اگر پیٹ کی چربی پگھلانا چاہتے ہیں تو ان 50 باتوں کو ہمیشہ یاد رکھیں

اگر پیٹ کی چربی پگھلانا چاہتے ہیں تو ان 50 باتوں کو ہمیشہ یاد رکھیں
اگر پیٹ کی چربی پگھلانا چاہتے ہیں تو ان 50 باتوں کو ہمیشہ یاد رکھیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) بڑھے ہوئے پیٹ کو کم کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ لوگ اس کے لیے سو طرح کے جتن کرتے ہیں۔ جم میں بھاری ورزشیں کرتے اور صحت مندانہ خوراک لیتے ہیں مگر بڑھا پیٹ کسی طور کم ہو کر نہیں دیتا۔ اب سائنسدانوں نے 5ایسے انتہائی آسان طریقے بتا دیئے ہیں جن پر عمل کرکے بڑھے پیٹ اور موٹاپے کو کم کیاجا سکتا ہے۔ یہ طریقے درج ذیل ہیں۔
انفلیمیشن میں کمی لانا
اگر ورزش اور بہتر خوراک کے باوجود آپ کا موٹاپا قابو میں نہیں آ رہا تو اس کا الزام انفلیمیشن کو دیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر میریلین گلیونوائل کا کہنا ہے کہ ”ہمارے جسم کے چکنائی کے خلیات (Fat Cells)ایک غدود کی طرح کام کرتے ہیں۔ غدودوں کی طرح ان سے بھی ہارمونز اور دیگر مادے پیدا ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ چکنائی کے خلیات کئی ایسے مادے پیدا کرتے ہیں جنہیں انفلیمیٹری سائیٹوکنز(Inflammatory Cytokines)کہتے ہیں۔ یہ مادے ہمارے مدافعتی نظام کو اشتعال دلاتے ہیں۔ اس اشتعال کوکم کرنے کے لیے ہمارے کئی غدود کورٹیسول نامی مادہ پیدا کرتے ہیں اور یہ کورٹیسول مادہ جب جسم میں زیادہ ہوتا جاتا ہے تو جسم چربی کو زیادہ محفوظ کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے انسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس انفلیمیشن کو کم کرنے کے لیے اپنی خوراک پر توجہ دیجیے۔ ہمیشہ تیارشدہ، پراسیس شدہ اور پیکنگ میں ملنے والے کھانوں سے گریز کیجیے۔ سیچوریٹڈ چکنائی، شراب، بریڈ، مٹھائیاں، جوس اور گلوٹین کی حامل غذائیں بھی ہمارے خون میں شوگر کی مقدار میں فوری اضافہ کرتی ہیں۔ انفلیمیشن کو کم کرنے کے لیے ہمیں بیری و دیگر ایسے پھل استعمال کرنے چاہئیں۔

