ایک یونٹ کا سوال ہے بابا
ٹی وی پر بتایا جارہا تھا کہ گرمی میں بہت ضروری کام ہو تو گھر سے نکلیں سخت کام سے پرہیز کریں وغیرہ وغیرہ کیونکہ گرمی کی شدت میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ ہے،بچے یہ سب دیکھ کر اپنے بابا سے کہہ رہے تھے بابا جانی آپ اتنی گرمی میں کام پر نہ جایا کریں ٹی وی پر بتارہے ہیں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ ہے دن بھر کی تھکن سے چورباپ کے چہرے پر تھکی ہوئی مسکراہٹ پھیل گئی وہ سوچتا ہے کہ بچوں کو کیا معلوم کہ اگر انکا بابا کام پر نہیں جائے گا تو گھر کیسے چلے گا باپ جانتا ہے کہ کوئی اسکی امداد کو نہیں آنے والا اسے زندگی کے سلسلوں کو دراز کرنے کے لیے خود کو محنت کی بھٹی میں جھونکنا ہی ہوگا ہیٹ اسٹروک کا خطرہ ہو یا کچھ اور ہو،ان مزدوروں سے انتخابی موسم میں تقدیر بدلنے کے وعدے کرنے والے تو یخ بستہ کمروں میں محو استراحت ہیں
پاکستان کے بھولے عوام کے ساتھ بھی کیا کیا کھیل کھیلے گئے ہیں ہمارے حکمران,ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو, انہوں نے عوام کے ساتھ ہمیشہ کھلواڑ کیا ہے عوام کے جذبوں، امیدوں سے کھیلا ہے انکی توقعات کو نظر انداز کیا ہے پاکستان کے سیاستدانوں نے عوام سے ایسے کھیل کھیلے ہیں کہ دشمن کو ایسی توفیق نہیں ہوئی کچھ سیاست دانوں نے ملک کو لوٹا ہے اور لوٹ کر معاملات کو اس قدر الجھا دیاہے کہ الجھے ہوئے معاملات میں ہم یہ معلوم ہی نہیں کر پائے کہ کون غلط ہے اور کون صحیح بس غلط اور صحیح کے اس کھیل میں سیاست دانوں کا کام چل رہا ہے اور سیاست دانوں کا کام اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک پاکستان کے عوام سیاستدانوں کے ہاتھوں بے وقوف بنتے رہیں گے چند ماہ پہلے ہونے والے عام انتخابات میں دو حکمران جماعتوں نے وہ وعدے کئے وہ نعرے لگائے کہ عوام پسیج گئے، ایک جماعت نے کہا کہ وہ عوام کو 200 یونٹ بجلی فری دیں گے دوسرے نے 300 یونٹ کی نوید سنا دی بجلی کی گرانی سے ستائے عوام جھانسے میں آگئے لیکن عوام کو ایک یونٹ بھی مفت ملنا تودرکنار ان غریب عوام پر حکمرانوں نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا عذاب مسلط کر دیا عوام کو 200 یونٹ کی بجلی کے استعمال پر ایک ریٹ لگایا گیا تو دوسو سے اوپر اگر ایک بھی یونٹ چل گیا تو وہ ایک یونٹ900 یونٹوں پر بھاری پڑ گیا بجلی کے 200 یونٹس کے استعمال پر ٹیکسز سمیت اگر تقریبا ساڑھے تین ہزار روپے بل آتا ہے تو 200 سے ایک یونٹ اوپر جانے پر بل 10 ہزار کے قریب جا پہنچتا ہے حکمرانوں کی یہ عوام دشمن پالیسیاں ہمیشہ سے عوام کے آڑے آتی رہی ہیں ہمارے عوام بھی باتوں سے بہل جاتے ہیں وعدوں سے تسلی پا جاتے ہیں نعروں سے دھوکہ کھا جاتے ہیں عوام بیچارے بھی کیا کریں کہ پسے ہوئے، مجبوریوں میں جکڑے ہوئے حالات کے عذاب میں مبتلا،محرومیوں کے گرداب میں پھنسے ہوئے، مفلوک الحالی کے صحرا میں بھٹکتے ہوئے تہی دست و داماں عوام حکمرانوں کے جھانسوں میں نہ آئیں تو کیا کریں یہ حکمران ہر الیکشن پر عوام سے ہاتھ کر جاتے ہیں اس بار پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی طرف سے فری یونٹس دینے کی بات کی گئی تو یہ بات عوام کے دلوں کو بھا گئی اور عوام اس بات سے مطمئن ہوئے کہ اب انہیں بجلی کے عذاب میں مبتلا نہیں ہونا پڑے گا۔