قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 6برسوں میں مشکوک بھرتیوں کی تحقیقات ، کئی نوکریاں خطرے میں ۔۔۔؟ انصار عباسی اہم تفصیلات منظر عام پر لے آئے

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 6برسوں میں مشکوک بھرتیوں کی تحقیقات ، کئی نوکریاں ...
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 6برسوں میں مشکوک بھرتیوں کی تحقیقات ، کئی نوکریاں خطرے میں ۔۔۔؟ انصار عباسی اہم تفصیلات منظر عام پر لے آئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ ) سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے  اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور نیب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں گزشتہ 6 برسوں کے دوران ہونے والی مشکوک بھرتیوں کے حوالے سے علیحٰدہ علیٰحدہ تحقیقات کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں کچھ لوگ ملازمت سے فارغ ہو سکتے ہیں۔ نیب پہلے ہی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے 2018 سے 2024 تک ڈیپوٹیشن پر کی گئی تقرریوں، ترقیوں اور ملازمین کو ضم کرنے کی تفصیلات طلب کر چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ سپیکر بھی آڈٹ اعتراضات اور ان الزامات کے پیش نظر تحقیقات کرا رہے ہیں کہ بعض بیورو کریٹس نے سرکاری ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرتے ہوئے غیر قانونی تقرریاں کی ہیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے واضح کیا ہے کہ نہ صرف یہ تقرریاں کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا بلکہ تمام غیر قانونی اور بے ضابطہ ترقیاں اور ڈیپوٹیشن پر تعینات ملازمین کو واپس بھیجا جا ئے گا۔

 دوسری جانب نیب نے اپنے خط میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے درج ذیل تفصیلات طلب کی ہیں؛

1) یکم جنوری 2018ء کو منظور شدہ اسامیوں اور ان پر کی گئی تقرریوں کی صورتحال، اور اس کے بعد گریڈز کے لحاظ سے تخلیق کردہ اسامیوں کی تفصیل۔ 2) منظور شدہ اسامیوں اور ان پر کی گئی تقرریوں کی تازہ ترین صورتحال اور یہ معلومات بھی فراہم کی جائیں کہ آیا کسی طرح کا بھرتی کا عمل جاری ہے۔ 3) ختم کی گئیں اسامیوں کی تفصیلات اور خالی اسامیوں پر بھرتی کیلئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو بھیجے گئے خطوط کی نقول۔

 4) ایم پی سکیل، ریگولر، کنٹریکٹ، ایڈ ہاک اور کنٹیجنسی پر بھرتی کیے گئے افسران یا ملازمین کی گریڈز کے لحاظ سے تفصیلات اور انہیں دی جانے والی تنخواہوں، مراعات اور سہولتوں کے ساتھ وہ اُن قواعد و ضوابط کی تفصیلات جن کے تحت انہیں یہ سب دیا جا رہا ہے۔

 5) زیر غور عرصہ کے دوران جن افسران اور ملازمین کو ترقی دی گئی، بشمول آئوٹ آف ٹرن پروموشن، ان کی تفصیلات، ساتھ ہی یہ تفصیلات بھی فراہم کی جائیں کہ ترقی کا پیمانہ کیا ہے، ترقی کے وقت خالی اسامیوں کتنی تھیں اور ترقی دینے کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی نقل بھی فراہم کی جائے۔

 6) ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر جن افسران یا ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے ان کی تفصیلات پیش کی جائیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ ان کا اصل محکمہ کون سا ہے، ساتھ ہی یہ جواز یا وہ قواعد بتائے جائیں جن کے تحت انہیں ڈیپوٹیشن پر رکھا گیا۔

 7) تبادلے کی بنیاد پر ضم اور بھرتی کیے گئے افسران و ملازمین کے نام اور وہ کس محکمے سے تعلق رکھتے تھے اور ساتھ ہی اُن قواعد کی نقل فراہم کی جائے جن کے تحت انہیں بھرتی کیا گیا۔

8) آیا ان بھرتیوں، تقرریوں، ترقیوں اور ضم کیے جانے کے معاملات کے حوالے سے کسی متعلقہ ادارے یا اے جی پی آر نے کوئی اعتراضات اٹھائے تھے، ایسے ملازمین و افسران کی فہرست فراہم کی جائے جنہیں اعتراضات کے تحت بھرتی کیا گیا۔

9) ان افسران و ملازمین کے نام پیش کیے جائیں جو غیر ملکی دوروں پر گئے، فہرست میں دورے کا مقصد بتایا جائے، یہ بھی بتایا جائے کہ کتنے عرصہ کیلئے دورہ کیا، اخراجات کیا تھے، کس نے اس دورے کی فنڈنگ کی اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا جائے کہ انہیں دورے کی اجازت کس نے دی۔

"جنگ " کے مطابق جس عرصہ کے دوران کی گئی بھرتیوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اس وقت سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور راجہ پرویز اشرف تھے۔ اسد قیصر عمران خان کے دور میں جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد راجہ پرویز اشرف پی ڈی ایم اتحاد کی حمایت سے سپیکر بنے تھے۔