ہم جنس پرست سیریل کلر نے ہنگامہ مچا دیا، مردوں میں خوف کی لہر
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی پنجاب کی پولیس نے 11 افراد کے قتل میں ملوث ایک ہم جنس پرست سیریل کلر کو گرفتار کیا ہے، جس نے اپنے طریقہ واردات کے حوالے سے حیران کن انکشافات کئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب پولیس نے ایک سیریل کلر کا پردہ فاش کیا ہے جس نے تین اضلاع میں 18 ماہ کے دوران صرف مردوں کا شکار کرتے ہوئے 11 قتل کئے۔بھارتی ضلع ہوشیار پور کے چورا گاؤں سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ ملزم رام سروپ عرف سوڈھی نے ایک عجیب و غریب رسم کے تحت اپنی سفاکیت کو جوڑ کر قتل کیا۔
روپ نگر، فتح گڑھ صاحب اور ہوشیار پور میں پھیلے ہوئے اس کے جرائم منگل کو اس کی گرفتاری کے بعد سامنے آئے۔رام سروپ کا طریقہ کار پریشان کن حد تک مستقل تھا۔ وہ ایک جسم فروز کے طور پر کام کرتے ہوئے رات کے وقت مردوں سے لفٹ مانگتا، ان کے ساتھ مالیاتی شرائط پر بات چیت کر طے کرتا، اگر ادائیگی کو لے کر مالیاتی تنازعہ پیدا ہوتا تو صورت حال اکثر تشدد کی طرف بڑھ جاتی۔
اس نے اپنے زیادہ تر متاثرین کو مفلر سے گلا گھونٹ کر قتل کیا، جبکہ دیگر سر پر چوٹ لگنے سے دم توڑ گئے۔قتل کے ارتکاب کے بعد، رام سروپ عجیب طریقے سے متاثرین کے پاؤں چھو کر اور ان کی پیٹھ پر لفظ ”دھوکے باز“ لکھ کر معافی مانگتا تھا۔
اپنے اعترافی بیان میں رام سروپ نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح اس نے اپنے جرائم شراب کے نشے میں کئے۔ایک مثال دیتے ہوئے اس نے بتایا کہ اس نے ایک مکینک سے خدمات کے لیے 150 روپے طے کئے، لیکن تنازعہ تشدد پر منتج ہوا۔ رام سروپ نے دعویٰ کیا کہ مکینک نے پہلے اس پر حملہ کیا، اسے چھڑی سے مارا۔ جوابی کارروائی میں اس نے مقتول کا اپنے مفلر سے گلا گھونٹ دیا اور بعد میں لاش سے معافی مانگی۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ قاتل رام سروپ کی ذاتی زندگی ہنگامہ آرائی سے بھری ہوئی تھی۔ وہ شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ تھا، اس کے گھر والوں نے دو سال قبل اس کے جنسی رجحان کے بارے میں انکشاف پر اسے قطع تعلق کرلیا تھا۔
رام سروپ کو ابتدائی طور پر 18 اگست کو مودرا ٹول پلازہ پر ایک 37 سالہ چائے فروش منیندر سنگھ کے قتل کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ پوچھ گچھ کے دوران اس نے مزید 10 مردوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ پولیس نے اب تک ان میں سے پانچ کیسز کی تصدیق کی ہے، باقی کی تصدیق کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
رام سروپ نے اعتراف کیا کہ وہ اکثر اپنی کارروائیوں کے دوران نشہ کی وجہ سے تمام جرائم کو یاد نہیں رکھ سکتا تھا۔