موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کی کمی سے زراعت پر منفی اثرات ہوں گے:زرعی ماہرین

موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کی کمی سے زراعت پر منفی اثرات ہوں گے:زرعی ماہرین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


     کراچی(اسٹاف رپورٹر)زرعی ماہرین نے پانی بحران پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اوربارشوں کی کمی سے زراعت پرمنفی اثرات ہوں گے، گلیشئرز نہ پگھلنے سے پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔سندھ کے وزیر آبپاشی نے بھی صوبے میں شدید پانی بحران کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ صوبائی وزیر جام خان شورونے کہا ہے کہ سندھ میں شدید پانی بحران کا خدشہ ہے ارسا سسٹم میں پانی کی کمی کوجواز بناکرصوبہ سندھ کومقرر کردہ پانی کے حصے سے محروم کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبہ سندھ کو 42 فیصد تک شدید پانی کی قلت کا سامنا ہے، گزشتہ برس اپریل 2021 میں صوبہ سندھ کو پانی معاہدے 1991 کے تحت 22 فیصد کم پانی فراہم کیا گیا،پانی کی شدید قلت کے باعث ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں کونقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ جام خان شورو کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت صوبے کیدیگر شہروں میں پینے کے پانی کے بحران کا خدشہ ہے۔ارسا 1991 کے آبی معاہدے پر عملدرآمد نہیں کر رہا جس سے  صوبے میں شدید پانی بحران جنم لے رہاہے،1991 کے آبی معاہدے کے تحت سندھ صوبے کوحصے کافوری پانی فراہم کیا جائے تاکہ پانی بحران پر قابو پایاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ اس سال 51 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، نہری پانی کی کمی سے کپاس زیادہ متاثر ہو رہی ہے، پانی کی کمی کے باعث اربوں ڈالر کی روئی درآمد کرنا پڑے گی۔دوسری جانب زرعی ماہرین نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ان کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کی وجہ سے گنا، سورج مکھی، دالیں،سبزیاں اور پھلوں کی پیداوارمتاثر ہوگی۔ واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ برف نہ پگھنے سے گلیشئرز کا پانی تربیلا ڈیم میں نہیں آسکا، تربیلا ڈیم اس وقت ڈیڈ لیول 1392 فٹ پر ہے جبکہ منگلا میں بارشوں کے پانچ کی بجائے صرف ایک اسپیل آیا۔رپورٹ کے مطابق تربیلا میں ایک لاکھ کی بجائے 40 ہزار کیوسک پانی روزانہ آرہا ہے، ارسا نے ملک میں پانی کی کمی کے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے اس سال زرعی اہداف متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔زرعی ماہرین نے درخواست کی ہے کہ وزیراعظم پانی کی کمی کی صورتحال پر اہم فیصلے لیں اور موسمی پیش گوئی میں ناکامی پر محکمہ موسمیات سے جواب طلب کیا جائے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی سے کاٹن اور خوردنی تیل درآمد سے تجارتی توازن مزید بگڑے گا، سابقہ حکومت نے چار سالوں میں باتوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے۔