الیکشن کمیشن کے چئیرمین اورممبران کی تقرری میں حکومت جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے:میاں افتخار حسین
بٹ خیلہ (ڈیلی پاکستان آن لائن ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت الیکشن کمیشن کے چئیرمین اور دیگر ممبران کی تقرری میں جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے تاکہ فارن فنڈنگ کیس التواء کا شکار ہو ، حکومت آرمی چیف کے لئے قانون سازی سے دور رہنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف تند و تیز بیانات دے رہی ہے ۔
بٹ خیلہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےمیاں افتخار حسین نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے چار بنیادی مطالبات میں وزیر اعظم کا استعفیٰ ، فری اینڈ فئیر الیکشن ، فوج کے بغیر انتخابات اور آئین کی بالادستی شامل ہے ،تحریک انصاف کی حکومت ہر لحاظ سے ناکام ہو چکی،خارجی، داخلی اور معاشی پالیسیاں سب کچھ ناکام ہیں،سی پیک پر چین کو ناراض کردیا گیا ہے،سی پیک میں سب سے پہلے مغربی کوریڈور کو بننا چاہیئے، امریکہ کی طرف سے سی پیک پر ناراضگی کا اظہار ملکی خودمختاری میں مداخلت ہے جو کسی طور پر بھی قبول نہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن 2020 تک ٹیکس فری زون ہے، یہاں کسی قسم کاٹیکس لگاناغیرقانونی اورغیر آئینی اقدام ہے،موجودہ حکومت کااحتساب صرف مسلم لیگ اورپیپلز پارٹی کو دبانے کےلئےہے،سب سے زیادہ چور اور کرپٹ لوگ پی ٹی آئی میں موجود ہیں،اُن کے خلاف احتساب کیوں نہیں ہورہا ؟ اگر بلامتیاز اور منصفانہ احتساب ہوتا ہے تو اے این پی سب سے پہلے احتساب کے لئے تیار ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ سازش کے تحت آرمی چیف کی توسیع میں غلطیوں پر غلطیاں کی گئیں تاکہ اُنہیں ملک میں جو مقام اور اہمیت حاصل ہے اُسے کم کیا جائے،حکومت آرمی چیف کے لئے قانون سازی سے دور رہنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف تند و تیز بیانات دے رہی ہے ۔