وہ نسخہ جس کے صرف 2 چمچ روزانہ استعمال سے آپ چند دنوں میں کئی کلووزن کم کر سکتے ہیں، چربی پگھلانے کا آسان ترین نسخہ
اپنے پیٹ کو خوش رکھیے
ہمارے پیٹ میں اچھے اور برے بیکٹیریا ہوتے ہیں جنہیں ”گٹ فلورا“ کہتے ہیں۔ یہ گٹ فلورا ہمارے جسم کے کئی افعال کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ان افعام میں میٹابولزم اور چکنائی میں کمی لانا شامل ہیں۔ ایٹی بائیوٹکس، زیادہ شوگر والی غذائیں اور شراب ان گٹ بیکٹیریا کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ایک صحت مند پیٹ وہ ہوتا ہے جس میں برے بیکٹیریا کم جبکہ اچھے بیکٹیریا زیادہ مقدار میں موجود ہوں۔ اچھے بیکٹیریا کی نشوونما کے لیے ہمیں ریشے والے غذائیں کھانی چاہئیں اور پروبائیوٹکس لینی چاہئیں۔ یہ چیزیں ہمیں کرم کلہ اچار، دہی اور سیب کے عرق میں مل سکتی ہیں۔ اگر ہم اپنے گٹ فلورا کو اعتدال میں رکھ لیں تو موٹاپے سے نجات ممکن ہو جائے گی۔
ہمیشہ کھانے کی اشیاءپر لگا لیبل پڑھیے
ہم سب یہ غلطی کرتے ہیں کہ آنکھیں بند کرکے گلوٹین فری، شوگر فری اور کم چکنائی والی چیزیں اٹھاتے ہیں اور ان کے لیبل پڑھے بغیر انہیں استعمال کر لیتے ہیں۔ ہمارا پیٹ بڑھنے کی یہ بہت بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹر میریلین کا کہنا ہے کہ ”اگر کسی کھانے یا مشروب کو ڈائٹ یا کم شوگر والا بیان کیا جاتا ہے تو یقینی طور پر اس میں مصنوعی مٹھاس استعمال کی گئی ہوتی ہے۔ اس مصنوعی مٹھاس کا ہمارے مزاج اور ڈپریشن سے براہ راست تعلق ہوتا ہے اور یہ دریافت کیا جا چکا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے مصنوعی مٹھاس استعمال کرتے ہیں وہ دوسروں کی نسبت بہت زیادہ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا نظام انہضام سست اور بھوک بڑھ جاتی ہے۔اس لیے ہمیں ہمیشہ کھانے کا لیبل پڑھنا چاہیے۔ اگر اس میں مصنوعی مٹھاس شامل ہو تو اسے کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
نیند پوری کیجیے
نیند ہماری صحت کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ یہ ہمارے جسم کی بیٹریوں کو ری چارج کرتی ہے اور ہمارے خلیوں اور بافتوں کی مرمت و اصلاح کرتی ہے۔جب ہماری نیند پوری نہیں ہوتی تو ہم چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔ توجہ کا ارتکاز کم ہو جاتا ہے اور ہم تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، مگر بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ نیند کی کمی ہمیں موٹاپے کا شکار بھی بناتی ہے۔ جو لوگ کم سوتے ہیں ان کی بھوک بڑھ جاتی ہے۔ نامناسب نیند ہمارے جسم میں لیپٹن نامی ہارمون کی مقدار کم کر دیتی ہے جو بھوک کو دباتا ہے اور گریلین (Grehlin)نامی ہارمون کی مقدار بڑھا دیتی ہے جو ہمارے جسم کی خوراک کی طلب کو بڑھاتا ہے۔ گریلین ہمارے جسم میں موٹاپے کی طویل مدتی ریگولیشن میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ چنانچہ نیند کی کمی بھی موٹاپے کا باعث بنتے ہے اور ہماری توند میں اضافہ کرتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں روزانہ 8گھنٹے کی نیند لینی چاہیے اور روزانہ 30منٹ ورزش کرنی چاہیے۔شام کے اوقات میں چاکلیٹ، کافی اور چائے جیسی اشیاءسے بھی گریز کرنا چاہیے۔
میگنیشیم کی حامل غذائیں کھائیے
ہمارے دانتوں، ہڈیوں، دماغ، دل اور گردوں سمیت پورے جسم کو 300سے زائد کیمیائی تعامل سرانجام دینے کے لیے میگنیشیم کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ہمارے دل کی دھڑکن کو متوازن رکھتی ہے اور توانائی کا لیول بلند کرتی ہے۔ اس کے علاوے موٹاپے میں کمی اور بلڈ شوگر کو متوازن کرکے ہماری جسمانی ساخت میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔ڈاکٹر میریلین کا کہنا ہے کہ ”میگنیشیم ہمارے ایڈرینل (Adrenal)غدودوں کو پرسکون کرتی ہے جس سے بلڈ شوگر کنٹرول ہوتی ہے اور جسم میں انسولین پیدا اور فعال ہوتی ہے۔اگر آپ جم میں ورزش کرنے جاتے ہیں تو میگنیشیم آپ کو مسلز بنانے اور موٹاپا کم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی خوراک میں میگنیشیم کی حامل غذائیں شامل کرنی چاہئیں۔“ واضح رہے کہ سبز پتوں والی سبزیاں، کیلا، پھلی والی سبزیاں، براﺅن رائس، خشک میوے اور بیج میں میگنیشیم پائی جاتی ہے۔

مزید :

تعلیم و صحت -