ایران کی یونیورسٹی میں احتجاجاً اپنے کپڑے اتارنے والی لڑکی گرفتار

ایران کی یونیورسٹی میں احتجاجاً اپنے کپڑے اتارنے والی لڑکی گرفتار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن )ایران کی ایک یونیورسٹی میں لڑکی نے مذہبی لباس کے سخت قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے کپڑے اتار دیے اور اس دوران وہ نیم برہنہ حالت میں گھومتی رہیں جسے پولیس نے گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر ایران کی یونیورسٹی کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک لڑکی ملک میں لباس پہننے سے متعلق سخت قوانین کے خلاف احتجاج ریکارڈ کررہی ہے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک لڑکی نیم برہنہ نظر آرہی ہے اور وہ اسی حالت میں یونیورسٹی کے ایک بلاگ میں سیڑھیوں پر بیٹھی ہوئی ہے۔
بعد ازاں یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں گھومنے والی لڑکی کو گرفتار کرنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اسلامک آزاد یونیورسٹی کی ایک شاخ کے سکیورٹی گارڈ کو نامعلوم لڑکی کو گرفتار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی کے ترجمان عامر محبوب نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’پولیس سٹیشن اور میڈیکل ٹیم کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ لڑکی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں اور وہ شدید ذہنی دباو کا شکار تھی۔‘
تاہم کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ خاتون نے جان بوجھ کر ایسا قدم اٹھایا اور اس طرح احتجاج کا طریقہ اپنایا۔ایک سوشل میڈیا صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’زیادہ تر خواتین کے لئے کھلے عام نیم برہنہ حالت میں گھومنا کسی ڈراوے خواب سے کم نہیں ہے اور یہ حکام کی جانب سے حجاب پہننے کو لازمی قرار دیے جانے کا ردعمل تھا۔‘
خاتون کے اس اقدام کی حقیقت کا تو پتا نہیں چل سکا لیکن روزنامہ ’ہمشہری‘ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ’ایک باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ تہران کی یونیورسٹی میں یہ اقدام اٹھانے والی خاتون شدید ذہنی مسائل کا شکار ہیں اور تحقیقات کے بعد ممکنہ طور پر خاتون کو نفسیاتی ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔‘
ستمبر 2022 میں حجاب قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر ایران کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون کی موت کے بعد ملک گیر مظاہرے کئے گئے تھے جس کے بعد بڑی تعداد میں خواتین نے اپنے نقاب کو ترک کرکے حکام کی خلاف ورزی کی۔