برطانیہ میں کل عام انتخابات ، 650 نشتوں کے لیے ساڑھے 4 ہزار سے زائد امیدوار وں میں مقابلہ ہو گا

برطانیہ میں کل عام انتخابات ، 650 نشتوں کے لیے ساڑھے 4 ہزار سے زائد امیدوار وں ...
برطانیہ میں کل عام انتخابات ، 650 نشتوں کے لیے ساڑھے 4 ہزار سے زائد امیدوار وں میں مقابلہ ہو گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) برطانیہ میں نئی حکومت کے انتخاب کے لئے لاکھوں ووٹرز 4 جولائی کو ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں، ووٹر مختلف حلقوں اور علاقوں سے ساڑھے چھ سو قانون سازوں کو منتخب کریں گے اور اس پارٹی جس کے قانون سازوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی، اس کے سربراہ ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے۔
برطانیہ میں ایک حکومت کی سیاسی مدت پانچ سال کی ہوتی ہے اور چونکہ کنزرویٹو پارٹی نے دسمبر 2019 میں آخری الیکشن جیتا تھا اس لئے اگلے عام انتخابات قانون کے مطابق جنوری 2025 تک ہونے تھے تاہم برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں اگلے عام انتخابات چار جولائی کو ہوں گے۔ کنزور ویٹو پارٹی پانچ مختلف وزرائے اعظم کی قیادت میں 14 برس اقتدار میں رہ چکی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی مسلم برادری زیادہ تر لیبر پارٹی کی حمایت کرتی آئی ہے لیکن اس مرتبہ غزہ کی جنگ اور جنگ زدہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر مسلم ووٹروں کا رجحان کچھ بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مئی اور جون میں کرائے گئے ایک آن لائن سروے کے مطابق برطانوی مسلمانوں میں لیبر پارٹی کی مقبولیت 80 فیصد سے کم ہوکر مبینہ طور پر 63 فیصد ہو گئی جبکہ 38 فیصد رائے دہندگان نے ایسے امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا، جو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں اور فلسطینیوں کی حمایت کریں گے۔تاہم مشرق وسطیٰ کے تنازع سے ہٹ کر دیگر مسائل پر لیبر پارٹی کی حمایت 63 فیصد، قدامت پسندوں کی ٹوری پارٹی کی حمایت 12 فیصد، لبرل ڈیموکریٹس کی بھی 12 فیصد جبکہ گرین پارٹی کے لئے عوامی تائید سات فیصد دیکھی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے بعد، بادشاہ چارلس سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی پارٹی کے قائد سے وزیراعظم بننے اور حکومت بنانے کے لئے کہیں گے جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی جماعت کا سربراہ اپوزیشن لیڈر بنتا ہے۔

مزید :

برطانیہ -