی گئی۔ اقوام متحدہ نے 2022 میں کہا تھا کہ منشیات کے جرائم پر موت کی سزا عالمی اصولوں کے خلاف ہے ۔
سعودی عرب نے 2015 میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد کے سر قلم کیے ہیں ۔ سنہ 2022 میں ایک ہی دن میں دہشت گردی کے الزامات پر 81 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے۔