کیونکہ نگران حکومت میں عوام کے ساتھ بجلی کی مہنگائی پر جو ظلم کیا گیا عوام نے اس پر احتجاج کر دیکھے لوگوں نے خودکشیاں کیں ملک بھر میں احتجاج ہوئے لیکن ان حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی حکمران جانتے تھے کہ بجلی کے عذاب میں مبتلا یہ عوام بجلی کے ریلیف کے نام پر فریب میں آجائیں گے سو عوام نے دھوکہ کھایاعوام کی قوت برداشت کو بھی سلام ہے عوام کے شعور کو بھی تحسین ہے عوام کی ہمت کو بھی داد ہے کہ یہ عوام حکمرانوں کا ہر ستم برداشت کرتے ہیں اورحکمرانوں کے جھانسوں میں آجاتے ہیں کسی بھی ملک کا کوئی نظم و نسق ہوتا ہے کچھ عوامی حقوق ہوتے ہیں ہمارا ملک تو جیسے ٹھیکے پر چل رہا ہے بظاہر یہاں انتخابات ہوتے ہیں لیکن لگتا ہے جیسے سیاست دانوں کو ملک ٹھیکے پر دیا جاتا ہے اور پھر ٹھیکے دار جو اپنے کام سے سلوک کرتا ہے وہی یہ حکمران اس ملک سے سلوک کرتے ہیں ایک ٹھیکے دار کوئی گلی نالی یا کسی سڑک کا ٹھیکہ لیتا ہے تو وہ اس گلی نالی اور سڑک کو اتنا خستہ بناتا ہے کہ وہ چند ماہ ہی نکال سکے تاکہ پھر سے وہ گلی وہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو اور پھر ان ٹھیکیداروں کی چاندی ہو 76 سالوں سے یہی سلسلہ چل رہا ہے ان ٹھیکے داروں کی طرح پاکستان کے حکمران بھی پاکستان کے ساتھ کچھ ایسا ہی سلوک کر رہے ہیں ہم ہر سیاست دان کی بات نہیں کرتے یقینا کچھ سیاستدانوں نے کچھ اچھے کام بھی کیے ہیں لیکن ہم اچھے کاموں میں اگر عوام کی سہولت کو بھی شامل کر دیتے تو پھر بہت ہی اچھے کام ہو جاتے پاکستان میں پہاڑ دن کی مشقت کے بعد بھی شام کو ایک مزدور کو اس کی محنت کا اتنا معاوضہ نہیں ملتا کہ وہ اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلا سکے، گرمی کی اس شدت میں بھٹوں پر تندوروں پر کام کرنے والے اپنا جسم اپنا دل جلاتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ محروم تمنا ہی رہتے ہیں یہاں مسائل کے انبار لگے ہیں مسائل کا ایک لا متناہی سلسلہ ہے جو ختم نہیں ہو رہا اور سیاستدان انہیں حل کرنے کی بجائے آپس کی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہیں اور دنیا کے حالات اس وقت کچھ اور اشارے دے رہے ہیں پاکستان پہلی اسلامی ایٹمی قوت ہے ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی عملی مدد کو نہیں پہنچ سکے ہم نے زبانی جمع خرچ بہت کیا زبانی جمع خرچ کرنے والے تو اور بھی بہت ہیں لیکن ہم جس پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہیں ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ مومنوں کی مثال تو ایک جسم کی طرح ہے کہ اگر ایک عْضو(حصہ) کوتکلیف پہنچے تو ساراجسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے۔
لیکن ہم نے اسرائیل کے ہاتھوں روزانہ کی بنیادوں پر جلنے مرنے کٹنے اجڑنے والے فلسطینیوں کے لیے عملی طور پر کیا کیا؟ دراصل ہم اس پوزیشن میں ہی نہیں کہ کسی کے لیے کچھ کر سکیں ہم تو اپنے لیے کچھ نہیں کر پا رہے ہم کسی کے لیے کیا کریں گے ہم دنیا کے مقروض ہیں اور دنیا کا قرض اپنی جگہ اسکا سود دینے کے لیے بھی ہمیں اور قرض لینا پڑتا ہے ہم دنیا کے رہین منت ہیں ہم کسی کے لئے کیا کریں گے کہ ہمارے اپنے لوگ غربت بے روزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں جاں بلب ہیں ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ خدا آپکو عوام کے لیے بہت کچھ کرنے کی توفیق دے لیکن فی الحال ایک یونٹ کا سوال ہے یہ دوسو یونٹ سے اوپر ایک یونٹ والے ظلم کو بند کردیا جائے یہ نحیف و نزار عوام اتنے ظلم برداشت کرنے کے قابل نہیں۔